مسلمانوں میں اسراف کی لعنت

0

سید شمس الدین ، حیدرآباد

اسراف کے معنی ہیں فضول خرچی کے۔ آج مسلمانوں میں اسراف کی لعنت ایک عام سی بات ہوکر رہ گئی ہے۔ لوگ اپنی شان وشوکت کی خاطر تقاریب میں روپیہ پانی کی طرح بہار ہے ہیں ، جس کی کوئی حد نہیں ہے، خاص طور پر شادی بیاہ، عقیقہ، بسم اللہ کی دعوتوں اور غیر رسمی رواجوں پر کافی پیسہ خرچ کر رہے ہیں ،جس کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقہ کی بچیوں کی شادیاں نہیں ہور پا رہی ہیں اور وہ گھر بیٹھے والدین پر بوجھ بنی ہوئی ہیں ، جس کی وجہ سے والدین کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون حرام ہو گیا ہے ۔ہم اپنی جھوٹی شان وشوکت کی خاطر نہ جانے کتنے گھر تباہ و بر با دکر ر ہے ہیں۔ کیا ہم اس قسم کا کام کر کے سکون سے رہ پائیں گے؟۔ کیا ان پیسوں سے ہمارے بچوں کی زندگیاں کامیاب ہو جائیں گی ؟ ۔ہرگز نہیں ۔ چھوٹے کام ہوں یا بڑے ، اسی کے لحاظ سے ہم کو قدم اٹھانا چاہئے۔ جو لوگ فضول خرچی کرتے ہیں، اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ان کو شیطان کا بھائی فرمایا ہے اور ایسے لوگوں کو اللہ تعالی دوست نہیں رکھتا۔ شادی کا اصل مقصد شرعی طور پر دو افراد کے درمیان ایک پاکیزہ رشتہ قائم کرنا ہے۔ ہمارے یہاں یہ عمل بجائے سادگی اور پاکیزگی کے ایک دکھاوا بن کر رہ گیا ہے۔ صرف نکاح کی حد تک شرعی روایات کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ ہر قدم پر ہونے والی فضول رسومات اور روایات نے شادی کو ایک جھنجھٹ بنا دیا ہے۔ خاص طور پر لڑکی کی مہندی سے لے کر ولیمے تک کپڑوں، زیورات اور سنگار پر ہزاروں روپے خرچ کردیے جاتے ہیں۔ دلہن کا جوڑا جو صرف ایک دن پہنا جاتا ہے اس کی قیمت لاکھوں تک پہنچ جاتی ہے حیرت ہے کہ لوگ اس صورت حال سے پریشان ہونے کے باوجود ہزاروں اور لاکھوں روپے شادی کے نام پر خرچ کر رہے ہیں۔ چاہے اس کے لئے قرضہ لینا پڑے یا زمین جائداد بیچ ڈالنا پڑے۔ شادی کا کھانا جس طرح برباد کیا جاتا ہے اس کو دیکھ کر تو لگتا ہی نہیں کہ ہم اس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں جس میں رزق کی بے حرمتی گناہ عظیم قرار دیا گیا ہے۔ ایسے موقع پر ان لوگوں کو کیوں بھول جاتے ہیں جو روٹی کے ایک ایک ٹکڑے کو ترس ترس کر زندگی گزار رہے ہیں اور گھاس اور جڑی بوٹیاں ابال کر کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کیا ایسے موقع پر ہمارا رزق کو یوں برباد کرنا اسلامی اقدار سے میل کھاتا ہے۔ شادی زندگی میں ایک بار ہوتی ہے ہر انسان کا حق ہے کہ وہ اپنے ارمان اس موقع پر نکالے اور اپنی شادی کو یاد گار بنائے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اس اہم موقع پر فضول خرچی اور اسراف کے ریکارڈ توڑ دیں۔ فضول خرچی کرنے والے صرف اللہ ہی کے گنہگار نہیں ہوتے ، بلکہ لوگوں میں بے عزت اور بے آبرو ہو جاتے ہیں اور طرح طرح کی تکلیفیں اٹھاتے ہیں۔ جب ان کے پاس روپیہ ہی نہیں رہتا تو لوگوں سے قرض مانگتے ہیں اور جب قرض پابندی سے ادا نہیں ہوتا تو قرض دینے والوں سے منہ چھپاتے ہیں اور اپنی فضول خرچیوں کی وجہ سے لوگوں میں ذلیل و خوار ہوتے ہیں۔ ان ہی فضول خرچیوں کی وجہ سے مسلمان آئے دن تباہ و برباد ہور ہے ہیں۔ مؤمن کی شان یہ ہے کہ نہ تو وہ فضول خرچی کرتا ہے اور نہ ہی بخل سے کام لیتا ہے، بلکہ وہ درمیانی راسہ اختیار کر تا ہے ۔فضول رسم ورواج میں خرچ کرنے کی بجائے اگر لوگ غریب بچیوں کی شادیوں میں رقم خرچ کریں تو ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالی اپنے ان بندوں کو اس نیکی کے بدلے ان کی اور ان کی اولاد کی زندگیاں سنوار دے اور آخرت میں جنت الفردوس عطا فرمائے۔ اگر مسلم معاشرہ کا ہر فر داس بات کا عہد کر لے کہ وہ اسراف سے پر ہیز کرے گا تو وہ دن دور نہیں، جب ہمارے معاشرے سے ہمیشہ کے لئے اس لعنت کا خاتمہ ہو جائے گا۔

 

 

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS