نئی دہلی : (یو این آئی) سپریم کورٹ نے لکھیم پور قتل کیس کی جانچ کے معاملے میں اترپردیش حکومت کے’نرم رویے‘کے لئے بدھ کے روز ایک مرتبہ پھرسرزنش کی اور گواہوں کے بیانات مجسٹریٹ کے سامنے قلمبند کرنے کے ساتھ ہی ان کی مناسب سکیورٹی کو یقینی بنانے کے احکامات بھی صادرکئے۔ چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی بینچ نے سماعت کے دوران سٹیٹس رپورٹ وقت پر عدالت میں پیش نہیں کرنے پر حکومت کی سرزنش کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سٹیٹس رپورٹ کا انتظار کرتے رہے لیکن یہ وقت پر پیش نہیں کی گئی۔ اسٹیٹس رپورٹ سیل
Supreme Court starts hearing a PIL concerning the Lakhimpur Kheri violence in which 8 persons, including 4 farmers, were killed during a farmers' protest on October 3. pic.twitter.com/gzFPNusUjB
— ANI (@ANI) October 20, 2021
بند لفافے میں پیش کی گئی ۔ کم از کم مکمل رپورٹ پیش کی جانی چاہیے تھی ۔ اترپردیش سرکار کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے نے جمعہ تک کا وقت مانگا تھا۔ سماعت کے دوران مسٹر سالوے نے عدالت کو بتایا کہ لکھیم پور کھیری تشدد معاملے میں دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ وہیں 10 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جو عدالتی حراست میں ہیں ۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ چارملزمان پولیس حراست میں ہیں۔ چیف جسٹس نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ گواہوں کے بیانات آرپی سی کی دفعہ 164 کے تحت قلمبند کرانے کے ساتھ ہی ان کی سکیورٹی بھی یقینی بنائی جائے ۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ 8 اکتوبر کو بھی سماعت کے دوران اترپردیش حکومت کی جانچ پر سوال کھڑے کرتے ہوئے سرزنش کی تھی اورجانچ کی اسٹیٹس عدالت میں جلد از جلد پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
لکھیم پور کھیری میں تین اکتوبر کو کار سے کچل کر چار کسانوں کی موت ہو گئی تھی ۔ اسی واقعہ کے بعد اسی دن بھڑکے تشدد میں بی جے پی کے دو کارکنوں کے علاوہ ایک کار ڈرائیور اور ایک صحافی کی موت ہوگئی تھی ۔ اس واقعے میں کل آٹھ افراد کی موت ہوئی ہے ۔ مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسانوں نے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا اور ان کے ساتھیوں پر کارسے کچل کر کسانوں کو مارنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ اس معاملے میں پولیس نے آشیش کو گرفتار کیا تھا جو کہ عدالتی حراست میں جیل میں ہے۔ سپریم کورٹ اس معاملے پراگلی سماعت 26 اکتوبر کو کرے گا ۔ اس معاملے میں دو وکلاء نے چیف جسٹس کو ایک مکتوب ارسال کر کے مفاد عامہ کی عرضی کے تحت سماعت کی درخواست کی تھی ، جس میں معاملے کی سی بی آئی اور جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔