سیف الاسلام،جمال پور،دربھنگہ
اسلام نے عورت کو جتنے اورجیسے حقوق دئے ہیں اور آج نہیں بلکہ چودہ سوسال پہلے دے چکا ہے اس کی ایک جھلک بھی حقوق نسواں کے علَم بردار ٹھیک سے دیکھ لیں تو حیرت زدہ ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔اسلام نے پستیوں میں گری اورکچلی ہوئی عورت کو اٹھا کرعملاً ایک اعلیٰ مقام پر فائز کیا ہے۔سماج کی اصلاح میں عورتیں ایک بہتر اور مثبت کردار ادا کرسکتی ہیں یہ اسلام نے عملاثابت کرکے دکھایاہے۔عورت کو بحیثیت بیٹی رحمت کہا گیا ،اس کی پرورش میں برابری کا حکم دیاگیا،بچیوں کی تعلیم وتربیت کے لئے یکساں ہدایت اور اس پر عمل کرنے پر جنت کی بشارت دی گئی۔یہ بہت افسوس اور شرم کا مقام ہے کہ اس وقت نہ تو مرد حضرات عوتوں کی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں اور نہ ہی خود عورتیں اپنی اہمیت اور عظمت کو سمجھ پارہی ہیں۔
آج عورتوں کے بارے میں یہاں تک تصورپایاجاتاہے کہ بالعموم انہیں تو بس واہیات رسومات کو پورا کرنے،لعن طعن کرنے اور غیبت و چغلخوری کرنے سے فرصت ہی نہیں ملتی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ صورت حال محض اس وجہ سے ہے کہ عورتیں اسلام سے دوری بناکر اور فیشن کا دیوانہ ہوکر اپنی عظمت کو گنوا بیٹھی ہیں،مسلم سماج میںایک طرح سے لڑکیوں اور عورتوں کو فیشن پرستی و آزادی کا بخار چڑھا ہوا ہے۔ آزادی کے نام پر فحاشی و عریانیت کو پھیلانے کی ہوڑلگی ہے۔حالانکہ موجودہ روش کوبہتربنانے اور اپنے کھوئے ہوئے مقام کو واپس پانے کے لئے مسلم لڑکیوں و عورتوں کو چاہئے کہ اپنی عزت و عظمت کو پہچانیں اور دین داری کو اپنائیں،اسلامی طورطریقوں کو سیکھیں اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں،غیرشرعی رسومات اور گالی گلوچ و لڑائی جھگڑوں سے دور رہیں،فحش گوئی نہ کریں اور نہ ہی غیرذمہ دارانہ زندگی بسر کریں،اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کا خیال رکھیں،دینی تعلیم و تربیت حاصل کریں۔
سماج کی اصلاح میں عورتیں ایک بہتر اور مثبت کردار ادا کرسکتی ہیں یہ اسلام نے عملاثابت کرکے دکھایاہے۔عورت کو بحیثیت بیٹی رحمت کہا گیا ،اس کی پرورش میں برابری کا حکم دیاگیا،بچیوں کی تعلیم وتربیت کے لئے یکساں ہدایت اور اس پر عمل کرنے پر جنت کی بشارت دی گئی۔
عورتوں کی عزت وعظمت اور صالح معاشرہ کی تشکیل کے لئے پردہ کی بڑی اہمیت ہے۔بے پردگی اور بے حیائی بہت گندی بات ہے۔نبی کریمؐ بھی بہت شرم وحیا والے تھے اور آپؐ نے دوسروں کو بھی اس کا درس دیا۔ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضرت ابوسعید خدریؓ کا بیان ہے کہ’’ آپؐ پردہ والی کنواری لڑکیوں سے بھی زیادہ باحیا تھے،جب کوئی بات ایسی دیکھتے جو آپؐ کو ناگوار گزرتی تو ہم لوگوں کو آپؐ کے چہرے سے معلوم ہو جاتا‘‘( بخاری- 1055)۔
اسلام دین فطرت ہے۔اللہ تعالیٰ اور رسول کریمؐ کے ارشادات اور احکامات پر عمل پیرا ہونا ہی دین اسلام ہے۔اسلام مومن مردوں اور مومن عورتوں کو حجاب یعنی پردے کے حوالے سے احکامات کو سختی کے ساتھ عملی جامہ پہنانے کا حکم دیتا ہے۔قرآن کریم اور احادیث میں پردہ کے متعلق بڑی تاکید آئی ہے۔ہم سبھوں کو چاہئے قرآن و احادیث کو پڑھیں اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔مذہب اسلام کے بتائے طریقے کے مطابق اپنی زندگی کو بسر کرنے کی کوشش کریں۔اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمیں دونوں جہاں میں فلاح و کامیابی نصیب ہوتو ہمیں اللہ کا ذکر کرنا چاہئے اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنا چاہئے۔دین داری کو اپنانا چاہئے،اسلامی طور طریقوں کے مطابق اپنی زندگی کو گزارنا چاہئے اور سادگی و شرافت اور نرمی و رحمدلی کو اختیار کرنا چاہئے۔
صالح معاشرہ کی تشکیل اورمردوزن کے رشتوں کوپروقار بنانے میں نکاح کوبڑااہم مقام حاصل ہے۔ نکاح پاکیزہ اور مقدس رشتے کی بنیاد ہے۔اللہ رب العزت نے انسانیت کی بقا اور جنسی تسکین کے لئے نکاح کا حکم دیا ہے۔یہ بہت شرم اور افسوس کا مقام ہے کہ آج ہم لوگوں نے نکاح کو ایک بہت مشکل عمل بناکر چھوڑ دیا اور غیرفطری اور ناجائز طور پر جنسی تسکین حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔آج کے دور میں ہم لوگوں نے نکاح کو ایک بہت مشکل اور مہنگا عمل بنا دیا ہے۔اس کی وجہ سے نکاح میں بہت تاخیر بھی ہونے لگی ہے،غلط رسم اور رواج نے معاشرے کو کھوکھلا کردیا ہے۔ضرورت ہے کہ نکاح کوسستا اور آسان بنایاجائے۔آپ ؐ نے فرمایاہے کہ ’’سب سے برکت والا نکاح وہ ہے جس میں کم خرچ ہو‘‘۔جلد نکاح کا سسٹم بناناچاہئے،بلوغت کے بعد نکاح میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے،نکاح میں تاخیر ہونے کے جو نقصانات سماج اٹھارہا ہے وہ بیان کرنے کے قابل نہیں ہے۔ہرذی شعور آدمی اپنی نظروں سے نکاح میں تاخیر ہونے کے نقصانات دیکھ سکتا ہے۔
قرآن اور احادیث کی بھی یہی تعلیم ہے کہ بغیر کسی شرعی وجہ کے نکاح میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔نکاح میں جلدی کرنی چاہئے،شریعت کو فالو کرنا،مذہب اسلام کا مطالعہ کرناازحد ضروری ہے ۔مسلمانوں کوغلط رسم اور رواج میں پڑکر اپنی دنیا و آخرت تباہ نہیں کرناچاہئے۔ہمارے معاشرے میں برائی کی روک تھام کے لئے مناسب عمرمیں نکاح کا اہتمام کرنا بہت ضروری ہے۔ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگ اپنے معاشی معاملات کو بہتر بنانے کی کوششوں کی وجہ سے نکاح کو مؤخر کرتے رہتے ہیں اور بہت سے لوگ غربت اور فقیری کے خوف سے بھی نکاح میں تاخیر کرتے ہیں جبکہ قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ نکاح کے نتیجے میں اللہ تبارک وتعالیٰ انسان کی غربت اور فقر کو دور فرما دیتے ہیں۔اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ نور کی آیت نمبر32 میں ارشاد فرماتے ہیں’’اگر وہ ہوں گے محتاج(تو)غنی کردے گا اْنہیں اللہ اپنے فضل سے‘‘۔جلد نکاح کا انتظام ہونا چاہئے،سادگی اور خرافات سے پاک نکاح کووجود میں لانامسلم معاشرے کی سخت ضرورت ہے۔
٭٭٭
ہمارے واٹس ایپ گروپ میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click: https://bit.ly/37tSUNC