جمہوریت کی روح کا احیا

0

بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ صرف ایک قانونی نظیر نہیں، بلکہ جمہوری اقدار کی بحالی کیلئے ایک امید کی کرن ہے۔ یہ فیصلہ،جو کل 22 جنوری کو جسٹس ملند جادھو کی عدالت سے سامنے آیا، اس حقیقت کا واضح پیغام ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے عوامی حقوق کو پامال کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔ اس فیصلے میں نہ صرف قانون کی بالادستی کا عزم جھلکتا ہے بلکہ انسانی جذبات اور حقوق کے تحفظ کا بھرپور عہد بھی دکھائی دیتا ہے۔

ای ڈی کی جانب سے ممبئی کے ایک رئیل اسٹیٹ ڈیولپر راکیش جین کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت کارروائی کا آغاز اس بات کی ایک اور مثال ہے کہ طاقتور ادارے کس طرح اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں۔ عدالت نے ای ڈی کے رویے کو نہایت سخت الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے متنبہ کیا کہ شہریوں کو بلاوجہ ہراساں کرنے کا یہ سلسلہ ناقابل قبول ہے۔ جسٹس جادھو کے یہ الفاظ کہ ای ڈی نے کارروائی شروع کرتے وقت ’’اپنے دماغ کا استعمال نہیں کیا‘‘ اس رویے کی غیر سنجیدگی اور بدنیتی کو بے نقاب کرتے ہیں۔ یہ تنقید صرف ایک ادارے پر نہیں بلکہ ایک پورے نظام پر سوالیہ نشان ہے جو انصاف کے اصولوں کو پسِ پشت ڈال کر طاقت کے زعم میں چل رہا ہے۔

عدالت نے نہ صرف ای ڈی پر جرمانہ عائد کیا بلکہ شکایت کنندہ کو بھی تنبیہ کی کہ وہ ذاتی مفادات کیلئے قانونی نظام کا غلط استعمال نہ کرے۔ یہ غیر جانبدارانہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ عدلیہ نہ صرف متاثرین کا تحفظ کرتی ہے بلکہ ان عناصر کو بھی جوابدہ ٹھہراتی ہے جو نظام کا استحصال کرتے ہیں۔ عدالت کا یہ کہنا کہ ’’منی لانڈرنگ ایک منظم اور دانستہ جرم ہے‘‘، اس بات کی یاد دہانی ہے کہ الزامات کو ٹھوس بنیادوں پر قائم کرنا ضروری ہے ورنہ یہ عمل خود انصاف کے خلاف بن جاتا ہے۔

یہ معاملہ ایک وسیع تر تناظر میں دیکھا جانا چاہیے، جہاں مرکزی ایجنسیوں پر سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہونے کے الزامات عام ہیں۔ حالیہ برسوں میںمغربی بنگال، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، دہلی اور بہار جیسے علاقوں میں ہونے والی کارروائیاں اس شبہ کو تقویت دیتی ہیں کہ کس طرح ان اداروں کو سیاسی مخالفین کو دبانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یادرہے کہ جب ریاستی ادارے اپنے اختیارات کو ذاتی یا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں تو جمہوریت کی جڑیں کھوکھلی ہوتی چلی جاتی ہیں۔

عدلیہ نے اپنے فیصلے میں نہایت واضح انداز میں یہ باور کرایا کہ ریاستی اداروں کا کام عوامی اعتماد کو مجروح کرنا نہیں بلکہ اسے بحال کرنا ہے۔ ای ڈی پر عائد جرمانہ صرف ایک مالی سزا نہیں بلکہ ایک علامتی پیغام ہے کہ قانون کی پامالی کسی بھی سطح پر برداشت نہیں کی جائے گی۔ عدالت نے ای ڈی کو چار ہفتوں کے اندر جرمانے کی رقم ہائی کورٹ لائبریری کو ادا کرنے کا حکم دیا جو کہ قانون کے احترام اور انصاف کی علامت کے طور پر ایک اہم قدم ہے۔

بامبے ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ صرف ای ڈی کیلئے نہیں بلکہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے ایک سبق ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو عوامی مفاد کے تحت انجام دیں اور قانون کی حدود کا احترام کریں۔ جمہوری نظام کی بنیاد عوامی حقوق، قانون کی بالادستی اور ادارہ جاتی توازن پر ہے۔ جب کوئی ستون اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے تو یہ پورے نظام کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ عدلیہ کا کردار یہاں ایک محافظ کے طور پر سامنے آیا ہے جو عوام کے حقوق کے تحفظ اور طاقت کے غلط استعمال کو روکنے کیلئے اپنا کردار نبھاتی ہے۔

ای ڈی پر عائد جرمانہ صرف ایک کیس کا اختتام نہیں بلکہ جمہوری اقدار کی بحالی کی ایک امید ہے۔ یہ فیصلہ اس بات کا مظہر ہے کہ قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے بغیر جمہوریت کی بقا ممکن نہیں۔ اگر ریاستی ادارے اپنی حدود کو بھول کر ذاتی یا سیاسی مفادات کے تابع ہوجائیں تو عدلیہ ہی وہ واحد ادارہ ہے جو نظام میں توازن قائم رکھ سکتا ہے۔ بامبے ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ جمہوریت، قانون اور انسانی حقوق کے تحفظ کی ایک روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS