افغانستان : سبھی عورتوں کیلئے برقع پہننا لازمی

0

خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے قریبی مرد رشتہ داروں کو قید اور نوکریوں سے برطرف کردیاجائے گا، طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوند زادہ کاحکم
کابل(ایجنسیاں) : افغان طالبان نے ملک میں عورتوں کے لیے برقعہ پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔ اس حکم کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے قریبی مرد رشتہ داروں کو قید اور نوکریوں سے برطرف بھی کیا جا سکتا ہے۔افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوند زادہ کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت ملک میں تمام خواتین کے لیے برقعہ پہننا لازمی ہو گیا ہے۔ ہفتہ 7 مئی کو دارالحکومت کابل میں منعقدہ ایک تقریب میں مذکورہ حکم نامہ جاری کیا گیا۔ اس کے مسودے کے تحت، ’عورتوں کو چادر اوڑھنی چاہیے، جو روایات کے مطابق ہے اور احترام کا تقاضہ کرتی ہے۔‘ حکم نامے میں مزید لکھا ہے، ’جو لڑکیاں کم عمر ہیں، انہیں آنکھوں کے سوا اپنا چہرہ مکمل طور پر ڈھکنا لازمی ہے، جیسا کہ شریعہ میں بیان کیا گیا ہے۔ یوں نامحرم مردوں سے ملتے وقت ان مردوں کے ذہنوں میں غلط خیالات نہیں آئیں گے۔‘
طالبان کی متعلقہ وزارت نے حکم نامے کی تفصیلات بیان کرتے وقت کہا کہ اس پر عملدرآمد نا کرنے کی صورت میں خواتین کے والد یا قریبی رشتہ دار کو پکڑا اور قید کیا جا سکتا ہے۔ اگر وہ سرکاری ملازمت کرتے ہیں، تو انہیں نوکری سے فارغ بھی کیا جا سکتا ہے۔یہ طالبان کی جانب سے عورتوں کے حوالے سے اب تک کا سخت ترین قدم ہے۔افغانستان میں فی الحال عورتوں کے لیے برقعہ لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے تاہم اکثریتی خواتین نے خوف اور منفی رد عمل کی وجہ برقعہ پہننا شروع کر دیا ہے۔ طالبان سخت گیر اسلامی نظریات کے حامل ہیں اور ان کی حکومت میں آزادانہ یا مغربی طرز کے لباس کا تو تصور تک نہیں۔ طالبان کی اس سے قبل سن 1996 سے لے کر سن 2001 تک افغانستان میں حکومت تھی۔ اس دور میں بھی سخت اسلامی قوانین نافذ تھے۔ افغانستان میں موجودہ دور میں اکثریتی خواتین مذہبی عقائد کی بنیاد پر سر پر اسکارف پہنتی ہیں اور پردہ بھی کرتی ہیں۔ مگر بڑے شہروں میں عورتیں چہروں کو نہیں چھپاتیں۔گزشتہ برس اگست میں طالبان کی افغانستان پر عمل داری کے بعد سے یہ ملک شدید اقتصادی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ بین الاقوامی برادری کا مطالبہ ہے کہ عورتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے تاہم طالبان پے در پے ایسے اقدامات کر رہے ہیں، جن سے عورتوں کے لیے رکاوٹیں بڑھتی جا رہی ہیں۔
کچھ عرصہ قبل طالبان نے لڑکیوں کے اسکول کھولنے کی اجازت دینے کے بعد ’یو ٹرن‘ لے لیا اور لڑکیوں کی تعلیم رکوا دی، جس کی عالمی برادری نے کافی مذمت بھی کی۔ حالیہ مہینوں میں ایسے کئی دیگر اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں۔ مردوں اور عورتوں کے یکساں وقت پر پارکوں میں جانے پر پابندی ہے جبکہ خواتین کو تنہا سفر کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS