نئی دہلی: راجیہ سبھا میں جمعرات کو اپوزیشن کے ارکان نے کسانوں کے بدتر معاشی حالات کے سلسلے میں شدید تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے احتجاج کرنے والے کسنوں سے بات چیت کرکے ان کے مسائل کو حل کرنے کی درخواست کی۔
کانگریس کے دگ وجے سنگھ نے ایوان میں صدر کے خطاب پر پیش شکریہ کی تحریک پرجاری بحث میں شامل ہوتے ہوئے کہا کہ تین زرعی اصلاحات کے قوانین کسان مخالف ہیں اور اس کے خلاف تحریک چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں جب لوگوں کے جذبات کو غداری کے طور پر دیکھا جاتا ہے تو وہاں سے تاناشاہی کی شروعات ہوتی ہے۔ جمہوریت میں احتجاج اہم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں زرعی اصلاحات کی بات کہی تھی لیکن اسے عام اتفاق سے کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات بلوں پر ایوان میں بحث کے دوران اپوزیشن نے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے اور منظور کرائے جانے کے دوران ووٹنگ کرانے کی مانگ کی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
سنگھ نے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے طویل عرصے تک اتحادی رہے شرومنی اکالی دل کے اہم لیڈر پرکاش سنگھ بادل نے بھی زرعی قوانین کی مخالفت کی ہے اور وزیراعظم کو خط لکھا ہے۔ اسی طرح سے بھارتیہ کسان سنگھ نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کو روزگار دینے،بیرونی ممالک سے کالا دھن واپس لانے اور بدعنوانی کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اسے پورا نہیں کیا گیا۔ اس کے برخلاف معیشت کی خراب صورتحال کے سبب غیر منظم شعبے،چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں میں 50 لاکھ لوگ بے روزگار ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ بحران کے دوران ملک میں کئے گئے لاک ڈاؤن کو وفاقی ڈھانچے کے خلاف بتاتے ہوئے کہا کہ اسے چار گھنٹے کے دوران نافذ کردیا گیا اور ریاستوں سے بات تک نہیں کی گئی۔ اس دوران مزدوروں کو زبردست پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
نقل و حمل کے ذرائع کا فقدان ہونے کے سبب وہ پیدل ہی اپنے گاؤوں تک چلے گئے۔ اس دوران سیکڑوں افراد کی اموات ہوئیں۔
حکومت کسانوں کے بدتر معاشی حالات اور مسائل کو حل کرے: اپوزیشن
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS