نئی دہلی (ایس این بی) : مرکزی سرکار کے ذریعہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران دہلی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے لوگوں کی تصدیق کرکے ان کے کنبوں کو امدادی رقم دینے کے لئے بنائی گئی کمیٹی مرکزی سرکار نے خارج کر دیا ہے۔ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے بدھ کو کانفرنس کے ذریعہ یہ جانکاری دی اور مرکزی سرکارکے غیر ذمہ دارانہ رویہ پر سوال اٹھائے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران مثبت معاملوں کی تعداد میں تیزی سے بڑھی اور اسپتالوں کو آکسیجن کی قلت کا سامنا کرنا پڑ ا۔ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کچھ لوگوں کی موت بھی ہوئی ہے ۔ اس سمت میں دہلی سرکار کے ذریعہ اعلان کیا گیا کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مرنے والے ہر فرد کے اہل خانہ کو سرکار 5 لاکھ روپے معاوضہ کے طور پر دے گی۔ اس معاملے میں عدالت کے حکم کے بعد دہلی سرکارنے میڈیکل ایکسپرٹ کی ایک کمیٹی تشکیل کی جو اسپتالوں کے ڈیٹا بیس کے ذریعہ اس بات کی تصدیق کرے گی کہ مریض کی موت آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہے تاکہ معاوضہ کی رقم رشتے داروں کو دی جاسکے۔
منیش سسودیا نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ مرکزی سرکارنے اس کمیٹی کو خارج کردیا ہے جبکہ عدالت کے حکم پر کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔انہوں نے مرکزی سرکارکے رویہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب بھی کوئی ریاستی سرکار کچھ اچھا کرنے کی کوشش کرتی ہے ، خواہ وہ مہاراشٹرا ، جھارکھنڈ ، مغربی بنگال یا دہلی ہو ، مرکزی سرکار یقینی طور پر ان کے کام میں رکاوٹیں ڈالتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزنے پہلے آکسیجن کا بندوبست نہیں کیااور ڈسٹریبوشن کا بھٹہ بیٹھا دیا اور جب ذمہ دار سرکار کے ناطے دہلی سرکار آکسیجن کی کمی سے مرنے والے لوگوں کے لواحقین کو معاوضہ دے مدد کرنا چاہتی ہے تو مرکزی سرکار اس میں اڑنگا اڑا رہی ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے اپیل کرتے ہوئے مرکزی سرکار کو غیر ضروری مداخلت بند کرنے کی درخواست کی ۔اور مرکزی سرکار کے ذریعہ کی جا رہی بچکانی خرکت بند کرنے کی مانگ کی۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے عوام چاہتی ہے کہ ان کے ذریعہ منتخب کردہ سرکار کام کریں لیکن مرکزی سرکارانہیں کام کرنے سے روک رہی ہے اور عوامی مفاد کے ہر کام میں مداخلت کر اسے روک رہی ہے۔
کورنا سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے لوگوں کو معاوضہ دینے کیلئے تشکیل کمیٹی کو مرکز نے کیا خارج
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS