نئی دہلی
(اظہارالحسن ؍ایس این بی)
فصیل بند شہر واقع 375 سالہ قدیم تاریخی مسجد نواب والی (مسجد نواب شرف الدولہ) عدالت نے مسجد کی پہلی منزل پر جاری بلڈر مافیا کے ذریعہ غیر قانونی تعمیر پر اسٹے آرڈر جاری کردیا۔ یہ اسٹے دہلی وقف بورڈ کی درخواست پر جاری کیاگیا ہے۔واضح رہے کہ تاریخی مسجد کے گرائونڈ فلور کے علاوہ پہلی منزل کے صحن پر بھی بلڈر مافیانے قبضہ کرنے کی نیت سے تعمیراتی کام شروع کردیاتھا۔ ذرائع کے مطابق اجے جین،اجئے سنگھ اور جگن ناتھ بگا بلڈرمافیاؤں کی مسجد کی جائیدادر پر بری نظر تھی جنہوں نے مسجد کے امام اور مؤذن کو دھمکاتے ہوئے غیر قانونی تعمیر شروع کرادی تھی جس کی دہلی وقف بورڈ نے مقامی پولیس تھانہ میں شکایت درج کرائی اور بورڈ کے افسران نے موقع پر پہنچ کر مسجد کا معائنہ کیا اور پولیس افسران اور لوگوں سے بات چیت کرکے معاملہ کو طول پکڑنے سے بچالیا۔ شروع میں پولیس نے ٹال مٹول سے کام لیا اور معائنہ کے لئے گئی بورڈ کی ٹیم کو ہی تھانہ لے گئی جہاں انھیں کئی گھنٹوں تک روکے رکھا۔ دہلی وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ کاغذات لے کر دہلی وقف بورڈ کی لیگل ٹیم کو تھانہ کوتوالی بھیجا تب جاکر پولیس نے وقف بورڈ کی سروے ٹیم کو جانے کی اجازت دی۔پولیس انتظامیہ کے جانبدارانہ رویہ کو دیکھتے ہوئے وقف بورڈ کے سی ای او تنویر احمد نے عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایات جاری کی۔جس کے بعد بورڈ کے چیف لیگل آفیسر محمدقسیم کی رہنمائی میں بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق نے لیگل آفیسر شائستہ صدیقی اور لیگل اسسٹنٹ احسن جمال کے تعاون سے کیس تیار کیا اور پوری تیاری کے ساتھ وقف ٹربیونل میں کیس فائل کیا اوروقف بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسل وجیہ شفیق نے مدلل انداز میں عدالت کے سامنے وقف بورڈ کا موقف رکھا۔ آج عدالت نے وقف بورڈ کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیر پر اسٹے جاری کردیا۔وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد نے بتایا کہ مسجد نواب والی دہلی حکومت کے آفیشیل گزٹ 16اپریل 1970صفحہ نمبر 312 سیریل نمبر 20پر درج ہے جسے نواب ارادتمند خان نے وقف کیا تھا۔ یہ مسجد اور اس سے ملحق جائداد موجودہ میونسپل نمبر 1660/مورخہ 4فروری 1949کو دفتر دہلی وقف بورڈ میں رجسٹرڈ ہوئی تھی اور خواجہ سعید الرحمن اس وقت اس کے متولی تھے۔مگر وقت گزرنے کے ساتھ لوگوں کی بری نظریں مسجد کی جائداد پر پڑتی رہی اور مسجد کے اکثر حصہ پر مقامی دکانداروں نے غیر قانونی قبضہ کرلیا اور آہستہ آہستہ مسجد کے پورے گراؤنڈ فلور پر غیر قانونی قبضہ ہوگیا۔ مسجد کی جائدادپر بری نظر رکھنے والوںنے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ انہوںنے اپنی دوکانوں کو دو منزلہ بناتے ہوئے مسجد کے اوپری صحن پر بھی قبضہ کرلیا اور اب باقی بچے حصہ پر قبضہ کرنے کی سازشیں ہورہی ہیں۔