نئی دہلی: سپریم کورٹ نے خواجہ معین الدین چشتی سے متعلق متنازعہ بیان پر مختلف ریاستوں میں فوجداری مقدمات کا سامنا کرنے والے ٹیلی ویژن صحافی امیش دیوگن کے خلاف تادیبی کارروائی پر روک بدھ کو بڑھا دی ہے۔
جسٹس اے ایم خانویلکر اور جسٹس سنجیو کھنہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے امیش دیوگن کے وکیل سدھارتھ لوتھرا کے دلائل سننے کے بعد درخواست گزار کے خلاف تحقیقات اور تادیبی کارروائی پر روک کو اگلے احکامات تک بڑھا دیا۔
مسٹر لوتھرا نے دلیل دی کہ تفتیش کی اسٹیٹس رپورٹ درج کرائی گئی ہے۔
بینچ نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ وہ ان شکایات گزاروں کو بھی درخواست کی کاپیاں دیں جنہیں آج تک دستیاب نہیں کی گئی ہیں ۔
اس کے بعد عدالت نے مرکزی حکومت اور دیگر مدعا علیہان کو دو ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ درخواست گزار مدعا علیہان کے جواب پر دوبارہ جوائنڈر (جوابی حلف نامہ) دائر کریں گے۔
گذشتہ 26 جون کو سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کے خلاف مہاراشٹر ، تلنگانہ ، راجستھان اور اتر پردیش میں درج ایف آئی آر پر مزید تفتیش اور کسی بھی مزید سزا دیئے جانے کے لئے اگلے حکم تک روک لگا دی تھی۔ عدالت نے اس معاملے میں مرکزی حکومت اور مختلف ریاستی حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔
اہم بات یہ ہے کہ ٹیلی ویژن چینل پر ایک پروگرام کے دوران مسٹر دیوگن نے حال ہی میں 'چشتی' کو حملہ آور بتایا تھا ، جس کے بعد ان کے خلاف مختلف ریاستوں میں متعدد ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں۔