سپریم کورٹ نے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے اس حکم پر روک لگادی جس میں ضمنی انتخابات میں انتخابی مہم کے لئے بھیڑجمع کرنے پر پابندی لگادی گئی تھی ۔ یہ حکم ہائی کورٹ کی گوالیار بینچ نے 20 اکتوبر کو جاری کیا تھا۔عدالت کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ۔ درخواست میں کہا گیا کہ ضمنی انتخابات کے لئے ووٹنگ 3 نومبر کو ہے اور ہائی کورٹ کے حکم سے اس کا عمل پوری طرح رک جانے کا خطرہ ہے۔ سپریم کورٹ نے اس حکم پر روک لگانے کے ساتھ الیکشن کمیشن کی بھی سرزنش کی۔ عدالت عظمی نے کہا کہ کمیشن انتخابی جلسوں میں کووڈ-19 کی گائیڈلائن کو یقینی نہیں بناسکا۔ لہٰذا ہائی کورٹ کو یہ حکم جاری کرنا پڑا۔ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں صرف ورچوئل میڈیم سے ہی انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی تھی اور کہا تھاکہ اس کی سہولت نہ فراہم ہونے پر ہی کلکٹر بھیڑ جمع کرنے کی اجازت الیکشن کمیشن کی منظوری کے بعد ہی دے سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ شرط بھی رکھی گئی تھی کہ متعلقہ امیدواروں کو جلسہ میں شامل لوگوں سے دوگنی تعداد کے لئے ماسک اور سینیٹائزر خریدنے کے لئے رقم جمع کرانی ہوگی۔ سپریم کورٹ کے 3 ججوں کی بینچ نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کووڈ-19 کی گائیڈلائن پرعمل کو یقینی بنانے کے لئے سرگرم رہتا تو ہائی کورٹ کو مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے علاوہ ، بی جے پی کے دو امیدواروں پردیومن سنگھ تومر اور منالال گوئل نے بھی درخواستیں دائر کی تھیں۔ دونوں امیدواروں نے انتخابی مہم کے لئے اضافی وقت کی بھی مانگ کی تھی ۔
ہائیکورٹ کے حکم پر عدالت عظمیٰ کی روک ،ای سی کی سرزنش
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS