پرہلاد سبنانی
امریکی مردم شماری بیورو(یو ایس سینسس بیورو) کے ذریعہ امریکہ میں رہائش پذیر مختلف ممالک نژاد امریکی شہریوں کی اوسط آمدنی اور دیگر کئی معیار پر جاری کردہ معلومات کے مطابق امریکہ میں ہند نژاد کے امریکی شہریوں کی سالانہ اوسط آمدنی 119,858امریکی ڈالر ہے، جو دیگر ممالک کے نژاد امریکی شہریوں کی اوسط آمدنی میں سب سے زیادہ ہے۔
دوسرے نمبر پر تائیوان نژاد امریکی شہری آتے ہیں، جن کی سالانہ آمدنی95,736امریکی ڈالر تخمینہ لگائی گئی ہے۔ چین نژاد امریکی شہریوں کی 81,497ڈالر، جاپان نژاد امریکی شہریوں کی 80,036اور امریکہ نژاد سفیدفام شہریوں کی سالانہ اوسط آمدنی 65,902ڈالر تخمینہ لگائی گئی ہے۔ اسی طرح غریبی کی سطح کے نیچے زندگی گزار رہے امریکہ نژاد شہریوں کی تعداد امریکہ کی کل آبادی کا 13فیصد ہے، ایشیا کے تمام ممالک کا اوسط 10فیصد ہے جب کہ ہندنژاد امریکی شہریوں میں 6فیصد شہری ہی غریبی کی سطح کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
تعلیم کے شعبہ میں بھی ہندنژاد امریکی شہریوں کا دبدبہ پایا گیا ہے۔ 2021کے جاری اعداد و شمار کے مطابق 25سال کی عمر کی کل آبادی میں 33فیصد امریکہ نژاد شہری گریجویشن لیول تک تعلیم حاصل کرتے ہیں، جبکہ ہندنژاد کے 25سال کی آمدنی کے امریکی شہریوں میں 80فیصد شہری گریجویشن لیول کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان میں سے 49فیصد ہندنژاد امریکی شہریوں نے پیشہ ورانہ ڈگری (ڈاکٹر، انجینئر، مینجمنٹ وغیرہ) حاصل کی تھی جبکہ امریکہ نژاد صرف 13فیصد شہریوں نے پیشہ ورانہ ڈگری حاصل کی تھی۔ امریکہ میں ہندنژاد امریکی شہریوں کی تعداد امریکہ کی کل آبادی کا صرف ایک فیصد ہے لیکن امریکہ میں شروع کی جارہی اعلیٰ تکنیکی کمپنیوں کی تعمیر میں 8فیصد حصہ داری ہندنژاد امریکی شہریوں کی ہے۔ امریکہ میں شروع کیے جارہے کل اسٹارٹ-اپ میں سے 33فیصد اسٹارٹ-اپ ہندنژاد امریکی شہریوں کے تعاون سے شروع کیے جارہے ہیں۔ یہ تمام ادارے کامیاب بھی ہورہے ہیں۔ اس سے ہندنژاد امریکی شہریوں کی بلینائرس (100کروڑ امریکی ڈالر سے زیادہ کا اثاثہ) کے طور پر تعداد بھی تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔
امریکہ میں ہندنژاد امریکی شہریوں کی قابل ذکر کامیابی کے پیچھے سبب تلاش کرنے کی کوشش کی جائے تو متعدد وجوہات ذہن میں آتی ہیں۔ ہندوستانی سنسکاروں کے مطابق ہندوستانی والدین اپنے بچوں کے لیے اپنے مفادات کی قربانی دیتے پائے جاتے ہیں۔ ہندوستانی مائیں اپنے پروفیشنل ورک کے تئیں جنون کو اپنے بچوں کے مفاد میں قربان کردیتی ہیں۔ ہندوستانی والد اپنے کاروبار میں اپنے بچوں کے مفاد میں کئی طرح کے سمجھوتے کرتے ہیں۔ ہندوستانی والدین اپنی زندگی کے مصروف ترین لمحات میں بھی سب سے اچھا وقت اپنے بچوں کی ترقی پر صرف کرتے ہیں۔ ہندنژاد امریکی شہریوں کے ذریعہ اپنے بچوں کی امریکہ میں ابھی بھی ہندوستانی سنسکاروں کے مطابق ہی پرورش کی جاتی ہے۔ہندنژاد امریکی شہری، امریکہ میں بھی جوائنٹ فیملی کے طور پر ایک ہی مکان میں رہتے ہیں۔ اس سے ان کے خاندانی کاروبار کو ڈیولپ کرنے اور تیزی سے ترقی کرنے میں بہت آسانی ہوتی ہے۔ اس سے خاندانی خرچے بھی نسبتاً کم ہوتے ہیں۔
امریکہ میں ازدواجی زندگی کے معاملہ میں بھی ہندنژاد امریکی شہری مطمئن اور خوشحال پائے جاتے ہیں۔ امریکہ میں سب سے زیادہ طلاق کی شرح امریکی سیاہ فام شہریوں کے درمیان 28.8فیصد ہے، امریکی سفیدفام شہریوں کے درمیان یہ 15.1فیصد ہے، لیکن ہندنژاد امریکی شہریوں کے درمیان یہ صرف 13فیصد ہے۔ ہندوستانی والدین اپنے بچوں کو ان کی شادی ہوجانے تک اپنے پاس ہی رکھتے ہیں۔ بہت سے ہندوستانی خاندان تو اپنے بچوںکی شادی ہوجانے کے بعد بھی ان کی فیملی کو مشترکہ خاندان کے طور پر اپنے ساتھ ہی رکھنا پسند کرتے ہیں۔ اس کے عین برعکس امریکہ نژاد شہری اپنے بچوں کو 18سال کی عمر ہوتے ہی اپنے سے علیحدہ کردیتے ہیں اور انہیں اپنا الگ گھر بسانا ہوتا ہے۔ بچے اپنے بزرگ والدین کی دیکھ بھال بھی کرنا پسند نہیں کرتے کیوں کہ مغربی تہذیب ہی کچھ اس طرح کی ہے۔
ہندوستان میں تمام مذاہب کو ماننے والے شہری باہمی طور پر مل جل کر رہتے ہیں۔ لہٰذا امریکہ میں بھی ہندنژاد امریکی شہری مطمئن، پرامن، محنتی، ارادوں میں پکے اور بڑوں کا احترام کرنے والے پائے جاتے ہیں۔ کسی بھی تنازع سے دور ہی رہنا پسند کرتے ہیں۔ امریکہ سمیت دیگر ترقی یافتہ ممالک میں ہندنژاد شہریوں کی معاشی، سماجی، سیاسی اور دیگر شعبوں میں بے انتہا کامیابی دیکھ کر اب تو پوری دنیا ہی ہندوستانی سنسکاروں کو اپنانے میں دلچسپی لیتی ہوئی نظر آنے لگی ہے۔
(مضمون نگار ہندنژاد امریکی ہیں)