غربت اور بیروزگاری کے خاتمہ کا فریب

0

حالیہ سرمائی اجلاس کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے ملک کی معیشت کے حوالے سے کئی ’ انکشافات‘ کیے تھے۔وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتارمن نے ماہر معاشیات سابق وزیراعظم منموہن سنگھ کے دورحکومت کو ملکی معیشت کامدفن بتاتے ہوئے قرطاس ابیض بھی جاری کیا تھا۔ انہوں نے موجودہ معاشی پالیسی اور سابقہ یوپی اے کی معاشی پالیسی کا موازنہ کرتے ہوئے کچھ ایسے دعوے بھی کیے جو اب تک تشنہ دلیل ہیں۔تاہم یہ بہ بانگ دہل کہاتھا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی دور اندیشی اور بصیرت افروزقیادت میں بے روزگاری، بے گھری، بھکمری، غربت، افلاس، لاعلاجی وغیرہ کاخاتمہ کردیا ہے۔
لیکن حقیقی صورتحال اس سے بالکل برعکس ہے۔ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی(سی ایم آئی ای) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق20 سے 30 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری میں 2023 کی اکتوبر سے دسمبر کی سہ ماہی میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔ 20 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری بڑھ کر 44.49 فیصد ہو گئی جو جولائی تا ستمبر کی سہ ماہی میں 43.65 فیصد تھی۔ اسی طرح 25 سے 29 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری 2023 کی اکتوبر-دسمبر سہ ماہی میں بڑھ کر 14.33 فیصد ہوگئی جو گزشتہ سہ ماہی میں 13.35 فیصد تھی۔یہ اعداد وشمار بتارہے ہیں کہ تاریخ کی بدترین بے روزگاری نے نوجوانوں کو خونی پنجہ میں لے رکھا ہے۔
حالانکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں میں لاکھوں اسامیاں خالی پڑی ہیں لیکن ان پر تقرری نہیں کی جارہی ہے۔یوتھ کانگریس میں آر ٹی آئی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے حق اطلاعات کے قانون کے تحت داخل کی جانے والی عرضی کے جواب میں موصول ہونے والے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ مرکزی حکومت کے مختلف محکموں میں 9 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ عہدے خالی ہیں۔ریلوے جیسے اہم محکمے میں 2 لاکھ 93 ہزار 943 اسامیاں خالی ہیں جبکہ محکمہ داخلہ میں ایک لاکھ 43 ہزار 500 اسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح ملکی سرحدوں سے متعلق سول ڈیفنس میں 2 لاکھ 64 ہزار 706 اسامیاں خالی ہیں جبکہ محکمہ ڈاک میں 90 ہزار اسامیاں خالی ہیں۔ اسی طرح وزارت خارجہ، وزارت زراعت، کھیل اور نوجوانوں کے امور اور دیگر محکموں اور وزارتوں میں بھی اسامیاں ہیں۔یہی صورتحال ریاستوں میں بھی ہے، اترپردیش میں سپاہی کی 60ہزار سے زائد اسامیاں خالی پڑی ہوئی ہیں لیکن ان پر تقرری کے بجائے امتحانات منسوخ کرکے نوجوانوں کی امیدوں پر پانی پھیرا جارہا ہے۔تقرری نہ ہونے کی وجہ سے مغربی بنگال سے دہلی تک بے روزگار نوجوانوں میں مایوسی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔ صورتحال اتنی ہولناک ہوگئی ہے کہ بے روزگاری سے پریشان نوجوان خودکشی کررہے ہیں۔عالی حوصلہ نوجوانوں کی ہمت بھی پست ہورہی ہے اوروہ اپنی ڈگریاں جلانے کے بعد یہ کہتے ہوئے خود کو حوالہ موت کررہے ہیں کہ ایسی ڈگری کا کیا فائدہ جو انہیں نوکری نہیں دے سکتی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بے روزگاری کی وجہ سے مایوس ہو کر روزانہ 40نوجوان خودکشی کررہے ہیں۔ سال 2022میں ایسی 7000اموات ریکارڈ پر ہیں۔
نوجوانوں کو خوشحال معیشت، غربت اور بے روزگاری کے خاتمہ کا فریب دینے والی صرف بی جے پی یا مرکزی حکومت اکیلی نہیں ہے بلکہ ریاستوں میں حکمراں علاقائی پارٹیاں بھی مقدور بھر نوجوانوں کااستحصال کرتی آرہی ہیں۔بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کماربے روزگار نوجوانوں کو 10لاکھ اسامیوں پر تقرری کا جھانسہ برسوں سے دیتے آ رہے ہیں۔ مغربی بنگال کا حال تو اس سے بھی ابتر ہے، 2016 کے بعد ہائی اسکولوں میں تقرری نہیں ہوئی ہے۔پرائمری اسکولوں میں جو تقرری ہوئی ہے، اس کا حال سبھی کو معلوم ہے۔ بھاری رقم لے کر نوکری دینے والے وزیر،مشیر سب جیل میں ہیں۔ اسٹیٹ لیول ٹیچر اہلیتی امتحان دینے والے نوجوان مایوسی کی انتہا کو پہنچ کر خودکشی کا اعلان کر رہے ہیں۔ کل ہی گزشتہ8برسوں سے تقرری کے انتظار کا کرب جھیل رہے بے روزگار نوجوانوں نے باقاعدہ پریس کانفرنس کرکے یہ اعلان کیا ہے کہ اگر ایک ہفتہ کے اندر انہیں تقرری نہیںدی گئی تو وہ اجتماعی خودکشی کرلیں گے۔یہ امیدوارایک ہزار ایک سو دن سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ عین پارلیمانی انتخاب سے قبل جب ملک بھر کے کسان اپنی فصلوں کی باعزت کم از کم امدادی قیمت کیلئے سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں، وکلا اور سول سوسائٹیاں ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں،اگر بے روزگار نوجوان بھی سڑک پر اترگئے توپھر حالات سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS