آنند نگر مہراج گنج (عبید الرحمن الحسینی)
گزشتہ دنوں دہلی کے رام لیلا گراؤنڈ میں جمعیة علماءہندکے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے تقریباً دولاکھ انسانوں کے سامنے، جہاں تمام مذاہب کے پیشوا موجودتھے، جس طرح اسلام کی صحیح ترجمانی اور اسلام ہی دنیا کا پہلا اور آخری مذہب ہے، بتاکر خرمن اعداء اسلام میں ہلچل پیدا کردی ہے اور اس مجمع میں ایسا توحید کا ڈنکا بجایا ہے، کہ تاریخ جمعیة علماءہند میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ ہم مولانا مدنی کی اس شجاعت وبہادری کو سلام کرتے ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار جمعیة علماء مہراج گنج کے سرپرست مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڈھ میں منعقدہ ایک میٹنگ کے دوران کیا۔
مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کہا کہ جین دھرم گرو لوکیش منی کی باتوں میں مجھے معقولیت نظر نہیں آئی۔ کیوں کہ یہ تو ہوتا ہی ہے کہ جس اسٹیج پر تمام مذاہب کے لوگ ایک ساتھ ہوں اور مذہب بھی گفتگو کا موضوع ہو، وہاں اگر کچھ اختلافی بات بھی ہو جائے تو اس میں ا تنا چراغ پا ہونے اور واویلا مچانے کی قطعاً ضرورت نہیں تھی۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس دھرم گرو کو مولانا کے بیان سے اپنے مذہب کی دیوار گرتی دکھائی دے رہی تھی اور اسے اپنی قوم کا ایک فیصد میں سمٹ جانے کا غم ستانے لگا تھا۔
اسلام کی حقانیت کو بتانے کے وقت اگر کسی نے مولانا مدنی کی بات کو غلط سمجھا تووہ سمجھا کرے کوئی فرق نہیں پڑتا، حضرت مولانا ارشد مدنی نے جو کچھ فرمایا وہ بالکل بجا اور درست تھا۔ یقینا مولانا نے تو قوم کے سامنے اسلام کا آئینہ دکھا کر اسلام کی مذہبی اعتبار سے اولیت کو واضح کیا ہے، ہم مولانا کے موقف کے ساتھ نہ صرف یہ کہ کھڑے ہیں بل کہ ان کی طرف سے دیئے گئے بیان کے ایک ایک جملے کی تائیدکرتے ہیں اور ان کے اس بے باکانہ خطاب کو قابل تحسین ومبارکباد سمجھتے ہیں۔
جمعیة علماءمہراج گنج کے جنرل سکریٹری مولانامحی الدین قاسمی نے کہا جس طرح جین دھرم کے گرو نے بدتمیزی کا مظاہرہ کیا اور اناپ شناپ کہہ کر بگڑیل ہاتھی کی طرح اسٹیج سے چلے گئے ، جوکسی بھی مجلس کے لئے ڈسپلن اور پروٹوکال کے اعتبار سے کسی طور پر موزوں معلوم نہیں ہوتا ہے، یہ اجلا س کی زبردست ڈسپلن شکنی نہیںتو اور پھر کیا ہے؟، لہٰذا تمام مسلم تنظیموں اور قدآور شخصیات کی طرف اخبارات میں مذمتی بیان آنا چاہئے ۔ چوں کہ میرا ماننا ہے کہ ، مسلمانوں میں سب سے قابلِ احترام شخصیت کے ساتھ اس طرح غیر مناسب حرکت کو اگر ہم نے آسانی سے نظر انداز کردیا تو کل کو پھر ایسے واقعات پیش آنے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت پوری دنیا کے مسلمانوں میں زبردست غصہ ہے اور اس دھرم گرو کی بدتمیزی پر افسوس کیا جارہا ہے، ضروری ہےکہ اس بدتمیزی کو مسلم قائدین محسوس کریں، اورمذمتی بیانات دیں تاکہ دیگر بدتمیزی کرنے والی نفرتی طاقتوں کو بھی ایک پیغام جائے گا، کہ ایسی زبان درازی کو مسلمان ہرگز برداشت کرنے والے نہیں ہیں ۔
اس میٹنگ میں ڈاکٹر محمد اشفاق قاسمی، مولانا محمد سعید قاسمی، مفتی احسان الحق قاسمی، مفتی محمد انتخاب ندوی، مولانا وجہ القمر قاسمی، مولانا شکراللہ قاسمی ، مولانا ظل الرحمان ندوی ، مولانا محمد صابر نعمانی، قاری محمد وسیم،، مولانامحمد یحیٰ ندوی، حافظ محمد ناظم ، حافظ ذبیح اللہ خان، ماسٹر محمد عمر خان، ماسٹر جاوید احمد ، ماسٹر فیض احمد ، ملا محمد مسلم ، محمد قاسم وغیرہ موجود تھے۔