’ کھانے‘ کے نئے طریقہ کا انکشاف!

0

حزب اختلاف کو ڈرانے دھمکانے اور انہیں ان کی اپنی اپنی پارٹیوں سے توڑ کر بی جے پی میں شامل کرنے کے درجنوں ایسے واقعات ہیں جن کی پشت پر ایجنسیوں کا ہاتھ نظر آتا ہے۔ممتابنرجی کی پارٹی کے مختلف لیڈروں سے لے کر جھارکھنڈ کے ہیمنت سورین، دہلی کے اروند کجریوال اور اپوزیشن کے دوسرے بڑے لیڈران بھی ڈرانے، دھمکانے اور گرفتاری کا خوف دلانے جیسے الزامات بھی لگاتے رہے ہیں۔ ان الزامات میں کتنی صداقت ہوتی ہے، اس کی اب تک کوئی واضح صورت سامنے نہیں آسکی ہے۔البتہ یہ ریکارڈ پر ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی طرز سیاست اور حکمرانی کے ناقدین کو اکثر ایجنسیوں کی تفتیش اور بلاوے کا سامنا رہاہے۔تو درجنوں ایسے بھی ہیں جو کسی فرد جرم کے بغیربرسوں سے جیل کی سزا بھگت رہے ہیں۔ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے گھرپر سی بی آئی کے چھاپہ کاواقعہ اس کی تازہ مثال ہے۔ ستیہ پال ملک ان دنوں بیمار ہیں اور اسپتال میں ان کا علاج ہورہاہے لیکن سی بی آئی ان کے گھر پر بزن بولے ہوئے ہے۔ستیہ پال ملک گورنر کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد سے مرکز کی مودی حکومت پر لگاتار تنقید کرتے آرہے ہیں۔ کئی مواقع پر وہ وزیراعظم نریندر مودی پر براہ راست تنقید کر چکے ہیں۔ گزشتہ مہینوںمیں مختلف انٹرویوز کے دوران ستیہ پال ملک نے وزیراعظم پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ سی بی آئی نے ہر چند کہ اس چھاپہ کا جواز جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں کیرو ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کے ٹھیکہ میں مبینہ بدعنوانی کو بتایا ہے لیکن واقفان حال جانتے ہیں کہ اس کے پس پشت وہ انتقامی جذبہ ہے جو ناقدین کی زبا ن بندی سے کم پر آسودہ نہیں ہوتا ہے۔
ان سب کے علاوہ بھی یہ انکشاف ہوا ہے کہ حکمراں جماعت ایجنسیوں کی طاقت کا استعمال بلیک میلنگ اور دولت بٹورنے کیلئے بھی کرسکتی ہے۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے گزشتہ پانچ برسوں کے ریکارڈ اور مالیاتی گوشواروں کے ساتھ ساتھ مرکزی ایجنسیوں کی سرگرمیوں کوہم آہنگ کرتے ہوئے جو نقشہ سامنے آیا ہے، وہ سیاسی فنڈنگ کیلئے بلیک میلنگ اور دولت بٹورنے کی شرمناک روداد سنا رہا ہے۔ گزشتہ لوک سبھا انتخاب سے پہلے مدھیہ پردیش میں شراب کی ایک کمپنی نے مالی سال 2018-19 میں بی جے پی کو4 کروڑ 25 لاکھ روپے کا عطیہ دیا لیکن اگلے مالی سال میں وہ زعفرانی خیمہ کو نظرانداز کرگئی اور ایک کروڑ کا عطیہ کانگریس کو دے دیا۔اس کے فوراً بعد جولائی2020میں جب کورونا اپنے شباب پر تھا، جی ایس ٹی انٹلیجنس نے کمپنی کے دو شراکت داروں کو ٹیکس چوری کے الزامات میں گرفتار کرلیا۔ ایک مہینہ کے بعد انہیں ضمانت ملی اور ٹھیک اس کے 10دنوں بعد ہی اس شراب کمپنی نے بی جے پی کو انتخابی فنڈمیں ایک کروڑ کا عطیہ دیا۔اسی کمپنی نے اسی سال اکتوبر اور دسمبر میں بھی 1-1کروڑ روپے اور پھرمئی2021میں 2کروڑ روپے بی جے پی کے انتخابی فنڈ میں ڈالے۔یہ صرف ایک کمپنی کااکائونٹ ہے، کچھ کمپنیوں کے معاملے میں چندہ کی یہ رقم10کروڑ روپے سے بھی زیادہ ہے،جسے اتفاق سمجھاجانا سادہ لوحی ہی ہوگا۔
یہ دیکھاگیا ہے کہ2018میں الیکٹورل بانڈس متعارف کرائے جانے کے بعد سے ہی کاروباری اداروں پر مرکزی ایجنسیوں کی یلغار کی رفتار میں تیزی آتی گئی اوربھارتیہ جنتا پارٹی کا خزانہ بھرتاگیا۔ گزشتہ 5 برسوں کے دوران مرکزی ایجنسیوں کے چھاپہ کے فوراً بعد کم از کم 30کمپنیوں نے تقریباً335کروڑ روپے کا عطیہ بھارتیہ جنتاپارٹی کو دیا ہے۔ یہ انکشاف آن لائن میڈیا ’دی نیوزمنٹ‘ اور ’ نیوزلانڈری‘ کی مشترکہ تحقیقات میںہوا ہے۔دو قسطوں میں آنے والی اس رپورٹ میںکہاگیا ہے کہ مرکز میں حکمراں جماعت نے 2018-19سے 2022-23تک ایجنسیوں پر مرحلہ وار حملوں کے دوران 30 تنظیموں سے تقریباً 335 کروڑ روپے اکٹھے کیے ہیں۔ ان میں سے 23 کمپنیوں نے کل 187 کروڑ 58 لاکھ روپے دیے ہیں۔ مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے 2018 تک وہ بی جے پی کے فنڈ میں کوئی چندہ دیتے ہوئے نہیں دیکھے گئے۔ تاہم ایجنسیوں کی کارروائی شروع ہوتے ہی ان کمپنیوں کی پوزیشن بدل گئی۔ ان میں سے کچھ نے کانگریس، بی جے ڈی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی چندہ دیا ہے۔ لیکن ان کی رقم بی جے پی سے کہیں کم ہے۔اس کے علاوہ زعفرانی خیمہ کو عطیہ دینے والی تین ایسی کمپنیاں بھی ہیں جنہیں حکومت سے ناجائز فوائد حاصل کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
ممکن ہے یہ تحقیقی رپورٹ دینے والے اداروں پر بھی ایجنسیوں کی کارروائی شروع ہوجائے۔لیکن اس رپورٹ سے بہرحال ’نہ کھائوں گا -نہ کھانے دوں گا‘ کی اصل حقیقت سامنے آگئی ہے۔سیاسی فنڈنگ کیلئے بلیک میلنگ، بھتہ اور رشوت خوری کے روایتی طریقہ پر لعن طعن کرنے کے بعد ’ کھانے‘ کے نئے طریقے وضع کیے گئے ہیں اور حکومت کی پوری مشنری لگا کر پہلے سے کہیں زیادہ دولت بٹوری گئی ہے تاکہ400سیٹوں کا ہدف پورا کیا جاسکے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS