شیخ حسینہ کے اقتدار گنوانے اور وطن چھوڑنے کا سبب؟ : ایم اے کنول جعفری

0

ایم اے کنول جعفری

جمہوری نظام میں عوام ایسی زبردست طاقت ہیں کہ ان کے سامنے بڑے سے بڑا رہنما ہی نہیں، ملک کا فرمانروا تک گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔سری لنکا کے بعد اَب بنگلہ دیش میں بھی ایسا ہی کچھ ہوا ہے۔ ریزرویشن اصلاحات کے خلاف گزشتہ دو مہینے سے چل رہی طلبا تحریک کے احتجاج و مظاہروں کے سامنے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پوری طرح بے بس ہوگئیں۔ وہ گزشتہ16برسوں سے ملک کے اقتدار پر قابض تھیں۔اُنہیں پرتشدد ماحول کی بنا پر 5اگست کو نہ صرف اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، بلکہ جان بچانے کی خاطر وطن عزیزکو خیرباد کہتے ہوئے راہ فرار اختیار کرنے پربھی مجبور ہونا پڑا۔ شیخ حسینہ(77)نے فوجی طیارے کے ذریعہ ہندوستان کا رُخ کیا اوربنگال ہوتے ہوئے دارالخلافہ دہلی کے قریب غازی آباد کے ہنڈن ایئر بیس پر اُتریں۔ بہن ریحانہ بھی ساتھ میںہیں۔ وہ لندن، فن لینڈ یاکسی دوسرے ملک جانے کا فیصلہ کرسکتی ہیں۔ آرمی چیف وقارالزماں(58) نے شیخ حسینہ کے ملک چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا: ’اَب بنگلہ دیش کا اقتدارہم سنبھالیں گے۔ملک میں ایک عبوری حکومت تشکیل دی جائے گی۔ تحریک میں جن افراد کی ہلاکت ہوئی ہے،انہیں انصاف دلایا جائے گا۔وہ صدر محمد شہاب الدین سے ملاقات کرکے لائحہ عمل تیار کریں گے۔‘ وزیراعظم کے ملک چھوڑنے کی اطلاع پاتے ہی مظاہرین نے ان کی رہائش گاہ ’گن بھون‘ پر دھاوا بولا۔اندر د اخل ہوئے،خوب لوٹ پاٹ، توڑپھوڑ اور آگ زنی کی۔مشتعل بھیڑ نے عوامی لیگ کے دفتر کو نذرآتش کیا اور پارلیمنٹ کو بھی نشانہ بنایا۔ملک میں کرفیو لگا ہونے کے باوجود دارالحکومت ڈھاکہ میں تقریباً4لاکھ لوگ سڑکوں پر آگئے۔ماحول پُر تشدد ہے اور جگہ جگہ توڑپھوڑ جا ری ہے۔پیر کے روزپولیس اور مظاہرین کے درمیان ضرب کاری میں 6 اور اتوار کے روز 98 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مظاہرین نے تنگل اور ڈھاکہ کی2 قومی شاہراہوں پر قبضہ کرلیا ہے۔خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق گزشتہ 3ہفتوں میں 300 افراد کی جان جا چکی ہے۔ان میں زیادہ تر طلبا ہیں۔شیخ حسینہ کے خلاف غصے کا یہ عالم ہے کہ مظاہرین نے ’بنگ بندھو‘ شیخ مجیب الرحمن کو بھی نہیں بخشااور ان کے مجسموں کوشدید نقصان پہنچایا۔
فوجی جنرل نے سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا اور وہ ملک سے جاچکی ہیں۔ ملک کوکافی نقصان پہنچا۔ معیشت متاثر ہوئی ہے اورکافی لوگ ہلاک ہوئے۔ پہلی ضرورت تشدد روکنے اور امن و امان قائم کرنے کی ہے۔بارڈر سیکورٹی فورس (BSF) نے بھارت-بنگلہ دیش سرحد پر نگرانی بڑھا دی ہے۔ فوجی افسران نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ میٹنگ میں 18ارکان پر مشتمل عبوری سرکار بنانے کی تجویز پیش کی۔انہوں نے امن بحالی کی یقین دہانی کے ساتھ شہریوں سے تشدد بند کرنے کی اپیل کی،لیکن مظاہرین نے عبوری حکومت کی تجویز مسترد کردی۔ ان کا مطالبہ اقتدار انقلابی طلبا اور شہریوں کے حوالے کرنے کاہے۔ ہندوستان نے بنگلہ دیش جانے والی ٹرینیںاورایئر انڈیا نے سبھی پروازیں معطل کر دیں۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کرکے انہیں حالات سے آگاہ کیا۔حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے بھی وزیرخارجہ سے ملاقات کرکے حالات کا جائزہ لیا۔اس سے قبل حفاظتی صلاح کار اجیت ڈوبھال نے غازی آباد کے ہنڈن ایئر بیس پر شیخ حسینہ سے ایک گھنٹہ ملاقات کی۔وہJ C-130 ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ کے ذریعہ بھارت پہنچیں۔
شیخ مجیب الرحمن کی دختر حسینہ کی پیدائش 28ستمبر1947کو مشرقی پاکستان(اب بنگلہ دیش) کے تُنگی پارہ میں ہوئی۔1966-67میں ایڈن کالج سے بی اے کیا اورطلبا یونین کی نائب صدر رہیں۔ 1967میں نیوکلیئر سائنس داں واجد میاں سے نکاح ہوا۔1971میں شیخ مجیب الرحمن نے بنگلہ دیش کی آزادی کی تحریک شروع کی۔26مارچ1971کو بنگلہ دیش آزاد ہوا اور شیخ مجیب الرحمن ملک کے پہلے وزیراعظم بنے۔ ملک میں کئی قسم کی پریشانیوں کے باوجود فوج کاایک حصہ ان سے ناراض تھا۔ جنوری1975میں شیخ مجیب الرحمن نے آئین میں ترمیم کرکے خود کو اگلے 5برس کے لیے ملک کا صدر بنا لیا۔اُنہیں غیرملکی سازش کا احساس تو ہوا،لیکن وہ اندرونی سازش نہیں سمجھ پائے۔ ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے بھی آگاہ کیا،لیکن وہ نہیں مانے۔15اگست1975 کی صبح اسلامی حکومت کے خواہاں فوجی افسران نے ان کی رہائش گاہ گھیرلی۔ پولیس کے فون نہیں اُٹھانے پر شیخ مجیب فوج سے بات کرنے نیچے آئے۔تبھی انہیںگولیوں سے بھون دیا گیا۔ فوجی افسران نے رہائش گاہ میں داخل ہوکر خاندان کے باقی17 افراد کا قتل کر دیا۔ شیخ حسینہ واجد مغربی جرمنی میںہونے کی وجہ سے بچ گئیں۔انہوں نے بہن ریحانہ، شوہر جاوید اور بچوں کے ساتھ بنگلہ دیش کے سفارت خانے میں پناہ لی۔ بعد میں وزیراعظم اندراگاندھی نے انہیں ہندوستان میںپناہ دی۔ فوجی حکومت نے ان کے بنگلہ دیش آنے پر روک لگادی۔ 15برس تک ملک کا اقتدار فوج کے ہاتھوں میں رہا۔ دہلی میں6 برس گزرنے کے ساتھ 16فروری 1981 کو عوامی لیگ نے اُنہیں پارٹی کا صدر منتخب کیا۔17مئی کو شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش آنے پرہزاروں پارٹی کارکنان نے ان کا پُرتپاک خیرمقدم کیا۔ 1986کے انتخابات میںحسینہ حزب اختلاف کی لیڈر بنیں۔ 1996 کے الیکشن میںفتح کے بعد شیخ حسینہ پہلی مرتبہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم بنیں۔ 2001 میں خالدہ ضیاء اقتدار میں آئیں۔شیخ حسینہ 2009 سے 2024تک مسلسل 4مرتبہ وزیراعظم رہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی(BNP) کے بائیکاٹ کے بعد جنوری 2024 کے انتخابات میں عوامی لیگ نے300میں سے224سیٹوں پر فتح پائی۔ شیخ حسینہ 5 ویں بار وزیراعظم بنیں،لیکن ملک میں تشدد اور مظاہرے شروع ہو گئے۔
طلبا کا احتجاج رفتہ رفتہ ٹھنڈا پڑ رہا تھا کہ 20جولائی کو ڈھاکہ یونیورسٹی کے طالب علم رہنما ناہید اسلام کو پولیس نے گھر سے اُٹھاکر زدوکوب کیا۔اس کے اگلے روز ناہیداسلام ایک پُل کے نیچے بے ہوشی کی حالت میںملنے پر طلبا اتنے مشتعل ہوئے کہ انہوں نے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ شروع کردیا۔شیخ حسینہ کے مظاہرین کو دہشت گرد اور رضاکار کہنے پرمعاملہ اور بگڑگیا۔ بنگلہ دیش میں رضاکار کو غدار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔اَب طلبا کے ساتھ عوام بھی سڑکوں پر آگئے اور شیخ حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑگیا۔ اگر وزیراعظم سخت قدم اُٹھانے کے بجائے حکمت عملی سے کام لیتیں،تو بات بنی رہ سکتی تھی،لیکن انہوں نے موقع گنوا دیا۔ بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے خاتمے کو لے کر پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے۔اُن میں150سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔ حکومت نے 2018میں مختلف زمروں کا ریزرویشن ختم کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے اسی سال5جون کو حکومت کا فیصلہ پلٹتے ہوئے ریزرویشن دوبارہ نافذکر دیا۔ اس کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے۔ 21جولائی کوسپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے ریزرویشن کی حد کو 56فیصد سے کم کر7فیصد کردیا۔اس میں مجاہدین آزادی کے اہل خانہ کو 5فیصد ریزرویشن دیا جانا تھا،جو پہلے 30 فیصد تھا۔باقی2فیصد میں نسلی اقلیت،خواجہ سرا اور معذور شامل تھے۔عدالت عظمیٰ کے مطابق 93 فیصد نوکریاں میرٹ کی بنیاد پر دی جانی تھیں۔ طلبا اور بے روزگار نوجوان حکومت کے56فیصد ریزرویشن کی مخالفت کرتے ہوئے میرٹ کی بنیاد پر ہی نوکریوں کا مطالبہ کررہے تھے۔ ان کا مقصد وزیراعظم کو ہٹانا نہیں تھا۔ ناہید اسلام کے ساتھ پولیس زیادتی کے معاملے نے طلبا اور بے روزگار نوجوانوں کوبری طرح مشتعل کردیا اور وہ ریزرویشن کے ایشو کو درکنار کر وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے مطالبے پر اڑگئے۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور اَدیب ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS