سی بی آئی وای ڈی کے ڈائریکٹر ز کی میعاد

0

سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی ) اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی )کے ڈائریکٹرز کی میعادبڑھانے کی راہ ہموار ہوگئی ، کیونکہ سرکارنے اس کیلئے آرڈیننس جاری کردیا ہے۔ نئی تبدیلی سے جو میعاد 2سال کے لئے ہوتی تھی اب وہ بڑھاکر 5برس کی جاسکتی ہے۔تقرری حسب سابق2سال کے لئے ہی ہوگی نہ کہ 5برسوں کے لئے ، البتہ کسی کو ڈائریکٹر 5برس تک برقرار رکھاجاسکتا ہے ۔اس کی صورت یہ ہوگی کہ میعاد پوری ہونے سے پہلے ایک ایک سال کیلئے 3بارملازمت میں توسیع کی جاسکتی ہے ۔البتہ 5برسوں سے زیادہ میعاد نہیں بڑھائی جاسکتی۔اچانک اس کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟یہ قدم کیوں اٹھایا گیا ؟اوراس کیلئے آرڈیننس کا سہاراکیوں لیا گیا ؟جبکہ مستقبل قریب میں پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس ہونے والا ہے جس میں آرڈیننس کو منظوری دلائی جائے گی۔سوالات تو اور بھی ہوں گے کیونکہ جب پورے ملک میں اپوزیشن کے لیڈروں پر کبھی محکمہ انکم ٹیکس تو کبھی ای ڈی اورکبھی سی بی آئی اوردیگر مرکزی ایجنسیوں کی چھاپہ ماری کی کارروائی چل رہی ہے ۔ایسے میں ای ڈی اورسی بی آئی کے ڈائریکٹرز کی میعاد میں توسیع کی راہ ہموار کرنا یقینا اپوزیشن کو اوربھی سوالات اٹھانے کا موقع فراہم کرے گا ۔کیونکہ سبھی جانتے ہیں کہ اگر نئے آرڈیننس کے مطابق سی بی آئی اور ای ڈی کی میعاد میں ایک ایک سال کیلئے 3بار توسیع کی گئی تو کم از کم اگلے پارلیمانی انتخابات تک یہی ڈائرکٹر ز اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ اس طرح مودی سرکار اپنی دوسری اننگز پوری کرلے گی ۔
1997سے پہلے سی بی آئی کے ڈائریکٹر کی میعاد طے نہیں تھی ، بیوروکریسی کے دیگر افسران کی طرح کبھی بھی سرکار ایجنسی کا ڈائریکٹر بدل سکتی تھی ۔لیکن سپریم کورٹ نے ونیت نرین کیس میں کم از کم میعاد 2سال طے کردی تاکہ ڈائریکٹرز آزادی سے کام کرسکیں۔اس کے بعد چنداستثناکے میعاد سے پہلے انہیں ہٹایا نہیں جاسکتا تھا، لیکن آزادی سے کام کیا کرتے ایجنسی کے غلط استعمال کے الزامات لگنے لگے۔ جب یوپی اے سرکار تھی تو بی جے پی یہ الزام لگاتی تھی اورآج این ڈی اے سرکار ہے تو کانگریس اوردیگر اپوزیشن پارٹیاں ان کے خلاف ایجنسی کے غلط استعمال کی باتیں کہتی ہیں۔ سیاسی پارٹیاں ہی کیا 2013میں کول گیٹ معاملہ میں سی بی آئی کے حلف نامہ پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے تبصرہ کیا تھا کہ سی بی آئی پنجڑے میں بند اس طوطے جیسا ہوگئی ہے، جو اپنے مالک کی بولی بولتا ہے، امسال اگست میں مدراس ہائیکورٹ نے بھی صرف پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ کمپٹرولر اینڈآڈیٹر جنرل آف انڈیا (کیگ) کی طرح ، سی بی آئی کی خودمختاری کی بات کہتے ہوئے موجودہ سسٹم کو بدلنے پر زور دیتے ہوئے 12 ہدایات دی تھیں ،اورکہا تھا کہ یہ ہدایات پنجڑے میں بند طوطے کو آزاد کرانے کی کوشش ہے ۔ایسے میں اس کا پورا امکان ہے کہ اس آرڈیننس کی مخالفت اپوزیشن پارٹیاں کریں گی ۔
رہی بات ای ڈی اورسی بی آئی کے موجودہ ڈائریکٹر ز کی میعاد کی تو ای ڈی کے سربراہ سنجے کمار مشرا کی میعاد پچھلے سال نومبر میں ایک سال کے لئے بڑھائی گئی تھی۔ آگے17 نومبر کوان کی میعاد پوری ہونے والی ہے ۔اسی طرح موجودہ سی بی آئی ڈائریکٹر سبودھ کمار جیسوال کاتقررامسال 25مئی کو 2سال کیلئے کیا گیا تھا۔ ظاہر سی بات ہے کہ مذکورہ آرڈیننس اوردونوں عہدوں کی میعاد میں توسیع سے دونوں کوفائدہ پہنچ سکتا ہے ۔ دراصل ہمارا جمہوری سسٹم کچھ ایسا ہے کہ ہر حکومت چاہتی ہے کہ اہم محکموں میں اس کی پسند کے افراد سربراہ ہوں تاکہ سرکار چلانے میں تال میل رہے، جو مناسب ہے لیکن معاملہ وہاں خراب ہوتا ہے جب اپوزیشن کو پریشانی ہوتی ہے ۔ اسی لئے ہر دور میں اپوزیشن کے نشانے پر سرکار ہوتی ہے اوراقتدارکی تبدیلی کے ساتھ ہی محکموں کی کارروائی کے بارے میں سیاسی پارٹیوں کی رائے بدل جاتی ہے۔یہ صحیح ہے کہ آزادی کے ساتھ کام کرنے کے لئے اہم محکموں کے سربراہوں کی میعاد زیادہ ہونی چاہئے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ایسے حالات نہ بنیں کہ ایجنسیوں کے غلط استعمال کی باتیں ہوں یا الزامات لگیں۔ ایجنسیوں کو جتنی زیادہ آزادی حاصل ہوگی، اتنی ہی ذمہ داری اور شفافیت سے وہ اپنی ذمہ داری نبھائیں گی ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS