ہندوستان میں بھی بڑھ رہا ہے سائبر کرائم کا گراف

0

کمپیوٹر اورانٹرنیٹ کے نظام نے دھیرے دھیرے دنیا کو بڑی حد تک اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ چار دہائی پہلے کے مقابلے آج ہمارے ملک ہندوستان میں بھی کمپیوٹر کا بہت زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔ ناخواندہ لوگ بھی انٹرنیٹ چلانا جانتے ہیں بلکہ انٹرنیٹ چلا لینے کی وجہ سے بہت سے ناخواندہ لوگ سن سن کربہت کچھ سیکھ گئے ہیں۔ گزشتہ ایک دہائی میں ہمارا ملک ان ملکوں میں شامل ہو چکا ہے جن کے لیے سائبر جرائم بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔ امریکہ میں کمپیوٹربہت پہلے آچکا تھا۔ وہاں کے لوگ انٹرنیٹ سے بہت پہلے واقف ہو چکے تھے۔ سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے امریکی حکومت نے بہت پہلے ہی پہل کر دی تھی۔ اس کے باوجود سائبر جرائم پیشہ افراد کی کارستانیوں سے عام امریکی محفوظ نہیں ہیں۔ کئی امریکی سائبر پولیس بے بس نظر آتی ہے۔ آج سے 9 سال پہلے ہی وہاں کیا حالات ہو گئے تھے، اس کا اندازہ اس رپورٹ سے ہوتا ہے کہ 2012 میں امریکہ میں آن لان ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ کے فراڈ میں 1.5 ارب ڈالر کا نقصان ہو گیا تھا۔ اس وقت ہندوستان میں سائبر جرائم کم ہوتے تھے، اس لیے سائبر جرائم کی روک تھام ایک بڑا مسئلہ نہیں تھی مگر آج یہ ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں ہمارے ملک میں سائبرجرائم میں تیزی سے ہونے والے اضافے کا اندازہ اس سے ہوتا ہے کہ 2020کے مقابلے 2021 میںسائبر جرائم میں 5 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ اگر 2021 میں ہوئے سائبر جرائم کا تقابل 2019 کے سائبرجرائم سے کیا جائے تو یہ اضافہ 15 فیصد تھا۔ گزشتہ برس، 2021 میں وطن عزیز ہندوستان میں سائبر جرائم کے 52,974 معاملے درج ہوئے تھے۔ 2020 میں سائبر جرائم سے متعلق معاملوں کی تعداد 50,035 تھی جبکہ 2019میں اس طرح کے معاملوں کی تعداد 44,735 تھی۔ گزشتہ برس سائبرجرائم سے متعلق جو معاملے درج کیے گئے، ان میں سے 70 فیصد معاملے تلنگانہ، اترپردیش، کرناٹک، مہاراشٹر اورآسام میں درج کیے گئے تھے۔ مطلب یہ کہ ہمارے ملک کی ریاستوں میں یہی پانچ ریاستیں سائبرجرائم سے سب سے زیادہ متاثر ہیں اور اسی لیے ان جرائم کی روک تھام کے لیے سب سے زیادہ کوشش انہیں ریاستوں میں کی جانی چاہئیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دیگر ریاستوں میں سائبر جرائم کو ہلکے پن سے لیا جائے، کیونکہ یہ جرائم گزرتے دنوںکے ساتھ سنگینی کا احساس دلانے لگے ہیں۔ سائبر جرائم پیشہ اس وقت کسی پاکٹ مار سے زیادہ مہلک نظرآتا ہے جب وہ ان لوگوں کوبھی دھوکہ دینے سے باز نہیں آتا جو اپنے مریضوں کے لیے دوائیں خریدنے کے چکرمیں انجانے میں اس کے دائرۂ اثر میں آجاتے ہیں۔
اپنے ملک میں سائبر جرائم کے معاملوں میں اضافہ حیران کن ہی نہیں، پریشان کن بھی ہے۔ 2012 میں ملک عزیز میں سائبرجرائم کے 3,377 معاملے ہی درج کیے گئے تھے۔ اس وقت روزانہ 9 معاملوں کا اوسط تھا۔ یہ صرف 10 سال میں کئی گنا بڑھ گیا۔ سائبرجرائم کے معاملوں کے روزانہ کا اوسط 145 ہو گیا۔ 2025 تک اس میں مزید اضافے کا اندیشہ ظاہرکرنا غلط نہیں ہوگا، کیونکہ اس وقت تک 80 کروڑ ہندوستانی انٹرنیٹ استعمال کرنے لگیں گے مگر یہ امید رکھی جانی چاہیے کہ بدلتے حالات اور سائبر جرائم کے بڑھتے معاملوںکی روک تھام کے لیے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں ٹھوس پہل کریں گی، کیونکہ وہ سائبر جرائم کی سنگینی سے بھی واقف ہیں اور اس بات سے بھی ناواقف نہیں ہیں کہ ان کی روک تھام اگرابھی نہیں کی گئی تو پھر انٹرنیٹ سے زیادہ سے زیادہ لوگوںکو جوڑنا مشکل ہو جائے گا جبکہ آج کے دور میں انٹرنیٹ کی اہمیت کے بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں رہ گئی ہے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS