ہندوستانی آئین ،امبیڈکر اور راجیہ سبھا کا واقعہ : پروفیسر اسلم جمشید پوری

0

پروفیسر اسلم جمشید پوری

ہندوستانی آئین کو وجود میں آئے تقریباً 75 سال کا زمانہ ہو رہا ہے۔ اسے ملک میں 26 جنوری 1950 میں لاگو کیا گیا ۔اس سے قبل ہندوستان 15 اگست 1947کوآزاد ضرور ہو گیا تھا مگر قانون انگریزوں کا ہی تھا۔تقریباً ڈھائی سال بعد ہمارا اپنا قانون 26 جنوری کو لاگو ہوا ۔اس طرح ہمارے اپنے قانون کو بنے ہوئے 75 سال کا عرصہ یعنی پلاٹینم جوبلی ہورہی ہے ۔اب موجودہ مرکزی سر کار پر یہ منحصر کر تا ہے کہ وہ اس موقعہ کو کس طرح جشن کا حصہ بنائے گی ۔

ہندوستانی آئین کو تیار ہو نے میں ڈھائی سال کا عرصہ لگ گیا۔ اس کا خاکہ بنانے اور اس میں ملک میں رہنے والے ہر طبقے کا خیال رکھنے کیلئے ایک کمیٹی Constitute drafting Committeeکا قیام عمل میں آیا۔کمیٹی کے صدر بابا صاحب بھیم رائو امبیڈکر تھے اور کمیٹی کے اراکین میں این گوپال سوامی ایان گر،محمد سعداللہ ،الادی کرشن سوامی ایّر،کے ایم منشی ،بی ایل مترا( بیماری کے وجہ سے ان کی جگہ این مادھو رائو نے لی) ڈاکٹر ڈی پی کھیتان (1948 میں موت کے بعد ٹی ٹی کرشنمچاری ممبر بنے) ۔ اس کمیٹی کا کام آئین بنانا اور سب کی منظوری لینا تھا۔پہلی جو کابینہ تھی ،اس کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو تھے ۔

آئین کے ایک ایک شق ،دفعہ اور سیکشن پر اچھی خاصی بحث ہوئی۔ ایک دوسرے کے خلاف رضامندی اور مخالفت ہوئی ۔تب جا کے ہندوستان کا آئین کئی جلدوں میں تیار ہوا ۔اس میں بابا صاحب کا کردار سب سے اہم تھا ۔اس ملک کو نئی سمت دینے،خود کفیل بنانے اور طاقتور بنانے میں آئین کے معماروں کا بڑا ہاتھ ہے ،خاص کر بابا صاحب امبیڈکر کی محنت اوردین اس میں شامل تھی ۔وہ آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر ِ قانون تھے۔ انہوں نے ہندوستان کے اندر نہ صرف دنیا کے سب سے بڑے جمہوریت کا خواب دیکھا ،بلکہ اس کے لئے عملی کوشش بھی کی۔ انہوں نے ہندوستان کے دلتوں اور پسماندہ لوگوں کو ملک کی مین اسٹریم میں جوڑنے کی ہر ممکن کوشش کی۔انہوں نے بودھ مذہب اختیار کرلیا تھا۔ان کے خوابوں کو آنجہانی کانشی رام نے بہت حد تک پورا کیا۔ بابا صاحب بھیم رائو امبیڈکر کی ملک کے لئے دی گئی قربانیوں کو کوئی بھی فراموش نہیں کر سکتا ،لیکن گزشتہ دنوں راجیہ سبھا میں جو کچھ ہوا وہ ہم سبھی ہندوستانیوں کے لئے شرمناک ہے ۔17دسمبر میں راجیہ سبھا میں اپنے خطاب کے دوران وزیر ِ داخلہ نے کہا کہ آج کا فیشن ہو گیا ہے کہ لوگ امبیڈکر امبیڈکر ۔۔جپتے رہتے ہیں،اتنا اگر بھگوان کا نام لیتے تو انہیں 7 جنموں تک کے لئے سورگ مل جاتا۔ انہوں نے اپنے بیان میں 6 بار امبیڈکر امبیڈکر۔۔ کہا۔اور اسے فیشن بتایا ۔اس کا مطلب تو یہ ہے کہ ہمیں اپنے مجاہدین ِ آزادی کا نام بار بار نہیں لینا چاہیے ۔دوسرے ہم جو ان کا نام لیتے ہیں یہ ایک فیشن ہے بس۔۔اور کچھ نہیں ۔وزیر ِ داخلہ کو پتہ نہیں کہ ایسا ہم ہندوستانی فیشن کے طور پر نہیں کرتے بلکہ ان کے نام اس لئے بار بار لیتے ہیں کہ ہمیں نئی توانائی،راستہ اور اپنا محاسبہ کرنے کا موقع ملتا رہے۔ آج کل محاسبہ ضروری ہے کہ ہم اپنے ملک کے معماروںکے خوابوں اور امیدوں کے مطابق چل بھی رہے ہیںیا نہیں اور سب سے بڑا تقاضا تو یہ ہے کہ ہم اور ہمارا ملک آئین کے مطابق کام کر رہا ہے یا نہیں ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم قانون کا مذاق اُڑا رہے ہیں اور اپنی مرضی آئین پر لادنے کی کوشش کر رہے ہیں۔راجیہ سبھا میں جو کچھ ہوا ،اس کی ہر طرف مخالفت ہو رہی ہے ۔ پورے ہندوستان میں ایک ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ بی جے پی کو چھوڑکر دیگر سیاسی پارٹیوں نے اسے مجاہد ِ آزادی بھیم رائو امبیڈکر کی بے عزتی سے تعبیر کیا ہے ۔یہ صرف امبیڈکر جی کا مذاق نہیں ہے بلکہ یہ دلتوں، پسماندہ ذاتوں کا مذاق ہے بلکہ اس سے بھی آگے ہر ہندوستانی کا مذاق ہے ۔کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے تو بی جے پی اور وزیر اعظم سے وزیر ِ داخلہ سے معافی منگوانے اور استعفیٰ دینے تک کی بات کہی ہے ۔راہل گاندھی ،پرینکا گاندھی اور دیگر کانگریسی لیڈروں نے اس کی پر زور مخالفت کی ہے ۔عام آدمی پارٹی کے اروند کجریوال نے بھی اس کی مخالفت کی ہے ۔کچھ اور آگے بڑھتے ہوئے انہوں نے چندرا بابو نائیڈو اور نتیش کمار کو خط لکھ کر اس معاملے کو لے کر بی جے پی کا ساتھ چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے ۔آپ کے سنجے سنگھ اور دیگر لوگوں نے بھی سڑکوں پر اس کو لے کر مظاہرے کئے ہیں۔ راشٹریہ جنتا دل کے تیجسوی یادو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امبیڈکر ہمارا فیشن ،پیشن اور ہمارا فخر ہیں ۔سماج وادی پارٹی نے ہر اضلاع میں جلسے جلوس نکال کر اس کی شدید مخالفت کی ہے اور اضلاع کے ڈی ایم کے ذریعہ صدر جمہوریہ ہند کو میمورنڈم دے کر وزیر داخلہ کو ہٹائے جانے کی مانگ کی ہے۔بی ایس پی اور دیگر پارٹیاں 25دسمبر کو ملک گیر مظاہرہ کرنے والی ہیں۔

ان تمام مظاہروں اور مخالفتوں کابی جے پی پر کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے ۔اس نے الٹا اپنے وزیر کی بات کو ہی پانی دینے کا کام کیا ہے ۔بی جے پی والوں کا ماننا ہے کہ بابا صاحب کی بے عزتی کانگریس کے عہد میں زیادہ ہوئی ہے ۔امبیڈکر جی نہرو کی پالیسیوں سے ناراض تھے، اسی لئے انہوں نے کابینہ سے استعفیٰ دیا تھا ۔انہیں دلتوں کی صورت ِ حال اور 370 پر ناراضگی تھی ۔آج ملک میں مسلمان اور دلت سب سے زیادہ پریشان ہیں۔ آئے دن اس ملک میں ان کی بے عزتی ہو تی رہتی ہے ۔ابھی بلند شہر میں ایک دلت کی شادی کو بڑی ذات کے لوگوں نے خراب کیا۔ اس سے پہلے بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔بعض مندروں میں ابھی بھی دلتوں کے داخلے پر پابندی ہے ۔ملک کی بڑی درسگاہوں آئی آئی ٹی ،آئی آئی ایم وغیرہ میں اساتذہ وغیرہ میں دلت اور مسلمان کہاں ہیں؟ کیا یہی بی جے پی کا جواب ہے ؟ الزام لگا نا بہت آسان ہے ؟ لیکن سب کو لے کر چلنا بہت مشکل؟ آج پورا ہندوستان امبیڈکر جی کی بے عزتی کو اپنی بے عزتی کے طور پر محسوس کر رہا ہے ۔بی جے پی کو ووٹ دینے والے لوگ بھی پچھتا رہے ہیں ۔اس ملک کی شان مختلف رنگ کے پھولوں سے ہی ہے ۔ہمارا آئین بھی یہ کہتا ہے اور ہم سب کی ذمہ داری بھی یہ ہے کہ اس ملک کی شان اور آن بان کو کم ہونے نہ دیں۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS