رفیق احمد کولاری قادری ہدوی
اسلام خدا کا پسندیدہ اور مرغوب مذہب ہے اسلام کے دنیا میں آئے ہوئے چودہ سو سال گزرگئے ۔اس طویل عرصہ میں ہزاروں بلائیں اور آفتیں اسلام اور اہل اسلام پر آئیں بڑی ہمت وحوصلے وجوانمردی کے ساتھ اسلام نے ان سب کا ڈٹ کر مقابلہ کیا حضور پرنور ﷺکے اس لہلہاتے ہوئے چمنستان کو اجاڑنے کی کوششیں کی گئیں تیز وتند آندھیاں وطوفان ہوائیں اپنا اپنا زور دکھا کر بڑی شرمندگی کے ساتھ ہزیمت وریخت کی مقدر بن کر رہ گئیں اس روشن وتابناک چراغ کو گل کرنی کی ہزار کوششیں کی گئیں لیکن قدرت الہی کے حفاظت وصیانت کے صدقے ہزار کاوشوں کے باوجود وہ آج تک تابندہ ودرخشندہ ہے ۔کبھی اس کی روشنی مدھم نہ ہوئی نہ ہوگی ان شاء اللہ اسلام کا یہ آفتات نیم روز کی طرح چمکتا دمکتا رہا کیوں نہ ہو اس کی حفاظت کا ذمہ خدا وحدہ لا شریک پر ہے قرآن میں خدا ئے تعالی فرماتا ہے ہم اسلام کے محافظ وپاسبان ہیں تو بتائیے جس کا محافظ ونگران خدا ہو اس دین کو کون ہرا اور گرا سکتاہے کیا خوب کہا شاعر نے
فانوس بن کے جس کی حفاظت ہوا کرے
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
ہمیشہ کفر وارتداد کے تاریک بادل اس پر منڈلاتے رہے اور وقت کے دھارے میں وہ تنکے کی طرح بے وقعت ہوکر بہہ گئے کفر ہمیشہ اپنی طاقت وقوت کی پنجہ آزمائی کرتا رہا لیکن قدرت یزدی کے سامنے کمزور ولاغر شکست یافتہ بے بس ہوکر لوٹنا پڑا۔کبھی مسیلمہ کذاب کا فتنہ ابھر تو اس کی سرکوبی کے لئے اللہ تعالیٰ نے سیدنا صدیق اکبر کو تیار کیا ۔جب اکبر نے دین الہی کی داغ بیل ڈالی تو اس کی قلع قمع کے لئے اللہ تعالیٰ نے بروقت مجدد الف ثانی احمد فاروقی سرہندی رحمہ اللہ کو تیار کیا ۔ جب انکار حدیث کا فتنہ سر اٹھانے لگا تو اس وقت اللہ تعالی نے علامہ عبد الحق محدث دہلوی کو اس کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار کیا ۔ جب مسیح کذاب مرزا غلام قادیانی نے جھوٹی نبوت کا دعوی کیا تو اس کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے اللہ تعالی نے بریلی کے مرد قلندر امام احمد رضا خان کو تیار کیا ۔اسی طرح جب جب کفر وارتداد نے اپنے پر مضبوط کرنے کی تیاری کی تب تب اللہ تعالی نے اس کی بیخ کنی کیلئے بندگان خدا کو تیار کیا اور انہوں نے الحمد للہ ان تمام فتنوں کی ایسی دھجیاں اڑائی کہ آج اس کا نام ونشان ملنا مشکل ہے ۔لیکن یہی فتنہ اپنی نیم جان کے ذریعہ پھر لوگوں کے ایمان وعقیدہ پر حملہ آور ہوتی رہتی ہے اور کسی نہ کسی کو اپنے جھانسے میں پھنسالیتی ہے انہیں فتنوں میںسے ایک فتنہ ارتداد گوہر شاہی آج کل ہماری اور پڑوسی ریاست کے دہی علاقوں کے سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان وعقیدہ کو غارت کرنی کی کوشش میں لگی ہوئی ۔تصوف وروحانیت کا جھانسا دیکر سادہ لوح مسلمانوں کو کفر وارتداد کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈھکیلنے کی سعی ناتمام کی جارہی ہے لیکن خدا کا بڑا کرم ہے کہ تین چار دہائیوں سے پہلے ہی ہمارے اسلاف اور علماء ربانیین نے اس فتنہ کو آشکارا کیا اور ان کے کفری عقائد ونظریات کو عوام الناس کے سامنے خوب اجاگر کیا تاکہ عوام ان کے جھانسے سے محفوظ ومأمون رہے ۔الحمد اللہ اسی کا نتیجہ کہئے کہ خواص تو خواص عوام کو بھی اس دجالی فتنے کے بارے معلوم ہے لیکن پھر ایک بار اس دجال ومرتد ریاض احمد گوہر شاہی کا چیلہ یونس الگوہر اپنی میٹھی میٹھی من گھڑت روحانیت وتصوف کی باتیں بول کر عوام الناس کے ایمان وعقیدے پر ڈاکہ زنی کی کوشش میں لگا ہے قسمیں کھاکھاکر قرآن کی آیاتیں سنا تا ہے اور بکواس وہذیان گوئی سے کام لیتے ہوئے کہتا ہے یہ سب قرآن وحدیث کی باتیں ہیں لیکن قرآن کہتا ہے ‘‘ان میں کچھ وہ ہیں جو زبان پھیر کر کتاب میں ملاوٹ کرتے ہیں کہ تم سمجھو یہ بھی کتاب میں ہے اور وہ کتاب میں نہیں اور وہ کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے او ر وہ اللہ کے پاس سے نہیں اور اللہ پر دیدہ ودانستہ جھوٹ باندھتے ہیں‘‘ (آل عمران : ۷۸) خدا وندے قدوس کی قسم اس رہزن ایمان کو کیفر کردار تک پہنچانا ہم سب علماء کی اولین دینی فریضہ وذمہ داری ہے جس سے ہم کبھی سبکدوش ہو نہیں سکتے ۔اگر ہم اس وقت خواب غفلت میں خرگوش کی طرح سوتے رہے تو اللہ ورسول اللہ ﷺ کی لعنت کے شکار ہونگے جیسے کہ حبیب پاک ﷺ فرماتے ہیں ‘‘ جب میری امت میں فتنے ظاہر ہوں اور عالم خاموش رہے تو اس پر اللہ فرشتے اور لوگوں کی لعنتیں برسیں ۔ فتنے جب سراٹھاکر ننگا ناچنے لگے اور عین اس وقت عالم صوم سکوت اختیار کرلیں تو ایسے عالم کے بارے میں بزرگان دین نے شیطان اخرس کہا ہے یعنی گونگا شیطان ۔اس کے علاوہ بھی کافی وعیدیں اس سلسلے میں آئیں ہیں اگر ان تمام وعیدوں کو سپرد قرطاس کیا جائیں تو ایک طویل دفتر تیار ہوجائیگا جو اس وقت ہمارا مقصود نہیں ہے ۔میں بہت دور نکل چکا ہوں برسر مطلب آمدم کہ اس مضمون میں ہم اجمالی طور پر فتنہء گوہر شاہی ویونس الگوہر کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں وہ گوہر شاہی جس نے ولایت عامہ سے مہدویت پھر مسیحیت پھر العیاذ باللہ صدبار العیاذ باللہ نبوت پھر خراماں خراماں الوہیت وربوبیت کا دعوی کر بیٹھا ۔بحمد للہ وہ مرتد تو واصل نار ہوا لیکن اسکا چیلہ یونس الگوہر سادہ لوح مسلمانوں کے ایمان کو چرانے کی کوشش میں لگا ہوا ہے کیا خوب کہا اعلی حضرت نے
سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے
آنکھ سے کاجل صاف چرالیں یاں وہ چور بلاکے ہیں
تیری گٹھری تاکی ہے اور تو نے نیند نکالی ہے
شہد دکھائے زہر پلائے قاتل ڈائن شوہر کش
اس مردار پہ کیا للچایا دنیا دیکھی بھالی ہے
اس فتنہء گوہر شاہی پر روشنی ڈالنے سے پہلے مناسب سمجھتے ہیں کہ اس ریاض احمد گوہر شاہی کی زندگی کا اجمالی خاکہ پیش کیا جائیں تاکہ اس کی علمی اوقات لوگوں کو سمجھ میں آجائیں
نام ونسب : ریاض احمد گوہر شاہی بن فضل حسین مغل پٹھان روالپنڈی کے ڈھوک قصبہ میں ۲۵ نومبر ۱۹۴۱ ء کو پیدا ہوا ۔خاندانی طور پر یہ ایک خالص مغل پٹھان تھا پھر لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے اپنے آپ کو سید اور آل رسول کہنے لگا ۔ یادرہے دعوی سیادت ہی اس کی پہلی چال تھی ۔
تعلم وتربیت: ڈھوک راولپنڈی میں مڈل تک تعلیم حاصل کی پھر فاصلاتی طور پر میٹرک کا امتحان لکھا پتہ نہیں کامیاب ہوا بھی یا نہیں ۔ اس کے بعد موٹر مکینک اور ویلڈنگ کا کام سیکھ کر ویلڈر کی حثییت سے اپنے ہی گاؤں میں زندگی کا آغاز کیا لیکن ویلڈنگ کے کام میں کامیابی میسر نہ آئی ۔
خاندانی پس منظر : ریاض احمد گوہر شاہی کا باپ ایک سرکاری ملازم تھا اور یہ خاندانی نسب کے اعتبار سے خالص مغل پٹھان تھا لیکن لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے سیادت کا دعوی کرتا تھا ۔اپنے آپ کو گوہر علی شاہ کی اولاد بتاتا تھا اسی نسبت سے اپنے آپ کو سید اور آل رسول کہتا تھا ۔ گوہر علی شاہ کے بارے میں بھی کافی تشویشناک باتیں پھیلائی جاتی ہیں کہ وہ بھی کشمیر کے سری نگر کے رہائشی تھا ۔ پھر انگریز کے خوف سے بھاگ کر راولپنڈی کے تحصیل گوجر خان کے جنگل میں ڈیرہ لگادیا ضعیف الاعتقاد لوگ اس کو پیر وفقیر مان کر اس کے حلقہء ارادت میں داخل ہوئے اسی جنگل میں گوہر علی شاہ نے ایک بستی آباد کردی جس کو اس فقیر گوہر علی شاہ کی نسبت سے ڈھوک گوہر علی شاہ بھی کہا جاتا ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب اس گوہر علی شاہ کی پاکستان میں دو جگہ مزار ہے ایک بکرمنڈی روالپنڈی میں دوسری ڈھوک گوہر علی شاہ میں ۔اسی گوہر علی شاہ کی پانچویں پشت میں یہ ریاض احمد گوہر شاہی پیدا ہوا ۔ دینی اعتبار سے وہ کھرا جاہل وگنوار تھا موٹر مکینک کی دوکان کھولی آخر خسارے کی وجہ سے دوکان بند کردی اور حصول معاش وروزگار کیلئے پیری مریدی کا دھندا شروع کردیا نشہ بازوں اور چرسیوں کی صحبت با فیض نے اسکو اور مضبوط کردیا اور گمراہ کرنے کی پوری چال ان ہی سے سیکھی ۔
گوہر شاہی کی بد اخلاقیاں : ریاض گوہر شاہی اپنے آپ کو روحانی بزرگ مامور من اللہ مسیح موعود مہدی منتظر اور پوری انسانیت کا نجات دہندہ سمجھتا اور باور کراتا تھا مگر ذاتی طور پر بد اطوار بد چلن اخلاق اس کے کافی بھیانک اور قابل نفرت تھے وہ مال ودولت کا لالچی عیش وعشرت کا بجاری نام ونمود کا بھوکا تھا ۔ نشہ بازی چرس اور بھنگ اس کے مذہب میں حلال وجائز تھا ۔غیر محارم سے اختلاط وارتباط اور زناکاری وشب باشی اس کے مذہب کا طرئہ امتیاز تھا ۔مستانی کے ساتھ اس کا عشقیہ داستان بھی کافی دلچسپ ہے اس ملعون کی کتاب روحانی سفر میں مستانی کے ساتھ جو شب باشیاں ہوئیں اس کی پوری داستان مرقوم ہے۔ اس کے علاوہ ڈھیر ساری اجنبی عورتوں سے اس کے ناجائز تعلقات کے افسانے کافی طویل ہیں۔
گوہر شاہی کو امریکی ڈالر : اس فتنہء ارتداد کو فنڈ کون فراہم کرتا ہے یہ بہت دنوں تک صیغہء راز میں تھا لیکن روزنامہ جنگ لندن نے ۷ ستمبر ۱۹۹۹ ء کو صفحہ ۵ پر اس راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے سنسنی خیز انکشاف کیا کہ امریکہ کے سہ رکنی وفد گوہر شاہی سے ملاقات کی جن میں MR A. RODRIGUES او ر اس کے دو ڈائر یکٹرز بھی شامل تھے طویل ملاقات اور گفتگو کے بعد ریاض گوہر شاہی کو انہوں نے مسیحا قرار دیتے ہوئے اس کے اس من گھڑت روحانی سفر کو جاری رکھنے کیلئے ایک بلین ڈالر سالانہ امداد کی پیشکش کی جس کو ریاض گوہر شاہی نے فراخ دلی کے ساتھ قبول کیا اس ملاقات کے فورا بعد انہوں نے وہ موعود خطیر رقم ریاض گوہر شاہی کو سپرد بھی کیا آج بھی یونس الگوھر کو اس کام کے لئے کافی خطیر رقم دی جاتی ہے تاکہ مسلمانوں میں فرقہ بندی وگروہ بندی کا کام کرتے رہے ۔(روزنامہ جنگ لندن 7 ستمبر 1999 )
ریاض گوہر شاہی کی گمراہ کن کتابیں: ریاض گوہر شاہی نے لوگوں کو گمراہ کرنے کیلئے بہت ساری کتابیں تصنیف کیں جن میں مندرجہ ذیل کتابیں قابل ذکر ہیں ۱)تریاق قلب ۲) مینارئہ نور۳) روشناس۴) تحفۃ المجالس ۵) نماز حقیقت اور اقسام بیعت ۶) روحانی سفر ۷)روزے کا مقصد۸)یادگار لمحات ۹) حق کی آواز۱۰) دین الٰہی
انہیں کتابوں کے ذریعہ یہ گمراہ ومرتد فرقہ اپنے نظریات کی تشہیر وترویج کرتا ہے ۔ مندرجہ بالا کتب میں دین الہی گوہر شاہی کی آخری تصنیف ہے جس کو یہ منحوس نہایت مقدس گردانتے ہیں اس کی کتابیں PDF کی شکل میں اس کے معتقدین کی ویب سائٹ sufisaint.com میں دستیاب ہیں اور یوں ہی سرفروش پیلیکیشنز پاکستان شائع کرکے پوری دنیا میں مفت تقسیم کرتی ہے ۔ روحانیت کے نام پر عوام کو گمراہ ولادینیت کا علمبردار بنانے کا کام یہ فرقہ واہیہ انجام دے رہا ہے اللہ اس گمراہ فرقے سے امت مسلمہ کو محفو ظ فرمائے آمین
گوہر شاہی کی موت : یہ کذاب جھوٹا مسیج موعود مہدی منتظر 25 نومبر 2001 کو مانچسٹر میں نمونیا کی وجہ سے فوت ہوا وہاں سے اس کی لاش کو پاکستان لائی گئی اور انجمن سروفروشان اسلام جس کا یہ روحانی پیشوا وبانی گردانا جانا ہے اسی تحریک کی سربراہی میں المرکز الروحانی کوٹری میں دفن کردیا گیا ۔اس معلون کی موت کو اس کے ماننے والے موت تسلیم نہیں کرتے بلکہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ گوہر شاہی اپنے جسم خاکی سمیت لوگوں کی آنکھوں سے اوجھل وروپوش ہوگیا اور قرب قیامت اک بار ریاض گوہر شاہی اپنے ظاہری جسم کے ساتھ ظاہر ہوگا اسی وجہ سے یہ ملعون فرقہ اس کی بظاہر برسی وغیرہ نہیں مناتے ہیں نہ اس کی قبر پر میلہ لگاتے ہیں گوہر شاہی کے اہل خانہ ابھی بھی پاکستان کوٹری میں مقیم ہیں ۔
[email protected]