ہندوستان میںکورونا ویکسین دیے جانے کا ہندسہ 100کروڑ عبور کرنے کے ساتھ ہی مختلف ریاستوں نے اپنے اپنے یہاں بند تعلیمی اداروں کے کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ دہلی میں یکم؍ نومبر سے تو مغربی بنگال میں16نومبر سے سبھی اسکول کالج کھول دیے جائیں گے۔کچھ ریاستوں میں تو ستمبراور اکتوبر کے آغاز میں ہی یہ قدم اٹھالیاگیا تھا۔
تعلیمی اداروں کے کھولے جانے سے ایسا لگ رہاہے کہ اب ملک میں حالات زندگی معمول پرآچکے ہیں۔ کورونا کا خطرہ ٹل چکا ہے۔ لیکن کوروناکے تازہ اعداد و شمار یہ بتارہے ہیں کہ حالات ابھی قابو میں نہیں ہیں اور ہندوستان کو سخت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ مغربی بنگال میں درگاپوجا گزرنے کے بعد کورونا کے کیسز میں غیر معمولی اضافہ بھی سامنے آیا ہے۔ درگاپوجا سے قبل مغربی بنگال میں متاثر ہونے والے افراد کی یومیہ تعداد اوسطاً282تھی لیکن درگا پوجا گزرنے کے بعد اس تعداد میں تین گناسے بھی زیادہ اضافہ ہوگیا ہے، اب یومیہ 800 اوسطاً نئے کیسز سامنے آرہے ہیں اور انفیکشن کی شرح 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ حالات کی اس سنگینی کے پیش نظر مرکزی وزارت صحت نے ریاست مغربی بنگال کو باقاعدہ خط لکھ کرا پنی تشویش کا بھی اظہار کیا ہے اور کئی ایک نئی ہدایات بھی دی ہیں۔ ادھر کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ ڈیلٹا پلس AY.4.2 کے ہندوستان تک پہنچ جانے کی خبروں سے بھی تشویش دو چند ہوگئی ہے۔ کیرالہ، مہاراشٹر، کرناٹک اور مدھیہ پردیش جیسی کثیر آبادی والی ریاستوں میں کورونا وائرس کے کووڈ ڈیلٹا ویریئنٹ کا نیا میوٹیشن پایاگیا ہے۔ مدھیہ پردیش کے اندور میں اس نئے جرثومہ نے سات افراد کو اپنا شکار بھی بنا لیا ہے۔ڈیلٹا پلس AY.4.2 کوروناوائرس کا وہی نیا روپ ہے جس نے چین، روس اور برطانیہ سمیت یوروپ کے کئی ملکوں، امریکہ، ڈنمارک اور اسرائیل میں نئے سرے سے تباہی شروع کردی ہے۔ہر چند کہ نئے ویریئنٹ کی تحقیق انڈین کائونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور سینٹر فارڈزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) کررہاہے لیکن اب تک کوئی حتمی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ ویریئنٹ انتہائی تیز ی سے انفیکشن پھیلا رہا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران برطانیہ میں تقریباً 45 ہزار کیسز یومیہ آرہے ہیں۔ تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ ہندوستان اور برطانیہ کے مابین فضائی سروس بھی شروع ہوچکی ہے۔کچھ عرصہ قبل تک ہندوستان میں انفیکشن کی تعداداوسطاً یومیہ 40ہزار تھی جو فی الحال کم ہوکر اوسطاً 15 ہزار تک آئی ہے اور شرح اموات بھی کم و بیش 1.2فیصد اوسط ہے۔لیکن برطانیہ سے پروازوں کی بحالی نے اس نئے خطرہ کی سنگینی میں اضافہ کردیا ہے۔ ایک ایسے وقت میں یہ نیا ویریئنٹ سامنے آیا ہے جب ہندوستان میں تہواروں کا موسم ہے اور بھیڑ بھاڑ ہونا یقینی ہے، ایسے میں انفیکشن کے پھیلنے پر قابو پانا انتہائی مشکل ہوسکتا ہے۔خدشہ یہ بھی ہے کہ کورونا وائرس کا یہ نیا رو پ کہیں تیسری لہر کا نقیب نہ ثابت ہوجائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین دیے جانے کا 100کروڑ کا ہندسہ عبور کرلینے کے بعد ملک کو کورونا سے پاک ہونے کا انتظار تھا لیکن اس نئے ویریئنٹ کی وجہ سے حالات کسی بھی وقت تشویش ناک ہوسکتے ہیں۔ ویکسین کی وجہ سے انفیکشن ابھی قابو میں ضرور ہے لیکن یہ نیا ڈیلٹا ویریئنٹ کمزور نہیں پڑرہاہے۔ اگر کسی شخص کے جسم میں فل اینٹی باڈی بھی فروغ پاچکا ہے تو بھی اسے کورونا انفیکشن سے حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاسکتی ہے وہ پھر سے انفیکشن کی زد میں آسکتا ہے۔ ادھر کئی ایسے واقعات بھی سامنے آچکے ہیں۔ مغربی بنگال میں ہی دوہری خوراک کے باوجود کولکاتا کے پولیس کے 13جوان کورونا پوزیٹو پائے گئے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین کے دونوں ڈوز لینے کے بعد بھی اگر کوئی کورونا متاثر ہوتا ہے توحالات اس کیلئے زیادہ سنگین ہوسکتے ہیں۔
یہ درست ہے کہ بچوں کی تعلیم غیر معینہ مدت تک ٹالی نہیں جاسکتی ہے اور نہ ہی تعلیمی اداروں کو بند رکھاجانا ہی اس کا حل ہے لیکن تعلیمی اداروں کو کھولنے سے پہلے ملک میں کورونا کے اس نئے منظر نامہ پر بھی غور کیاجانا ضروری ہے۔ 100کروڑ ٹیکے لگائے جانے کے باوجود ملک کی 78فیصدبالغ آبادی ابھی بھی مکمل ٹیکہ کاری سے محروم ہے۔ بچوں کو اس موذی مرض سے بچائو کیلئے اب تک کسی ویکسین کاکوئی انتظام سامنے نہیں آیا ہے۔گارجین حضرات ان حالات کے پیش نظرا پنے جگر گوشوں کو اسکول کالج بھیجنے میںبجا طور پر ہچکچا ہٹ کا شکار ہیں۔ ضرورت ہے کہ نہ صرف ویکسین دیے جانے کی رفتار بڑھائی جائے بلکہ بچوںکیلئے ویکسین بھی جلداز جلد دستیاب کرائی جائے تاکہ کورونا سے جنگ جاری رکھتے ہوئے تعلیم کا بھی سلسلہ بحال ہوسکے۔ بغیر کسی ویکسین کے بچوں کو اسکول بھیجنا بہرحال خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
[email protected]
غلط نہیں ہے سرپرستوں کی ہچکچاہٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS