نئی دہلی (ایس این بی): صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشدمدنی نے آج یہاں صدر دفتر میں تعلیمی سال 2023-24 کے لئے میرٹ کی بنیادپر منتخب ہونے والے 925طلبا کے لئے اپنے دست مبارک سے وظائف جاری کردیئے ہیں، قابل ذکر ہے کہ ان طلبا میں 36غیرمسلم طلباء بھی شامل ہیں، وظائف کی رقم براہ راست طلبا کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جارہی ہے۔
وظائف کااجراکرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ اللہ کی نصرت وتائیدسے ہم اپنے اعلان کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوئے ہیں اس بار نہ صرف وظائف کے مجموعی فنڈمیں اضافہ کیا گیا بلکہ پچھلے سالوں کے مقابلہ منتخب ہونے والے طلباکی تعداد بھی زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے سال کے ساتھ وظیفہ کے لئے درخواست دینے والے طلباکی تعدادبڑھتی جارہی ہے، دوسری طرف جمعیۃعلماء ہند کے کام کادائرہ بہت وسیع اور وسائل محدودہیں چنانچہ بہت سے ضرورت مند طلبا ہماری کوشش اور خواہش کے باوجود وظیفہ سے محروم رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسی بات کو ذہن میں رکھ کر وظائف کے فنڈمیں اضافہ بھی کیا گیا تاہم تمام ضرورتمندطلباکا ہم احاطہ نہیں کرسکتے طلباکی یہ بڑھتی ہوئی تعداداس بات کا مثبت اشارہ ہے کہ اب قوم کے بچوں میں تعلیم کو لے کرنہ صرف للک بڑھی ہے بلکہ وہ پورے جوش وخروش کے ساتھ پیشہ ورانہ تعلیم کا بھی انتخاب کررہے ہیں، اس بات پر اپنی مسرت کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اسکالرشپ کے لئے غیر مسلم طلبا کی ایک بڑی تعداد اپنی درخواستیں بھیجتی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ایک ایسے دورمیں کہ جب فرقہ پرستی اپنی انتہاپر ہے اور مذہب کے نام پر شہریوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے کی دانستہ کوششیں ہو رہی ہیں اشتعال انگیزیوں اور پروپیگنڈوں کے ذریعہ ایک مخصوص فرقہ کے تعلق سے اکثریت کے ذہن میں غلط فہمیاں پیداکی جارہی ہیں، جمعیۃعلماء ہند اپنی تاسیس ہی سے ملک میں فرقہ وارانہ یکجہتی اوررواداری کے لئے سرگرم عمل ہے، اسکالرشپ کے لئے 36غیر مسلم طلبا کا انتخاب اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ جمعیۃعلماء ہند کوئی بھی کام مذہب کی بنیادپر نہیں بلکہ انسانیت اوررواداری کی بنیادپر کرتی ہے۔
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ مجموعی طورپر مسلمان اقتصادی پسماندگی کا شکارہے تعلیم کے اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے،پیشہ ورانہ تعلیم تواوربھی مہنگی ہوگئی ہے دوسری طرف سچرکمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں یوپی اے کے دورحکومت میں مسلمانوں کو تعلیمی اور اقتصادی پسماندگی سے باہرنکالنے کے لئے جو چند اقدامات ہوئے تھے انہیں اب سردخانہ میں ڈال دیا گیا ہے، یہاں تک کہ مولانا آزادفاؤنڈیشن کو بھی پرقینچ کیا جاچکاہے جہاں سے اقلیتی کمیونٹی کے بچوں کو تھوڑے بہت تعلیمی وظائف مل جاتے تھے، ایسے میں قوم کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ نوجوان نسل کا تعلیم یافتہ ہونا کسی بھی قوم اورملک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے، اس لئے اب ہمیں اپنی نوجوان نسل کے بارے میں سرجوڑکر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: مسجد نبویؐ رمضان المبارک میں لاکھوں زائرین کے استقبال کیلئے پوری طرح تیار: عبدالرحمن السدیس
انہوں نے کہا کہ ہم پر یہ الزام عائد کیا جاتاہے کہ ہم لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں، جو سراسرجھوٹ اوربے بنیادہے، ہم مخلوط تعلیم کے خلاف ہیں، کیونکہ باہمی اختلاط سے طرح طرح کی سماجی برائیوں کے پھیلنے کا خطرہ ہوتاہے اورکوئی بھی مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا،اس لئے ہم ایک بارپھر قوم کے صاحب حیثیت افرادسے یہ اپیل کریں گے کہ وہ آگے آئیں اوربچوں اوربچیوں کے لئے الگ الگ تعلیمی ادارہ قائم کریں۔