ضدی مچھلی کا انجام

0

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔روبینہ ناز
موسم بہت ہی خوشگوار تھا ،جنگل میں پرندوں اور جانوروں کی پیاری پیاری آوازیں گونج رہی تھیں۔پاس ہی ایک بڑا تالاب تھا جس میں بہت سی رنگ برنگی مچھلیاں رہتی تھیں ۔اِن میں نیلی اور پیلی مچھلیوں کی آپس میں گہری دوستی تھی۔ نیلی مچھلی بہت عقلمند تھی تو پیلی مچھلی ضدی اور بے وقوف تھی۔سب مچھلیاں اُس کو ضدی مچھلی کہہ کر پکار تی تھیں۔ ’’آج موسم کتنا خوشگوار ہے۔‘‘ ضدی مچھلی نے پیلی سے کہا: ’’ اِس موسم میں ہم تیرا کی کریں گی ۔‘‘ضدی مچھلی کی بات پر نیلی مچھلی اُس کے ساتھ ہی تیرنے لگی ۔ابھی تھوڑی دور ہی گئی تھیں کہ اُنہیں دو مچھیرے دکھائی دیے ۔اُنہیں دیکھتے ہی مچھیروں نے وہاں جال ڈال دیے۔ یہ دیکھ کر نیلی مچھلی نے اپنی ساتھی مچھلیوں کو مچھیروں کے خطرے سے آگاہ کیا۔
باقی مچھلیاں تو مچھیروں کے جال سے دور چلی گئیں مگر ضدی مچھلی کی عقل میں یہ بات نہ سمائی۔ دوسری جانب نیلی مچھلی اپنی دوست ضدی مچھلی کو اکیلا نہیں چھوڑ نا چاہتی تھی، اِس لیے اس نے ضدی مچھلی کو سمجھایا: ’’دیکھو میری پیاری دوست ،اس وقت یہاں خطرہ ہے ہمیں یہاں سے فوراََ بھاگ جانا چاہیے۔‘‘ وہ ابھی یہ بات کرہی رہی تھی کہ اُن پر جال گرا اور وہ دونوں کچھ دوسری چھوٹی مچھلیوں کے ساتھ مچھیروں کے جال میں پھنس گئیں ۔جب مچھیروں نے جال کی سب مچھلیاں ایک ٹوکری میں ڈالیں تو نیلی مچھلی کو بے دم دیکھ کر کہا: ’’یہ تو مری ہوئی ہے،یہ ہمارے کسی کام کی نہیں۔‘‘ یہ کہہ کراُس نے نیلی مچھلی کو واپس تالاب میں پھینک دیااور باقی مچھلیوں کو چاقو سے کاٹنے لگا۔ جب ضدی مچھلی کو کاٹا گیا، تب اُسے احساس ہوا کہ کاش میں ضدنہ کرتی تو اِس وقت میرایہ حال نہ ہوتا۔اِس طرح ضدی مچھلی کو سزا مل گئی اور نیلی مچھلی کی بروقت تر کیب سے اُس کی جان بچ گئی۔rvr

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS