جوابدہی کی ضرورت

0

منی پور میں 81دنوں سے جاری تشدد کے دوران کیا کیا ہواہوگا،اس کی ایک معمولی سی جھلک برہنہ پریڈ کی شکل میں ظاہر ہوئے ویڈیو کے سامنے آنے سے تو پوراملک ہل گیا اور جس کے اندربھی ذرہ برابر انسانیت ہے ، وہ بے چین ہوگیا۔کسی کا بولنا اورصفائی پیش کرنا مشکل ہے تو کوئی کھل کر جارحانہ انداز میں بول رہا ہے ۔کوئی احتجاج کررہا ہے توکوئی سوشل میڈیا پر کرب اورناراضگی کا اظہارکررہا ہے۔اس لئے کہ ویڈیونے ہر کسی کو جھنجھوڑ کررکھ دیا ہے۔ 3مئی کو منی پور میں تشدد بھڑکنے کے بعد دوسرے ہی دن 4خواتین کے ساتھ درندگی کی گئی ، جن میں سے ایک سابق فوجی کی بیوی تھی ،ایک دوسرے معاملہ میں ایک مجاہدآزادی کی بیوی کوبھی زندہ جلا دیا گیا ۔ محض سرکار ی مراعات کیلئے 2قبائلیوں میتئی اورکوکی کی لڑائی ایسارنگ اختیارکرلے گی کہ انسانیت شرمسار ہونے لگے گی ، کم از کم ایک مہذب سماج میں کوئی ایسا نہیں سوچ سکتا ، لیکن اس وقت ملک میں نفرت کی پالیسی اورووٹ کی سیاست جس طرح چل رہی ہے ، ان حالات میں ایسی حرکتوں کو خارج ازامکان قرارنہیں دیا جاسکتا ۔منی پور میں کتنا بھیانک تشدد ہوا اورکتنی ڈرائونی وہاں کی صورت حال ہے۔منظرعام پر آنے والے چند واقعات ہی ان کی کیفیت بیان کرنے کیلئے کافی ہیں ،جبکہ وہاں ہوئے واقعات کا منظر عام پر آنا ابھی تو شروع ہوا ہے ۔آگے اوربھی معاملے سامنے آئیں گے ۔تب پوری تصویر سامنے آئے گی اس وقت شرم کی وجہ سے ہماراکیاحال ہوگا اورہم دنیا کو کیا منھ دکھائیں گے ؟ان حالات کو دیکھتے ہوئے یہ تو کہا جاسکتا ہے کہ یقینالوگ وہاں محفوظ نہیں ہوں گے ۔محفوظ اگر کوئی ہے تو صرف وہاں کی سرکار ہے ۔وہ بھی نہیں لگتا کہ تشدد کے دوران دفتروں سے باہرنکلی ہوگی ۔
منی پور میں جو ہوا وہ نہایت ہی شرمناک ہے ۔اس سے زیادہ شرمناک صورت حال اب ہے ،جب کوئی یہ سوال اٹھارہا ہے کہ ان حقائق کو اتنے دنوں تک چھپاکر کیوں رکھا گیا؟اب اچانک ان کو منظر عام پر کیوں لایا جارہاہے ؟کوئی منی پور کے واقعات کا موازنہ دوسری ریاستوں کے اسی طرح کے واقعات سے کررہا ہے۔ توکوئی سرکارکی خاموشی پر سوال اٹھارہا ہے ۔ایساکرکے نہ تو ہم اپنی ذمہ داری اورجوابدہی سے بچ سکتے ہیں اورنہ اپنابوجھ ہلکا کرسکتے ہیں ۔غلط غلط ہوتا ہے ، خواہ کہیں بھی ہو ، موازنہ کرکے یا دوسرے کی غلطی پیش کردینے سے اپنی غلطی ہلکی نہیں ہوجاتی۔حیرت ہے کہ ان واقعات کی ایف آئی آر بہت پہلے درج ہوچکی تھی ،لیکن قانونی کارروائی اورگرفتاری اس وقت ہوئی ، جب پورا ملک آگ بگولہ ہوا ۔اگر ساتھ ساتھ قانونی کارروائی اورگرفتاری چلتی رہتی تو لوگوں کو اتنی شکایات نہیں ہوتیں، لیکن منی پور تشدد کے ساتھ ساتھ ان واقعات کو بھی نظر اندازکیا گیا۔ مذکورہ معاملے میں نہ پوسٹ مارٹم ہوا اورنہ میڈیکل چیک اپ ، اب تو بہت سارے ثبوت وگواہ بھی نہیں ہوں گے ۔پھر قصورواروں کو سخت سے سخت سزاکیسے دلوائی جائے گی ؟اگر شرپسند عناصر کے خلاف روزاول سے ہی سخت کارروائی کی گئی ہوتی ، تو اتنے بھیانک واقعات رونما نہیںہوتے اورنہ تشدد ڈھائی مہینے تک جاری رہتا۔ جس طرح کے بھیانک واقعات سامنے آرہے ہیں ، ان سے کشیدگی اورپھیل سکتی ہے ۔تشدد کہیں بھی اورکسی بھی نوعیت کا ہو ، وہ جب طول پکڑتا ہے تو انسانیت اس خطہ سے رخصت ہوجاتی ہے اورسب سے زیادہ نشانہ صنف نازک ہی بنتی ہیں ۔
عموماًتشددکے دوران شرپسندوں کے حوصلے اس لئے بڑھ جاتے ہیں کیونکہ سرکار خاموش بیٹھ جاتی ہے اورعام لوگوں کو شرپسندوں اورفسادیوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیتی ہے۔نہ تو کسی کی ذمہ داری کا تعین ہوتا ہے اورنہ کسی کی جوابدہی طے ہوتی ہے ۔ قصورواروں کو بھی ووٹ کی سیاست کے خاطر وہ سزانہیں ہوپاتی، جس کے وہ حقدار ہوتے ہیں ۔جس کی وجہ سے ان کے حوصلے بڑھ جاتے ہیں ، قانون کا خوف ان کے دلوں میں نہیں رہتا اور وہ بڑے سے بڑا جرم کرنے اورانسانیت کا قتل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ منی پور کے تشدد اورواقعات سے ہمیں سبق لینے کی اور اس بات پر سنجیدگی سے غوروفکر کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر ہم ملک کو کدھر لے جارہے ہیں ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS