نئی دہلی( اظہار الحسن؍ایس این بی)
سپریم کورٹ نے سدر شن ٹی وی کے متنازع پروگرام ’بنداس بول ‘ کے خاص پروگرام کی نثریات پرروک لگا دی ہے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یو پی ایس سی جہاد نام سے پیش کئے جا رہے ایپیسوڈ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔اظہار رائے کی آزادی کے نام پر کسی کمیونٹی خاص کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جسٹس دھنجے چندر چوڑ ،اندو ملہوترا اور کے ایم جوژف کی بنچ نے سدرشن ٹی وی کے پروگرام ’بنداس بول‘ کے خلاف داخل ضی پر سنوائی کے دوران بے حد تلخ تبصرہ کیا ۔یو نین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی ) کے ذریعہ منعقد آئی اے ایس اور دیگر ایڈمنسٹریٹو سروسز کے امتحان میں کامیاب مسلم کمیونٹی کے امید واروںکو سازش کا حصہ بتانے پر سپریم کورٹ نے بے حد تلخ تبصرہ کیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ پہلی نظر میں یہ مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔سوس سروس میں مسلمانوںکی بھرتی کو ایک چال بازی سے پیش کیا گیا ہے۔ مسلم کمیونٹی کے طلبا کے لئے عمر کی حد کے بارے میں غلط حقائق پیش کئے گئے ہیں۔وہ کتنی بار مقابلہ جاتی امتحان میں شامل ہوسکتے ہیں،یہ بھی غلط بتایا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ سبھی کمیونٹیز کو مل جل کر سماج میں رہنا ہے۔ہندوستان مختلف مذاہب اور کلچر کا مرکز رہا ہے۔کسی کمیونٹی کو بدنام کرنے کی کوشش آئینی اقدار وں کے خلاف ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایک عجیب و غریب پروگرام ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ہم پانچ رکنی کمیٹی قائم کرنے کے حق میں ہیں جو الیکٹرانک میڈیا کے لئے کچھ معیارات طے کرسکتی ہے۔سپریم کورٹ نے منگل کو سدرشن ٹی وی کے پروگرام پر سوال اٹھایا کہ میڈیا میں خود پرکنٹرول کا نظام ہوناچاہئے۔ اس ٹی وی پروگرام کے پرومو میں دعویٰ کیا گیاہے کہ مسلم کمیونٹی کے ممبران کو سرکاری ملازمت میں دراندازی کی سازش کو بے نقاب کیا جارہا ہے۔ پروگرام کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کہا کہ میڈیا ہاؤس کے کچھ پروگراموں میں جوبحث کی جاتی ہے وہ تشویش کا باعث ہے کیونکہ اس میں ہر طرح کی ہتک آمیز باتیں جاری ہیں۔جسٹس دھننجے وائی چندرچوڑ ، جسٹس اندوملہوترا اور جسٹس کے ایم جوژف پر مشتمل بنچ نے کہاکہ دیکھئے اس پروگرام کا موضوع کتنا اشتعال انگیز ہے کہ مسلمانوں نے سروسیز میں دراندازی کی ہے اور اس سے یونین پبلک سروس کمیشن کے امتحانات کو بغیر کسی حقائق کے شک کی زد میں لایا جاتا ہے۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو بتایا کہ صحافیوں کی آزادی سب سے اوپر ہے اور پریس کو کنٹرول کرنا کسی بھی جمہوری نظام کے لئے مہلک ہوگا۔ سدرشن ٹی وی کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ شیام دیوان نے بنچ کو بتایا کہ چینل اس کو قومی مفاد میں تحقیقاتی خبر سمجھتا ہے۔ اس پر بنچ نے دیوان سے کہا کہ آپ کا مؤکل ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے اور اسے قبول نہیں کررہا ہے کہ ہندوستان ایک متنوع ثقافت والا ملک ہے۔ آپ کے مؤکل کو اپنی آزادی کے حق کو احتیاط سے استعمال کرنا چاہئے۔خیال رہے کہ سدرشن ٹی وی کے متنازع پروگرام کو نشر نہیں کرنے پر ہائی کورٹ نے فیصلہ لینے کا اختیار مرکزی حکومت کو دیا تھا اور اس کے بعد مرکز نے اسے نشر کرنے کی اجازت فراہم کر دی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس 49 سیکنڈ کا پرومو دیکھنے کے بعد ٹی وی شو پر پابندی عائد کرنے کا حکم سنا دیا اور چینل سے کہا کہ شو کی جو قسط منگل کے روز نشر کی جانے والی ہے اسے روک دیا جائے۔
سدرشن ٹی وی کے ’یوپی ایس سی جہاد‘ شو پر سپریم کورٹ نے لگائی روک
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS