تلنگانہ: پچھلا انتخاب یکطرفہ تھا

0

تلنگانہ میں بھی اسی سال دسمبر تک اسمبلی انتخابات کے ہونے کا امکان ہے۔ پچھلا اسمبلی الیکشن 2018 میں ہوا تھا۔ کے چندر شیکھر راؤ کی پارٹی، تلنگانہ راشٹر سمیتی نے، جو اب بھارت راشٹرسمیتی بن چکی ہے، شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ 119 رکنی تلنگانہ اسمبلی میں اسے حکومت سازی کے لیے 60 سیٹوںکی ضرورت تھی مگر وہ 88 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ اس سے پہلے کے اسمبلی انتخاب کے مقابلے اس کی 25 سیٹیں بڑھی تھیں۔ 70 فیصد سے زیادہ سیٹوں کی یہ جیت ایک بڑی جیت تھی۔ اسے 46.9 فیصد ووٹ ملے تھے۔ دوسرے نمبر پرکانگریس رہی تھی۔ پچھلے اسمبلی انتخابات کے تقابل میں اس کی سیٹوںمیں زیادہ کمی نہیں ہوئی تھی۔ اس کی 2 سیٹیں کم ہوئی تھیں۔ مجموعی طور پر اسے 19 سیٹیں ملی تھیں۔ کانگریس کو 28.4 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اس کے مقابلے آل انڈیامجلس اتحادالمسلمین کوکافی کم ووٹ ملے تھے لیکن کم ووٹ یعنی صرف 2.7 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے باوجود وہ 7 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی تھی۔ ووٹ لینے کے معاملے میں بی جے پی تیسرے نمبر پر رہی تھی۔ اسے 7.1 فیصد ووٹ ملے تھے۔ سیٹوں کے معاملے میں اس کی کارکردگی قابل ذکر نہیں تھی۔ وہ ایک ہی سیٹ پر کامیاب ہوسکی تھی۔ تیلگو دیشم پارٹی کوبی جے پی سے کم ووٹ ملا تھا لیکن اسے ایک سیٹ زیادہ ملی تھی، البتہ اس کے لیے 2 سیٹ جیت لینا باعث اطمینان اس لیے نہیں رہا ہوگا، کیونکہ اس سے پہلے کے انتخاب میں اس کے پاس تلنگانہ کی 15 سیٹیں تھیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس برس کے اسمبلی انتخابات میں صورتحال گزشتہ اسمبلی انتخابات جیسی ہی رہے گی؟ جواب ہے، نہیں! پچھلا اسمبلی الیکشن یکطرفہ رہا تھا، اس بار اس کا امکان نظر نہیں آتا،کیونکہ بی جے پی اور تیلگو دیشم پارٹی کی قربت کی خبریں ہیں تو سمجھا یہ بھی جاتا ہے کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کچھ نہ کچھ اثر ضرور ڈالے گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS