نئی دہلی (ایجنسیاں)سی پی ایم لیڈر سبھاشنی علی نے بلقیس بانو عصمت دری کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کی رہائی کو غلط قرار دیا۔ این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ چونکا دینے والی خبر ہے۔ ہمارے وزیر اعظم نے کل لال قلعہ سے کہا تھاکہ خواتین کا احترام کیا جائے۔ بلقیس بانو کیس ایک ایسا کیس ہے جس میں تمام ثبوت موجود تھے۔ مجرموں کو سزائیں سنائی گئیں۔ انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ یہبات صحیح ہے کہ گجرات میں ایک قانون بنایا گیا ہے۔ یہ حکومت کی صوابدید پر ہے، اگر کوئی درخواست آتی ہے، اگر کسی کو عمر قید کی سزا ہوئی ہے تو وہ 14 سال بعد انہیں چھوڑ سکتی ہے۔ گجرات حکومت نے عقل کا استعمال کرتے ہوئے انہیں چھوڑ دیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ حکومت نے اپنی صوابدید کااستعمال کیسے کیا؟ کون سا صوابدید ہے جس کی بنیاد پر انہیں رہا کیا گیا۔سبھاشنی علی نے آگے کہا کہ3 چیزیں ایسی ہیں جو بہت تشویشناک ہیں۔یقینی طورپر یہ پیغام جا رہا ہے۔اگر آپ حکومت کے حامی ہیں ، اگر آپ عصمت دری کر رہے ہیں، قتل کررہے ہیں تو بھی آپ کو چھوڑدیا جائے گا۔ آپ کو بہت زیادہ رعایت دی جائے گی۔ یہ بہت خطرناک بات ہے۔ ایک ایسے معاشرے میں جہاں خواتین پر تشدد بڑھ رہا ہے۔دوسرا پیغام جو دیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ وزیر اعظم ایک بات کہہ رہے ہیں اور اس کے بالکل برعکس ہو رہا ہے۔ لوگ ان کے اس بیان کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ تیسری بات یہ ہے کہ لوگ کیا امید کریں گے۔ جس گائوں میں بلقیس بانو اپنے شوہر کے ساتھ رہتی ہیں، اسی گائوںمیںیہ تمام مجرم رہتے ہیں۔ ان کا کل سے فون آرہا ہے ، وہ پوری طرح غیر محفوظ محسوس کر رہی ہے۔ کیا گجرات حکومت نے ان کی حفاظت کے بارے میں کچھ سوچا ہے؟ سبھاشنی علی نے کہا کہ گجرات میں جو کچھ ہوا، اس سے مجرموں کے حوصلے بہت بڑھ جائیں گے۔ سب سے قابل اعتراض بات یہ ہے کہ لوگوں نے جیل کے باہر ان کا استقبال کیا۔ انہیں مٹھائیاں کھلائی گئیں۔ جس طرح ہم 15 اگست کومجاہدین آزادی کو یاد کرتے ہیں۔ اس طرح ان کے حامی ان کا استقبال کر رہے ہیں۔
بلقیس بانو عصمت دری کیس مجرموں کی رہائی کو غلط قرار دیا:سبھاشنی علی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS