تیل کی طرح طے ہونا چاہیے بجلی کا ریٹ

موجودہ بجلی بحران کے پیچھے گلوبل وارمنگ سے پروڈکشن میں کمی کے ساتھ کھپت میں اضافہ کا اتفاق ہے

0

بھرت جھنجھن والا

موجودہ بجلی بحران کی فوری وجہ کوئلہ کی کمی ہے لیکن یہ کمی خود گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہے۔ آگے بڑھنے سے قبل کچھ مبینہ اسباب کا ازالہ ضروری ہے۔ پہلا مبینہ سبب یہ ہے کہ کووڈ بحران کے بعد معیشتیں پھر اسپیڈ پکڑرہی ہیں جس سے بجلی کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا اور بحران پیدا ہوگیا ہے۔ یہ قابل قبول نہیں ہے کیوں کہ اپنے ملک میں جتنی کوئلہ کی پیداوار اپریل سے ستمبر2019میں ہوئی تھی، اس سے 11فیصد زیادہ پیداوار اپریل سے ستمبر2021میں ہوئی ہے۔ کووڈ کے بعد کوئلہ کی گھریلو پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اس لیے یہ بحران کا سبب نہیں ہے۔ دوسرا مبینہ سبب یہ بتایا جارہا ہے کہ چین نے آسٹریلیا سے کوئلہ کی درآمد پر روک لگادی ہے۔ یہ بھی قابل قبول نہیں ہے،کیوں کہ آسٹریلیا کے کوئلہ کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہواہے۔
چین کے کوئلہ نہ خریدنے سے عالمی بازار میں آسٹریلیا کے کوئلہ کی سپلائی میں کمی نہیں آئی ہے۔ تیسرا مبینہ سبب ہے کہ تھرمل پاور کی جگہ پر سولر اور وِنڈ پاور کے بڑھتے استعمال کے سبب کوئلہ کی پیداوار سے صنعت کاروں کی توجہ ہٹ گئی ہے اور بحران پیدا ہوا ہے۔ یہ جواز بھی سٹیک نہیں بیٹھتا ہے۔ اگر یہ سبب ہوتا تو کوئلہ کی ڈیمانڈ کم ہوتی، کوئلہ کی دستیابی میں اضافہ ہوتا اور اس کی قیمت میں کمی آتی۔ لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے۔ اس لیے تینوں اسباب قابل قبول نہیں ہیں۔
اصل میں موجودہ بحران گلوبل وارمنگ کے سبب بجلی کی پیداوار میں کمی کے ساتھ کھپت میں اضافہ کا اتفاق ہے۔ گلوبل وارمنگ نے بجلی کی پیداوار کو تین طرح سے متاثر کیا ہے۔ پہلا یہ کہ ہندوستان میں کوئلہ کی کانوں میں سیلاب آنے سے پروڈکشن متاثر ہوا ہے۔ چین اور آسٹریلیا میں بھی کوئلہ کی کانوں میں سیلاب آنے سے پروڈکشن میں کمی آئی ہے۔ اس سبب کوئلہ کی کل عالمی پیداوار کم ہوئی اور قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسرا سبب، گزشتہ وقت میں دنیا کے کئی حصوں میں خوفناک طوفان آئے، بالخصوص امریکہ کے تیل پیدا کرنے والی ریاستوں لوئی جیانا اور ٹیکساس میں، جس کے سبب وہاں تیل کی پیداوار متاثر ہوئی۔ تیسرا سبب، گزشتہ وقت میں چین میں موسم خشک رہا ہے جس کے سبب پن بجلی کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ چین میں ہوا کی رفتار بھی سست رہی ہے جس کے سبب ونڈپاور کی پیداوار بھی کم ہوئی ہے۔
گلوبل وارمنگ کے سبب بجلی کی کھپت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس یوروپی ممالک میں ٹھنڈ کا موسم طویل رہا، جس کے سبب تیل کی کھپت زیادہ ہوئی ہے اور ان ممالک کے پاس تیل کے ذخیرے بے حد کم بچے۔ آئندہ سردی کا وقت بھی طویل رہنے کا اندازہ ہے۔ اس لیے یہ ممالک تیل کا زیادہ تر ذخیرہ کرنا چاہ رہے ہیں، نتیجتاً تیل کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے گلوبل وارمنگ کے سبب ایک جانب سیلاب کے قہر سے، قحط پڑنے اور ہوا کی رفتار کم ہونے سے پیداوار کم ہوئی ہے، جب کہ دوسری طرف ٹھنڈ کے طویل ہونے سے توانائی کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے۔ ان اثرات کا مشترکہ نتیجہ رہا کہ توانائی کی سپلائی کم ہوئی، جب کی ڈیمانڈ زیادہ ہے اور بحران پیدا ہوا ہے۔ یہی سبب ہے کہ یوروپ میں نیچرل گیس کی قیمت اور عالمی اسٹار پر کچے تیل اور کوئلہ کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا۔ ان تینوں ذرائع کی قیمتیں آپس میں ویسے ہی منسلک رہتی ہیں، جیسے بازار میں دکان دار مال کی قیمت ایک دوسرے کو دیکھ کر گھٹاتے بڑھاتے ہیں۔
اپنے ملک میں بجلی کی پیداوار کے لیے کوئلہ کا زبردست استعمال ہوتا ہے۔ اسے تقریباً 90فیصد گھریلو ذرائع سے پورا کیا جاتا ہے اور 10فیصد درآمدات سے۔ کئی تھرمل بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس درآمد شدہ کوئلہ پر مبنی ہیں۔ درآمد شدہ کوئلہ کی قیمت میں اضافہ سے ان کے ذریعہ پیدا کی جانے والی بجلی کی قیمت بڑھ گئی اور بجلی بورڈوں نے اس مہنگی بجلی کو خریدنے سے انکار کردیا ہے۔ نتیجتاً ملک میں بجلی کی پیداوار میں کمی آئی ہے اور بحران پیدا ہوگیا ہے۔ جس طرح مریض کا درجۂ حرارت 104ڈگری سے 105ڈگری ہونے سے مریض کی حالت بگڑ جاتی ہے، اسی طرح درآمد شدہ کوئلہ سے پیداہونے والی 10فیصد بجلی پر بحران آنے سے پورے ملک میں بحران پیدا ہوگیا ہے۔
آگے کی سوچیں تو گلوبل وارمنگ کے سبب اس طرح کے بحران آہستہ آہستہ آتے رہیں گے۔ ہمارا اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہم اپنی کھپت کا 10فیصد کوئلہ اور 85فیصد ایندھن تیل کی درآمد کرتے ہیں۔ ہم عالمی بازار پر کچے مال کے لیے منحصر ہیں۔ کچے مال کی قیمت میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے لیکن ملک میں بجلی کی قیمت الیکٹری سٹی ریگولیٹری کمیشن طویل عرصہ کے لیے طے کرتا ہے۔ اس لیے کچے مال کی قیمت میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، جب کہ بجلی کی قیمت مستحکم رہتی ہے۔ جیسے موجودہ وقت میں کچے مال کی قیمت بڑھ گئی ہے۔ بجلی کی قیمت میں متوازی اضافہ نہ ہونے کے سبب کچھ بجلی پلانٹس کو پیداوار بند کرنی پڑی ہے اور بحران پیدا ہوگیا ہے۔
طریقہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی توانائی کی کھپت کم کرنی ہوگی، جس کے لیے ہمیں توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا۔ دوسرے، بجلی کی قیمت کو کچے مال کی قیمت کے مطابق بدلتے رہنا ہوگا۔ جس طرح پٹرول اور ڈیژل کی قیمتیں دن بہ دن کم زیادہ ہوتی رہتی ہیں، اسی طرح بجلی کی قیمت میں بھی روزانہ نہیں تو ماہانہ تبدیلی کا نظم کرنا ہوگا۔ موجودہ وقت میں بجلی کی قیمت 6سے 8روپے فی یونٹ ہے، جسے طویل عرصہ کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ کچے مال کی عالمی قیمت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس لیے بحران پیدا ہوا ہے۔ گلوبل وارمنگ کے سبب کوئلہ اور تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اُتار چڑھاؤ ہوتا رہے گا اور اس کے مطابق گھریلو نظام کو بدلنا ہوگا، تبھی اس طرح کے بحران کا ازالہ ہوگا۔
(بشکریہ: نوبھارت ٹائمس)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS