مودی سرنام پر ہتک عزت کے معاملے میں راہل گاندھی کی عرضی پر گجرات کے بی جے پی ایم ایل اے کو سپریم کورٹ کا نوٹس

0

نئی دہلی،(یو این آئی) سپریم کورٹ نے جمعہ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی ‘مودی سرنیم ‘ کے تبصرہ کے لئے ہتک عزت کے معاملے میں ان کی سزا کے خلاف خصوصی درخواست پر نوٹس جاری کیا۔
جسٹس بی آر گاوائی اور پرشانت کمار مشرا پر مشتمل بنچ نے گجرات کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ممبر اسمبلی پرنیش مودی کو نوٹس جاری کیا ہے، جنہوں نے مسٹر گاندھی اور ریاستی حکومت کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ نوٹس میں انہیں اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ اس معاملے کی اگلی سماعت 4 اگست کو کرے گا۔
جیسے ہی سماعت شروع ہوئی، بنچ کے سربراہ جسٹس گوائی نے اس معاملے کی سماعت سے خود کو الگ کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے والد 40 سال سے زیادہ عرصے سے کانگریس سے وابستہ ہیں اور ان کا بھائی اب بھی پارٹی میں ہے۔
جسٹس گوائی کی اس تجویز پر عرضی گزار مسٹر گاندھی کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی اور شکایت کنندہ مسٹر مودی کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل مہیش جیٹھ ملانی نے
بہ یک آواز ہوکر کہا کہ انہیں ان پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس کے بعد، بنچ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت کے لیے 4 اگست کی تاریخ مقرر کی۔
مسٹر سنگھوی نے جلد سماعت کی درخواست کی، جب کہ مسٹر جیٹھ ملانی نے جواب داخل کرنے کے لیے کم از کم 10 دن کی مہلت دینے کی درخواست کی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے 18 جولائی کو سینئر ایڈوکیٹ مسٹر سنگھوی کے خصوصی تذکرے کے دوران جلد سماعت کی درخواست سے اتفاق کرتے ہوئے اس معاملے کو 21 جولائی کے لسٹنگ کرنے کی ہدایت دی تھی۔
خیال رہے کہ کانگریس کے سینئر لیڈر راہل گاندھی نے اپنے خلاف گجرات ہائیکورٹ کے 15 جولائی 2023 کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے ، جس میں کانگریس لیڈر گاندھی کو 2019 کے ایک ریمارک کے لیے ہتک عزت کے ایک معاملے میں قصوروار ٹھہرانے اور انہیں دو سال کی سزا سنانے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا تھا۔
درخواست میں ہتک عزت کے معاملے میں سنائی گئی دو سال کی سزا پر فوری روک لگانے کی درخواست کی گئی ہے۔،جس کی وجہ سے مسٹر گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کردی گئی ہے۔ مسٹر گاندھی کیرالہ کے وایناڈ سیٹ سے پارلیمنٹ میں نمائندگی کر رہے تھے۔
گجرات ہائی کورٹ نے 7 جولائی کو مسٹر گاندھی کی ہتک عزت کے کیس میں ان کی سزا کو معطل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ مسٹر راہل نے ہائی کورٹ کے اسی فیصلے کو سپریم کورٹ میں اسپیشل لیو پٹیشن کے ذریعے چیلنج کیا ہے۔
مسٹر گاندھی نے سال 2019 میں ایک عوامی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا، جس میں نیرو مودی اور کچھ دوسرے لوگوں کا نام لیا گیا تھا، جو بینک لون گھوٹالے کے ملزم تھے۔ نچلی عدالت نے اس معاملے میں مسٹر راہل گاندھی کو ہتک عزت کا قصوروار قرار دیا تھا ان کے اس تبصرے کے لیے کہ ’’سارے چور مودی کیوں ہوتے ہیں‘‘ ۔ اس کے لیے انہیں دو سال کی سزا سنائی گئی۔ اس فیصلے کو مسٹر گاندھی نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، لیکن سزا پر روک لگانے کی ان کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
اس سے پہلے 12 جولائی کو بی جے پی کے ایم ایل اے مسٹر پرنیش مودی نے کانگریس لیڈر مسٹر گاندھی کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک ‘کیویٹ’ داخل کیا تھا۔
مسٹر گاندھی کے خلاف مسٹر مودی کی ہتک عزت کی شکایت کے بعد مقدمہ چلایا گیا اور بعد میں عدالت نے انہیں قصوروار قرار دیا،اس کی وجہ سے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو لوک سبھا کی رکنیت ختم ہونے کے بعد نئی دہلی کے لوٹینز زون میں واقع اپنی سرکاری رہائش گاہ خالی کرنی پڑی۔ یہ رہائش گاہ انہیں ممبر پارلیمنٹ ہونے کی وجہ سے الاٹ کی گئی تھی ۔
بی جے پی ایم ایل اے نے عدالت عظمیٰ میں ایک کیویٹ داخل کرکے درخواست کی تھی کہ اگر مسٹر گاندھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہیں تو سماعت کے دوران ان کا (شکایت کنندہ مودی) موقف بھی سنا جائے۔
ہتک عزت کا یہ کیس 2019 کا ہے۔ اس معاملے میں، 23 مارچ 2023 کو، سورت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نے مسٹر گاندھی کو ہتک عزت کے معاملے میں قصوروار قرار دیا۔ اس کیس میں انہیں زیادہ سے زیادہ دو سال قید کی سزا سنائی گئی۔ بعد میں سیشن جج کی عدالت نے بھی چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سورت کی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS