امریکہ انسانیت کے ساتھ ہے یا اس کے خلاف ہے، یہ سمجھنا زیادہ دشوارنہیں رہ گیا ہے۔ غزہ جنگ ختم کرانے میں جو طاقتور ملک اب تک سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہے، وہ امریکہ ہے۔ امریکہ کے اسرائیل پر اس بات کے لیے زور ڈالنے کی خبر آئی ہے کہ وہ عام شہریوں کی زندگی کی زیادہ حفاظت کرے مگر یہ خبر ہی ہے۔ جنگ بندی سے امریکہ کی ابھی بھی دلچسپی نہیں۔ اگر ہوتی تو وہ اسرائیل سے رشتہ نبھانے کے لیے جنگ بندی کے خلاف ووٹ نہیںدیتا، غزہ کے عام لوگوں کا خیال کرتا لیکن رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر جب ووٹنگ ہوئی تو امریکہ نے اس کے خلاف ووٹ ڈالا۔ ہمارے ملک ہندوستان نے اس کے حق میں ووٹ دیا جبکہ ہندوستان کے بھی اسرائیل سے اچھے تعلقات ہیں لیکن وہ انسانیت کی باتیں کرنے میں نہیں، انسانیت کی حفاظت کرنے میں یقین رکھتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، غزہ میں جنگ بندی کی قراردادپر اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 153 ممالک نے جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا۔ ان میں متحدہ عرب امارات شامل ہے جس نے اسرائیل سے ابراہم معاہدہ کیا ہے۔ 23 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ صرف 10 ممالک نے جنگ بندی کے خلاف ووٹنگ کی۔ ان 10 ممالک میں امریکہ شامل ہے۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ جنگ بندی کی حمایت میں کتنے زیادہ ممالک ہیں اور جنگ بندی کے خلاف امریکہ کا دائرۂ اثر بڑی حد تک سمٹ چکا ہے۔ویسے امریکہ بھی یہ جان رہا ہے کہ اس جنگ سے اسرائیل کے ساتھ وہ بھی کچھ اور تنہا پڑ جائے گا۔ اسی لیے بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے کہا ہے کہ ’غزہ میں مسلسل حملوں کی وجہ سے اسرائیل عالمی حمایت کھو رہا ہے۔‘لیکن اس کے باوجود امریکہ نے جنگ بندی کے خلاف ووٹ ڈالا ہے، کیونکہ اسرائیل کی مرضی کے خلاف وہ کیسے جا سکتا ہے۔ n
حماس-اسرائیل جنگ امریکہ کا دائرہ اثر محدود ہو گیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS