’بولنے اوراظہار رائے کی آزادی‘کے حق کا سب سے زیادہ غلط استعمال ہوا: سپریم کورٹ

0

نئی دہلی: سپریم کورٹ نےنظام الدین مرکز واقعہ پر تبلیغی  جماعت کی رپورٹوں سے متعلق  مبینہ ٹی وی چینلوں کے خلاف  کارروائی کے مطالبہ کی عذرداری پر جمعرات  کو کہا کہ حال ہی میں’بولنےاور اظہار رائے کی آزادی‘کے حق  کا سب سے  زیادہ غلط استعمال ہوا ہے۔
چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی  صدارت میں جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم کی بنچ نے جمعیۃ العلماء ہند، پیس پارٹی، مسجد مدرسہ اور وقف تنظیم کے ڈی جے ہالی اور ایک دیگر عبدالقدوس لسکر کی عذرداری پر سماعت کرتے ہوئے اس طرح  کے خیالات کا اظہار کیا۔
بنچ نے عذرداری کے جواب میں مرکز کی جانب سے پیش حلف نامہ کی سخت مذمت کی اورکہا کہ یہ ایک جونیئرافسر کے ذریعہ پیش  کیا گیا ہے اور اس میں تبلیغی  جماعت مسئلہ پر میڈیا رپورٹوں کے  معاملے میں غیرضروری اور فضول باتیں کہی گئی ہیں۔ بنچ  نے کہا کہ  ’’آپ اس عدالت  میں ایسا رویہ  اختیار  نہیں  کرسکتے۔‘‘
عدالت عظمی نے سکریٹری (وزارت اطلاعات ونشریات)سے  حلف نامہ  طلب کیا ہے۔
جماعت کی جانب  سے  سینئر وکیل  دشینت دوے  سے عدالت نے  کہاکہ مرکز نے اپنے حلف نامہ میں کہا  ہے کہ عرضی  گذار ’بولنے اور اظہار رائے  کی آزادی‘کی آزادی چھیننے کی  کوشش کررہے ہیں جس پر بنچ نے کہا کہ  ’’وہ اپنے  حلف نامہ میں  کسی بھی  طرح کا  ٹال مٹول کرنے کے  لئے ویسے  ہی آزاد ہیں جیسا کہ آپ  کوئی بھی دلیل دینے  کے  لئے  آزاد  ہیں۔‘‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS