نئی دہلی (ایس این بی )بہوجن سماج پارٹی کے لوک سبھا میں پارلیمانی لیڈر کنور دانش علی نے حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نو کے تعلق سے مرکزی وزیر اعلیٰ اقلیتی امور
مختار عباس نقوی کو ایک بار پھرمکتوب لکھا ہے ۔انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ میں آپ کی توجہ ملک کے عازمین حج کی سہولت کے لیے حج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل نو
اور اس کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب سے متعلق یکم اپریل کو آپ کی وزارت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ امروہہ کے ممبر
پارلیمنٹ کنور دانش علی نے مرکزی وزیر اقلیتی امر کو لکھے خط میں کہا ہے کہ پچھلے ہفتے مجھے کچھ معتبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ حج کمیٹی آف انڈیا کا الیکشن 22 اپریل کو ہونا ہے۔ اس کے بعد میں نے کئی بار آپ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔میری آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب حج ایکٹ 2002 اور موجودہ روایت کے مطابق کیا جائے اور تمام کمیٹیاں صرف 19 ممبران پر مشتمل ہوں کیونکہ 4 ممبران حکومت کی طرف سے نامزد کیے
گئے ہیں۔ انہیںووٹ ڈالنے کا حق نہیں ہے۔انہوں نےمطالبہ کیاہے کہ پوری کمیٹی 23 رکنی کمیٹی کی تشکیل کی جائے اور قانون اور روایت کے مطابق اس کا الیکشن کرا
یا جائے۔ کنور دانش علی نے مختار عباس نقوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کو یاد ہوگا کہ 9 دسمبر 2021 کو لوک سبھا میں بھی میں نے آپ کے انتظامی
کنٹرول میں دیگر اداروں کے ساتھ پارلیمانی ایکٹ کے تحت حج کمیٹی کی تشکیل نو کا مسئلہ اٹھایا تھا۔واضح رہے کہ حج کمیٹی کی تشکیل نو کو ے کرکنور دانش علی نے
کئی دیگر ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ زور وشور سے یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا تھا۔جس کے جواب میں مختار عباس نقوی نے کہاتھا کہ حج پوری طرح آن لائن ہوگیا ہے
ہرکام میں پوری طرح شفافیت برتی جارہی ہے اور سبسڈی ختم ہونے کے بعد بھی حج بہت سستا ہوا ان کے جواب سے ناراض ہوکر ممبران پارلیمنٹ نےزبر دست شور
شرابا بھی کیاتھا۔کنور دانش علی نے کہا مجھے امید ہے کہ آپ مندرجہ بالا خدشات پر غور کریں گے اور لوک سبھا سے دو نام لیے بغیر یہ عمل شروع نہیں کریں گے۔
دوسری جانب حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نو کو لے کر مرکزی سرکار نیک نیتی سے کام نہیں کررہی ہے اور یکم اپریل کو 11رکنی کمیٹی کا نوٹیفیکیشن کیا تھا جس میں
4 ایکس آفیشو ممبر سرکاری افسران ہوتے ہیں جنھیں ووٹ دینے کا اختیار نہیں ہوتاہے ۔ ذرائع سے پتہ چلاہے کہ 22 اپریل کو مرکزی سرکارچیئر مین کا الیکشن کرنے
جارہی ہے ۔عازمین حج کے مسائل کے لئے برسوں سے کامیاب جدوجہد کرنے والے حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے مرکزی وزیر مختار
عباس نقوی اور سکریٹری محترمہ رینو کا کمار کوایک خط لکھ کر 22اپریل کا الیکشن رد کرنے کامطالبہ کیا ہے۔ خط کی کاپی پریس کو جاری کرتے ہوئے نوشاد اعظمی نے کہاکہ یکم اپریل کا نوٹیفیکیشن بھی پوری طرح غیر قانونی تھا اور مجوزہ 22 اپریل کو چیئر مین کاالیکشن بھی حج ایکٹ 2002 کی خلاف وزری ہے کیونکہ 7 ممبران ہی ووٹ دینے کے حق دار ہیں روایت اور قانون یہ ہے کہ پوری 23 رکنی کمیٹی کا ایک ساتھ نوٹیفیکیشن جاری کیا جاتاہے اور پھر میٹنگ کرکے 19ممبران میں سے ایک چیئر مین 2 وائس چیئرمین منتخب کیے جاتے ہیں۔ مسٹراعظمی نے کہاکہ شفافیت اور آن لائن کی بات وزیر موصوف پریس اور پارلیمنٹ تک کرتے ہیں لیکن افسوس کی بات ہے2009 سے ہی حج کمیٹی میں آن لائن کام شروع ہو گیاتھا مگرافسوس ہے اس پارلیمنٹ ایکٹ سے بنی کمیٹی کا یکم اپریل کا نوٹیفیکیشن ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر نہیں ہے ۔یہی نہیں انہوں نے وزیر موصوف سے سوال کیا کہ حج کمیٹی کی کتنی میٹنگ 2016 کے بعد جوہوئی ہے اس کی کاروائی ویب سائٹ پردی گئی۔ حج ہاو¿س میں کروڑوں روپے کا تعمیری کام ہوا تھا کیا اس کی آن لائن ٹینڈرنگ کی گئی تھی ۔کھار گھر میں کڑورں روپیے کی زمین لے کراس کی چہار دیواری کا کام ہوا ۔ اس کی تفصیلات حج کمیٹی کی ویب سائٹ پر دی گئی ؟
حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نو کا معاملہ : مختار عباس نقوی کو کنور دانش نے پھر مکتوب لکھا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS