صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایسی یادگاروں کے ہٹائے جانے پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی تھی کہ ’بائیں بازو کا بے قابو ہجوم ہماری تاریخ کو غارت اور یادگاروں کی
بے حرمتی کر رہا ہے‘ایک افریقی امریکی سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سے پورے امریکہ میں اجتجاج کا دور شروع گیاتھا ۔ملک
کے مختلف حصوں میں نسل کی تفریق کو لے کر سڑکوں پر اترنے شروع ہوگئے ۔جارج فلائیڈ کی موت 25مئی کو پولیس حراست کے دوران ہوئی تھی۔ نفرت کی آگ کے
آگے ایسی دلیل کب کام آتی ہے بھلا۔ وہاں کے شہریوں میں اس واقعہ کو لیکر اس قدر غصہ تھا کہ کورونا وبا کا بھی خوف ان کو ڈرا نہیں سکا۔یہ لوگ گھر سے باہر نکل
کر پورے شہر میں پھیل گئے ۔ جارج کی موت کے بعد لوگوں نے اجتجاج شروع کردیا۔لوگوں کا کہنا تھا کہ پولیس جھوٹی باتیں بنارہی ہے ۔ قتل صرف اس لئے ہوا ہے
کہ جارج سیاہ فام تھے۔ ان کے قتل کے بعد امریکہ کہ مختلف شہروں میں اجتجاج شروع ہوگئے۔۔انصاف کے لئے مظاہرہ کرتے ہوئے لوگ اس بات کی مانگ کررہے تھے
کہ حکومت اس کو سنجیدگی سے لے اور مجرم پولیس والوں کو سخت سے سخت سزا ہوں۔جب مظاہرین وائٹ ہائوس کے باہر ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوئے۔ مطاہرین
میں اس حادثہ کو لیکر بہت غصہ میں تھے جس کے سبب صدر ٹرمپ کو بنکر میں جانا پڑا ۔یہ بہت ہی خطرناک اور اہم معاملہ ہے۔ایک 19 سالہ لڑکے نے کہا کہ
میرا سوال یہ ہے کہ کتنے اور، مزید کتنے اور؟ میں ایسے مستقبل میں جینا چاہتا ہوں جہاں ہم ہم آہنگی سے رہیں اور ہم ظلم و ستم کا شکار نہ ہوں۔
امریکہ میں جارج فلائیڈ کی موت نے نسل واد کے مددے کو ایک نیا موڑدیا۔ یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوا ہے ۔گوروں کے ذریعہ سیاہ فاموں کو مارا گیا ہے۔ ٹرمپ کے اقتدار
میں آنے بعد ہی امریکہ میں کالے لوگوں کے ساتھ امیاز شروع ہوگیا تھا۔
نفرتت،فساد اور نسل کشی کی جڑے بہت گہری اور زہریلی ہیں۔کورونا وبا کے اس دور میں لوگ سمجھدار اور حسن سلوک ہوجائے گے۔دنیا شاید بہتر ہوجائے گی۔مگر
ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔افسوس ،شرمندگی اور دکھ کسی ایک ملک یا شہر کا نہیں،نفرت اور فرقہ واریت بھی ایک عالمی وبا ہے۔
۔
نسل کشی کی جڑے بہت گہری اور زہریلی ہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS