ای وی ایم کے خلاف عرضی پر سماعت کیلئے سپریم کورٹ تیار

0

نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : سپریم کورٹ بدھ کو عوامی نمائندگی قانون کے ایک التزام کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی پٹیشن کو سماعت کے لیے فہرست میں شامل کرنے پر غور کرنے کیلئے متفق ہو گیا ہے۔ عوامی نمائندگی قانون کے اس التزام کے تحت ہی ملک میں الیکشن میں بیلٹ پیپر کے بجائے الیکٹرونک ووٹ مشین (ای وی ایم) سے پولنگ کی شروعات ہوئی تھی۔ چیف جسٹس این وی رمن کی صدارت والی بنچ نے وکیل ایم ایل شرما کی دلیلیں سنیں اور کہا کہ وہ ان کے معاملے کو فہرست میں شامل کرنے پر غور کریں گے۔ شرما نے یہ پٹیشن ذاتی طور پر دائر کی ہے۔ شرما نے دلیل دی کہ 5 ریاستوں – اترپردیش، گوا، پنجاب، منی پور اور اتراکھنڈ میں اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں، اس کے مدنظر اس پٹیشن پر سماعت ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہم اس پر غور کریں گے … میں اسے دیگر بنچ کے سامنے بھی سماعت کے لیے فہرست میں شامل کر سکتا ہوں۔‘ شرما نے کہا کہ عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 61 اے، جو ای وی ایم کے استعمال کی اجازت دیتی ہے، کو پارلیمنٹ نے پاس نہیں کیا تھا۔ اس لیے اس التزام کو نافذ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ وکیل نے کہا کہ ’میں نے ریکارڈ پر موجود ثبوتوں کے ساتھ پٹیشن دائر کی ہے۔ معاملے میں جوڈیشل نوٹس لیا جا سکتا ہے … کہ الیکشن بیلٹ پیپر کے توسط سے ہونے دیا جائے۔‘پٹیشن میں مرکزی وزارت قانون کو ایک فریق بنایا گیاہے۔ اس میں عوامی نمائندگی قانون کے اس التزام کو ’غیر تسلیم شدہ، غیر قانونی اور غیر آئینی ‘ قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے کیونکہ اس میں ای وی ایم کا کوئی التزام نہیں ہے۔ 5 ریاستوں میں آئندہ اسمبلی الیکشن 10 فروری سے 10 مارچ کے درمیان ہوں گے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS