نئی دہلی: 5سالوں کی طویل قید و بند کے بعد ضمانت پر رہا ایک مسلم نوجوان کی ضمانت منسوخ کئے جانے کی این آئی اے کی درخواست کو آج سپریم کورٹ نے خارج کردیا۔یہ اطلاع جمعیۃ علمائے ہند نے آج یہاں دی۔ ریلیز کے مطابق ملزم کی ضمانت پر رہائی کو این آئی اے نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے وکلا کی بروقت مداخلت سے سپریم کورٹ نے ین آئی اے کی درخواست کو مسترد کردیا اور ملزم کی ضمانت پر رہائی کو بحال رکھا۔
مہاراشٹر کے پربھنی شہر سے تعلق رکھنے والے اقبال احمد کبیر احمد کوبمبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے مشروط ضمانت پر رہا کیا تھا، ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلہ کو این آئی اے نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ اور عدالت سے گذارش کی تھی کہ وہ ملزم کی ضمانت منسوخ کرے کیونکہ ممبئی ہائی کورٹ کا فیصلہ قانوناً درست نہیں ہے ۔این آئی اے کی جانب سے داخل پٹیشن کی سماعت آج سپریم کورٹ آف انڈیا کی دورکنی بینچ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سوریہ کانت کے سامنے عمل میں آئی جس کے دوان عدالت نے بامبے ہائی کورٹ کو فیصلہ کو درست قرارد یا، عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزم پانچ سال کا طویل عرصہ جیل میں گذر چکا ہے اور ابھی تک مقدمہ کی سماعت شروع نہیں ہوسکی اور مقدمہ کی سماعت کب شروع ہوگی اور کب اس کا اختتام ہوگا کسی کو نہیں معلوم لہذا ملزم کی ضمانت پر رہائی کا بامبے ہائی کورٹ کا فیصلہ صحیح ہے ۔
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس این ایم جمعدار کی بھی تعریف کی اور کہا کہ ضمانت پررہائی کا فیصلہ عین قانون کے مطابق تحریر کیا گیا ہے جس پر نظر ثانی کی گنجائش نہیں ہے لہذا این آئی اے کی عرضداشت خارج کی جاتی ہے ، جسٹس این ایم جمعدار نے ہی اقبال احمد کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ تحریری کیا تھا۔
ملزم اقبال احمد کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دوے اور ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ ضمانت کے رہائی کے بعد سے ملزم بلا ناغہ این آئی اے عدالت اور این آئی اے آفس میں حاضری لگا رہا ہے اور ملزم ہائی کورٹ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی پاسداری کررہا ہے لہذا این آئی اے کی جانب سے ملزم کی ضمانت منسوخ کیئے جانے والے درخواست میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔
اقبال کی ضمانت کی منسوخی سے سپریم کورٹ کا انکار
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS