نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے: قطب اللہ

0

قطب اللہ
مغربی ایشیا میں سجاجنگ کا میدان اب نیا رخ اختیار کرنے لگاہے، جس میں اسرائیل نے اپنی پرانی دہشت گردانہ چالیں شروع کردی ہیں۔ اس نے 17ستمبر 2024ء کو لبنان میں پیجر ، واکی ٹاکی اورریڈیو بم کا جس طرح سہارا لے کر اپنی شکست کو فتح کی طرف لے جا نے کی کوشش کی ہے وہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہ طریقے یہودی دہشت گرد تنظیمیں گزشتہ دونوں عالمی جنگوں میں اختیار کرتی رہی ہیں۔ ہاں اُس وقت ان کے طریقہ کار ذرا الگ تھے۔ اپنی ان ہی مذموم حرکتوں کی بنا پر دنیا بھرمیں وہ معتوب رہے اوروہ دربدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے ،کوئی بھی ملک انہیں اپنے یہاں مستقل طور پر ایک قوم کی حیثیت سے آباد کرنے پر تیار نہیں تھا۔ اسی لئے نازیوں کو بہانابناکر امریکا اوراس کے اتحادی ممالک نے فلسطین میں لاکر آباد کردیا۔
عربوں کی باہمی نااتفاقی سلطنت عثمانیہ کے خلاف مغربی ایجنٹوں کے ذریعہ عرب قومیت کی جھوٹی اورکھوکھلی جذباتیت کو ہوا دینے کے بعد یہ سبب ممکن ہوسکا۔ اس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے جو کبھی قومیت توکبھی مسلکی منافرت کو ہوا دے کر دشمن پوری امت کو ذلت کے گڑھے میں ڈال دیتاہے۔
حال ہی میں لبنان میں جو پیجر، واکی ٹاکی اورریڈیو بم کا استعمال کرکے اسرائیل نے پوری دنیا کو چونکایاہے وہ انسانیت اورہرقوم کے خلاف کھلی دہشت گردی کو ہوا دینے اورسفاکی کے نئے دروازے کھولنے کے مترادف ہے۔ پیجر جو پیغام رسانی کا کبھی ایک اہم ذریعہ ہوتاتھا، لیکن موبائل ٹیکنالوجی آنے کے بعد اب وہ اذکارِ رفتاہوچکاتھا، لیکن اس کا استعمال لبنان میں اب بھی حزب اللہ اوردوسرے لوگ کرتے تھے،کیونکہ انہیں اسرائیلی جاسوسی اوراس کی ریشہ دوانیوں کا سخت خطرہ تھا اوروہ صیہونیوں کی دہشت گردی سے خود کو محفوظ رکھ کر اپنے عسکری بازو کو بھی بچانے کے لئے اس کا استعمال کرتے تھے، لیکن حزب اللہ سے یہیں ایک بہت بڑی چوک ہوگئی کہ اس نے ایران،حوثی انصاراللہ اورحماس سے یہ نہیں سیکھا کہ ہم مغرب پر انحصار کرکے صیہونیوں کو خطرے سے خود کو بہت زیادہ محفوظ نہیں رکھ سکتے ہیں۔ نیز اس دنیامیں ترقی بھی نہیں کرسکتے ہیں۔
حزب اللہ نے واکی ٹاکی اورپیجر خود نہ بناکر اس کا ٹھیکہ ہنگری جیسے ملک کو دے دیاتھا اور اس کمپنی نے اس کے آلات ایک ایسی کمپنی سے بنوانے شروع کردئے تھے جو نہ صرف نقلی تھی بلکہ وہ اسرائیل کی نگرانی میں کام کررہی تھی۔ اس میں کام کرنے والے انجینئر اورٹیکنیشین اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موسادسے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے پیجر اورواکی ٹاکی کی بیٹریوں میں دھماکہ خیز ماددے ڈالے اوران میں جاسوسی کے چپس اپنے دہشت گردانہ نظام سے منسلک کردئے۔ اس کیلئے صیہونیوں کو برسوں سے انتظار تھا کہ کب مناسب موقع آئے گااورہم حماس و حزب اللہ کے خلاف استعمال کریں گے۔ حال میں جب اسرائیل نے حزب اللہ کے ذریعے اپنی معاشی اورعسکری کمر ٹوٹتے دیکھی تو وقت سے پہلے ہی یعنی 17ستمبر کی سہ پہر 3.30بجے اپنے کنٹرول اسٹیشن سے بٹن دباکر اچانک دھماکہ کردیا۔ اس وقت لوگوں کو ان کے پیجرس پر ایک پیغام موصول ہواجسے دیکھنے کیلئے لوگوں نے اپنا سٹ آن کیا تو اسی وقت دھماکہ ہوگیا۔ کسی کی جان گئی ،کسی کا ہاتھ اڑ گیا تو کسی کا چہرہ بگڑ گیا،توکوئی اپنی آنکھ کی بینائی کھوبیٹھا۔ اس واقعہ سے پورے لبنان میں جیسے قیامت ٹوٹ پڑی ہو۔ ہزاروں افراد اس کاشکار ہوئے ۔ ایک اطلاع کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 31ہے جس میں 11حزب اللہ کے اہم لیڈربھی شامل ہیں،جبکہ زخمیوں کی تعداد 2000سے زائد ہے تو 440 افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں آٹھ سالہ معصوم فاطمہ بھی شامل ہے جس نے اپنے والد کے پیجر پیغام کا سگنل دیکھ کر آن کردیاتھا۔
اسرائیل نے اگرچہ اس واقعہ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جو اس کی پرانی روش رہی ہے کہ کوئی بھی جرم کرنے کے بعد وہ سانس تک نہیں لیتاہے لیکن ساری دنیا کی انگلیاں اسی کی جانب اٹھ رہی ہیں۔ جاپان صفائیاں دے رہاہے کہ مذکورہ کمپنی کبھی ہمارے یہاں کام کرتی تھی لیکن کئی برس قبل یہاں سے وہ اپنا کام بند کرکے جاچکی ہے۔ جس کا اعلان ہم نے اسی وقت ہی کردیا تھا۔ اس وقت بھی یہ کمپنی بہت صاف وشفاف نہیں تھی۔ یہ میٹرولہ کمپنی تھی جو بعد میں تائیوان منتقل ہوگئی اورپھر وہاں سے ہنگری میں بھی اس کی ایک شاخ کام کرنے لگی۔ تائیوان نے بھی اپنی صفائی میں کہاہے کہ ہم نے پیجر بنانا عرصہ سے بند کردیاہے اورہنگری میں قائم میٹرولہ کمپنی یہ کام کررہی تھی جس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔ تائیوان نے بھی اس کمپنی پر شبہ کا الزام لگایاہے۔
مذکورہ باتوں سے اس شک کو تقویت ملتی ہے کہ اسرائیل ہی اس کمپنی کو چلارہاتھا اورہنگری میں برسوں پہلے بڑی خاموشی کے ساتھ کاروبار کرنے لگاتھا۔ ایسے میں حیرت میں ڈالنے والی بات یہ ہے کہ حزب اللہ اور ایران انٹلی جنس میں اتنے کمزور نکلے کہ وہ اس کمپنی کو برابر آرڈر دے کر پیجر اورواکی ٹاکی منگاتے رہے جس کا استعمال حزب اللہ آزادانہ طور پر کررہاتھا۔ اس کی خبر دونوں کو نہیں تھی کہ موساد کے لوگ یہاں کام کرتے ہیں بلکہ پوری کمپنی کے انتظامی عملہ کو صیہونیوں نے خریدرکھاہے جس کے بارے میں مغربی ذرائع ابلاغ کاکہناہے کہ یہ ایک نقلی کمپنی (آف شور کمپنی) تھی ۔
دنیا کے سامنے صیہونی جاسوسی کے قصے دونوں عالمی جنگوں کے زمانے سے ہی عام ہوتے رہے ہیں اورحال میں اس کے جاسوسی چپس کا انکشاف ’’پیگاسس‘‘جاسوسی چپس سے ہواتھا جس سے کسی بھی موبائل فون سے اس کی گفتگو سنی جاسکتی تھی اورسیٹ لائٹس سے نشانہ لے کر کسی کو بھی ختم کیاجاسکتاتھا۔ حال میں سیٹ لائٹس سے نشانہ بناکر کئی ایرانی لیڈروں کو موت کے گھاٹ اتارا جاچکاہے اس کے باوجود بھی حزب اللہ نے مذکورہ کمپنی پر بھروسہ کیا ،حیرت کی بات ہے۔
حماس کے مواصلاتی نظام نہ صرف اس کے بلکہ دنیا کے سامنے ایک مثال ہیں جسے مجاہدین نے خود تیار کیاہے اور اسرائیل وامریکی جاسوسی نظام بھی آج تک اسے پکڑنے سے قاصر ہیں۔ حماس کے یہ مواصلاتی نظام معمولی قسم کی بیٹری سے چلتے ہیں اس کے فون اورپیغام رسانی آلات آج تک کوئی پکڑ نہیں پایا اس کے برخلاف ان ہی آلات کے ذریعہ حماس نے موساد کے خفیہ پیغامات کو اپنی گرفت میں لے کر اس کے اشاراتی کوڈ کو بھی ادھیڑ ڈالا جس سے صیہونیوں کو پسپا کرنے میں وہ غالب ہیں۔ اس کا اعتراف صیہونی یرغمالی سرنگوں سے رہاہونے کے بعد کرچکے ہیں۔ یہ مواصلاتی آلات بڑی آسانی کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کئے جاتے رہتے ہیں۔ حماس کے انجینئرنگ شعبہ نے کئی برسوں سے مغرب کے تیار کردہ اُن آلات پر بھروسہ نہ کرکے اپنا نیا نظام خود تیار کیا ہے جس میں وہ آج کامیاب ہیں۔
اسرائیل نے لبنان میں جو پیجر، واکی ٹاکی اورریڈیو بم کا دھماکہ کیا ہے اس سے اب موبائل استعمال کرنے والے بھی محفوظ نہیں رہے۔ اگرچہ اسرائیل کی اس حرکت پر اقوام متحدہ اورامریکہ کے علاوہ دوسرے مغربی ممالک بھی حیرت زدہ ہیں اوراسے پوری انسانیت کے لئے خطرہ کا قرار دے رہے ہیں لیکن جدید عہد کی اس نئی ٹیکنالوجی سے لوگ کیسے بچیں گے کیونکہ ہرشخص کی جیب میں ایک بم ،موبائل کی شکل میں پڑاہواہے۔ اس کے علاوہ اسکوٹر ،موٹرسائیکل ،کاربم اورلیپ ٹاپ بھی مشکوک ثابت ہوگئے ہیں۔ دنیا نے جسے آسانی سمجھ کر اپنا ساتھی بنالیاتھا جدید عہد کی یہ ٹیکنالوجی کتنی خطرناک ثابت ہورہی ہے اس کا نمونہ لبنان میں پیجر بم دھماکہ سے ملا ہے۔
اسرائیل نے حال میں جنوبی لبنام میں پے درپے تین بڑے حملے کئے ہیں۔ پہلا حملہ پیجر اورواکی ٹاکی کاتھا توفوراً اس کے بعد اُس نے ہوائی حملہ کرکے حزب اللہ کو زبردست نقصان پہنچایا ۔اسرائیلی جنگی طیاروں کے ذریعے گرائے جانے والے بم میں حزب اللہ کے کئی بڑے کمانڈر ہلاک ہوگئے ہیں، ان میں اس کے انتہائی تجربہ کار کمانڈرابراہیم عقیل اوران کے تین اہم بھروسے کے کمانڈربھی شامل ہیں۔ یہ لوگ جنوبی لبنان میں ایک اڈے پر میٹنگ کررہے تھے یہاں موساد کی مخبری پر سیٹ لائٹس سے نشانہ لے کر اسرائیل نے میزائل حملہ کیاتھا۔ ابراہیم عقیل پر امریکہ نے سات ملین ڈالر کا انعام مقرر کررکھاتھا۔ ان سب کے باوجود حزب اللہ نے فوراً کئی جواب حملے شمالی اسرائیل پر کرڈالے اوراس کے 30 فوجی اڈوں کو خاک میں ملادیا۔ جس کی توثیق اسرائیلی میڈیا یورو شلم پوسٹ اورچینل 12نے کردی ہے تولبنان کے المصیرہ ٹی وی نے بھی اس خبر کے ساتھ ویڈیو بھی دکھائی ہے۔ حالانکہ اسرائیل نے اس حملے سے متعلق خبروں پر سنسر لگادی ہے اس لئے ہلاکتوں کی تعداد کسی کو معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS