چنڈی گڑھ(ایجنسی):اگلے سال پنجاب میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ ایسے میں سیاسی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کانگریس کے مسائل بڑھنے لگے ہیں۔ پہلے کیپٹن امریندر سنگھ نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیااور پھر پنجاب کانگریس کے ریاستی صدر نوجوت سنگھ سدھو نے استعفیٰ دے دیا ہے،اس پیش رفت نے کانگریس کے لیے پریشانی پیدا کردی ہے۔ ایسے میں اب یہ خبر سامنے آ رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں کیپٹن امریندر سنگھ اپنی نئی پارٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔
کیپٹن نئی پارٹی بھی بنا سکتے ہیں۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بدھ کو ملاقات کے بعد امریندر سنگھ نے واضح کیا ہے کہ وہ بی جے پی میں نہیں جا رہے ہیں اور نہ ہی وہ کانگریس میں ہیں۔ ساتھ ہی ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریبا ایک درجن کانگریس لیڈر اور کچھ کسان رہنما بھی کیپٹن امریندر سنگھ کے رابطے میں ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ امریندر سنگھ ایک نئی پارٹی تشکیل دے سکتے ہیں۔
کانگریس کو نقصان برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 2017 کے پنجاب اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جیت میں کیپٹن امریندر سنگھ کا کردار اہم تھا۔ لیکن 2022 میں ہونے والے انتخابات سے پہلے ہی کیپٹن نے کانگریس کو چھوڑ دیا ہے،اور پارٹی بھی دو دھڑوں میں بٹی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ دوسری طرف اگر امریندر سنگھ بھی نئی پارٹی کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ کانگریس کو آئندہ اسمبلی انتخابات میں بھاری نقصان اٹھانا پڑے۔ اس سیاسی ہنگامے کے درمیان پنجاب کانگریس انچارج ہریش راوت نے دہرادون میں کیپٹن کے بارے میں کہا کہ کہ امریندر سنگھ کی طرف سے 2-3 دن میں آنے والے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ کسی کے دباؤمیں ہے ہے۔ حکمران جماعت (بی جے پی) جسے پنجاب کے کسان،پنجاب کے عوام پنجاب مخالف سمجھتے ہیں،وہ امریندر سنگھ کو مکھوتے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔