انسان آنسوں بہاتاہےکبھی خوشی کےکبھی تکلیف کےکبھی جدائی کےکبھی ڈرخوف کےکبھی کسی کے انتقال پراورحالتِ خوشی وغمی میں آنکھوں سےآنسوں نکلتےہیں دورِحاضرمیں پالتوجانورکےمرنےپربھی آنسوبہائےجارہےہیں کیاکبھی ہم نےخوف خدامیں آنسوں بہایاکیاکبھی اپنےگناہوں پرنادم ہوکرآنسوں بہایاکیاکبھی ہم نےاپناذاتی محاسبہ کرکہ خوفِ خدامیں رویا؟خوفِ خدامیں رونایہ حکمِ خداہے خوف خدامیں آنسوں بہانا بڑی سعادت ہےاورملائکہ مقربین انبیائے کرام رسُولان عظام وصحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین خوفِ خدامیں لرزتےتھے آج ہم فیس بُک واٹس ایپ انسٹاگرام یوٹیوب وغیرہاپررات کاکتناحصہ کتناوقت فضول گزارتےہیں کوئی رات گناہوں پرنادم ہوکرخوفِ خدامیں رویا؟معلوم ہوناچاہئے کہ خوفِ خدامیں رونےکاحکم قرآن مجید میں موجودہے سورۃ توبہ آیت نمبر 82 میں اللہ پاک نے ارشادفرمایا۔توانہیں چاہیےکہ تھوڑاہنسیں اوربہت روئیں۔سورہ سجدہ آیت نمبر109میں فرمایااور ٹھوڑی کے بل گرتےہیں روتےہوئے اوریہ قرآن ان کےدل کا جُھکنا بڑھاتاہے(وہ روتےہیں اوران کاخشوع بڑھتاہے) اور سورہ نجم آیت نمبر59. 60۔61 میں اللہ رب العزت نے فرمایا۔توکیااس بات سےتم تعجب کرتےہواورہنستےہواور روتےنہیں ہیں اورتم کھیل کودمیں پڑے ہوئےہو (تم غفلت میں پڑے ہوئےہو ) ان آیات میں صراحت کےساتھ خوفِ خدامیں رونےکاحکم دیاگیااوربتایاگیاکہ خوفِ خدامیں روئوزیادہ نہ ہنسواوریادہ ہنسنےسےدل مردہ ہوجاتاہےحدیث مبارکہ میں ہے۔ فإن كثرة الضحك تميت القلب۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:زیادہ نہ ہنساکرو، کیونکہ زیادہ ہنسنادل کومردہ کردیتاہے۔خوف کہاں سے حاصل ہوتاہے خوف علم اورمعرفت سے حاصل ہوتاہے رسول اللہﷺ نےارشادفرمایا۔راس الحکمة مخافةاللہ تعالیٰ ۔یعنی خداترسی حکمت کاسرہےخوف کےنتائج عفت اورزہدوتقوی ہیں۔جواپنےرب سےڈرتےہیں آنسوبہاتےہیں ان کےلیے ہدایت ورحمت کی خوشخبری سنائی گئی ہےپارہ نمبر 9 سورہ اعراف آیت نمبر154پراللہ نےارشادفرمایاہدایت اوررحمت ہے ان لوگوں کےلئےجواپنےرب سےڈرتےہیں۔اورتمام علوم اورمعرفتوں میں مقدم یہ ہےکہ بندہ خودکوپہچانے اوراللہ تعالیٰ کوپہچانےخودکوعیب اورتقصیرسےپُر سمجھیں اوراللہ تعالیٰ کواس کی عظمت اوربےنیازی کی صفت کےساتھ پہچانےجب یہ دونوں معرفتیں حاصل ہوں گی تواس کاثمرہ خوف ہوگاچنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایاہےکہ اول یہ ہےکہ اللہ تعالیٰ کی جباری اورقہاری کوجانےاورآخریہ ہےکہ اپناکام اس کےسُپردکردے ۔شعب الایمان جلداول میں حدیث مبارکہ موجودہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب مومن کادل اللہ تعالیٰ کےخوف سےلرزتاہےتواس سےخطائیں جھڑجاتی ہیں جب جس طرح درخت سےاس کےپتےجھڑتےہیں(احیاء العلوم 369)حضوررحمتِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایاکہ جب خداکےخوف سےکسی بندےکےبال اس کےجسم پرکھڑے ہوجاتےہیں تواس کےگناہ اس کےجسم سےاس طرح گرجاتےہیں جیسےدرخت کےپتے(کیمیائے سعادت 775)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایاجوشخص اللہ تعالیٰ کےخوف سےروتاہےوہ ہرگزجہنم میں داخل نہیں ہوگاحتیٰ کہ دودھ (جانور کے)تھن میں واپس آجائے.حضرت عقبہ بن عامررضی اللہ تعالیٰ عنہ نےعرض کیایارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نجات کیاہے آپ نےارشادفرمایااپنی زبان کو روکِ رکھواورتمہاراگھر تمہیں کفایت کرے(بلاضرورت باہرنہ جاؤ)اوراپنےگناہوں پرروئو۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ میں نےعرض کیایارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیاآپ کی امت میں سےکوئی شخص بغیرحساب کے جنت میں جائےگا؟آپ نےفرمایا۔ہاں جوشخص اپنے گناہوں کویادکرکےروئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایاکہ اللہ تعالیٰ کواس خطرے سےبڑھ کر کوئی قطرہ پسندنہیں جو اللہ تعالیٰ کےخوف میں بہتاہے یاخون کاوہ قطرہ جو اللہ تعالیٰ کےراستے میں بہایاجاتاہے۔دورحاضرمیں ہمیں ڈرایادھمکایاجارہاہے انکی دھمکیوں سےڈرےوہ جس کےدل میں خوفِ خدانہ ہوسرورِکونین صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایاکہ کوئی خداسےڈرے تمام مخلوق اس سےڈرے گی اورجوکوئی خداسےنہیں ڈرےگاتو اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کاڈراس کےدل میں ڈال دےگااورفرمایاکہ تم میں سب سےعقلمندوہ شخص ہے جس میں خداترسی سب سےزیادہ ہو۔صحابہ شب زندہ دارتھے جب کہ کسی بھی جنگ میں حاضرہوجاتےتو باطل کے صفوں میں زلزلہ آجاتاعمرفاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دل میں خوف خداکاعالم یہ تھاکہ شیطان خوداپناراستہ بدل لیتاتھایعنی عمرفاروق کاڈرشیطان پرحاوی ہوجاتاتھا حضرت مولائے کائنات حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنہیں شیرخداکہاجاتاہے اورحضرت خالدبن ولید جنہیں سیف اللہ کہاجاتاہے اوردیگرخوفِ خدامیں لرزنےوالے صحابہ جب میدانِ جنگ میں آجاتےتونام سن کرباطل میں کپکپی طاری ہوجاتی وحشت پیدا ہوجاتی یہ خوفِ خدامیں لرزنےوالے صحابہ کرام ہیں۔
دشت تودشت ہیں دریابھی نہ چھوڑے ہم نے۔ بحرِظلمات میں دوڑادئےگھوڑے ہم نے
روایت ہےکہ جب ابلیس بارگاہ الہی سےنکالاگیاتو حضرت جبرائیل ومیکائیل علیہا السلام بڑاروتےرہے اللہ تعالیٰ نےان سےرونےکاسبب دریافت کیاتوانہوں نےکہاکہ الٰہی ہم تیرے غضب سےڈرتےہیں فرمایایہی مناسب ہے بےفکرمت رہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایاکہ کبھی ایسانہیں ہواکہ حضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئےہوں اور خداکےخوف سے ان کےبدن میں لرزہ نہ ہوحضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتےہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت جبرائیل علیہ السلام سےدریافت کیااس کاکیا سبب ہےکہ میں نےآپ کوکبھی ہنستےہوئے نہیں دیکھا جبرائیل امین نےکہاکہ جس روزسےدوزخ کوپیداکیاگیاہے اس دن سےمیں نہیں ہنساہوں۔اللہ اکبر فرشتے اللہ تعالیٰ کےخوف سےلرزتےہیں۔خوفِ خدامیں رونےوالے انبیائے کرام کےبہت واقعات موجودہیں بس اس تحریر میں اختصارسےکام لیاگیاہے ۔الحمدللہ آج رمضان کی بہاریں ہیں دوسال ہم مساجدمیں حاضرنہ ہوسکے نمازِ تراویح باجماعت ادانہ کرسکے نمازِپنجگانہ مساجدمیں ادانہ کرسکے عالمی مہلک وباکروناکی وجہ سےہراجتماعی عبادت سےہم دوررہے سخت آزمائشوں کےبعددوبارہ وہی بہاریں لوٹ آئی ہیں توہمیں چاہیےکہ ہم اپناذاتی محاسبہ کریں ہم دوسروں پرتوانگشتِ تنقیدبلندکرتےہیں کیاکھبی ہم نےاپنےگناہوں پرنادم ہوکرخوفِ خدامیں رویااورسچی توبہ کرنےکی کوشش کی نہیں توضرور کوشش کریں خوفِ خدامیں آنسوں بہائے رمضان المبارک کاپہلا عشرہ رحمت والاچل رہاہےسچی توبہ کریں اپنے گناہوں سےپاک وصاف ہونے اپنے ظاہر وباطن کی اصلاح کی فکر کریں رمضان المبارک کاادب واحترام کریں ہمارے جسم میں سانسیں چل رہی ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں توبہ واستغفار کاموقعہ عطاکیاہے اس موقعہ کوغنیمت جانے ناجانے کتنے انسان آنکھوں کےسامنےزمیں بوس ہوگئے دنیادارالعمل ہے دنیا میں مسافر بن کر رہناہےدنیاجی لگانے کی جگہ نہیں ہے ہمیشہ ہمیشہ یہاں نہیں رہناہے آخرت کی فکرکریں اسی میں بھلائی ہے
دن لہو میں کھوناتجھے شب صبح تک سونا تجھے
شرم نبی خوفِ خدایہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
آبادہے وہ دل جس میں تمہاری یادہے
جویادِخدا سےغافل ہواویران ہےبربادہے
تحریر ۔محمدتوحیدرضا علیمی بنگلور رابطہ۔9886402786
امام مسجدرسول اللہ خطیب مسجد رحیمیہ میسور روڈجدیدقبرستان مہتمم دارالعلوم حضرت نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ و نوری فاؤنڈیشن بنگلورکرناٹک انڈیا
DISCLAIMER: Views expressed in the above published articles/Views/Opinion/Story/News/Contents are the author's own, and not necessarily reflect the views of Roznama Rashtriya Sahara, its team and Editors. The Roznama Rashtriya Sahara team and Editors cannot be held responsible for errors or any consequences arising from the use of information contained.