لکھنؤ:(یواین آئی) بھارتیہ کسان یونین(ٹکیٹ) کے نائب صدرہریناسنگھ نے الزام لگایا کہ کچھ کسان لیڈر کسانوں کے مفادمیں نہ سوچ کر اپنے ذاتی فائدے اور سیاسی توقعات کی تکمیل کے لئے کامکررہے ہیں۔بی کے یو(ٹکیٹ) کے اودھ خطے کی میٹنگ میں سنگھ نے الزام لگایا کہ کچھ موجودہ کسان لیڈر مہندر سنگھ ٹکیٹ کے نظریے کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ کسانوں کے مفاد کا سوچے بغیر اپنے ذاتی فائدے اور سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے کام کر رہے ہیں۔ کئی کسان لیڈروں نے اسمبلی الیکشن بھی لڑا لیکن ہار گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ 33 سالوں سے بی کے یو سے وابستہ ہوں۔ جتنے بھی کسان لیڈر یونین میں مجھ سے جڑے تھے، وہ سب چودھری صاحب (مہندر سنگھ ٹکیت) کی غیر سیاسی سوچ کی وجہ سے جڑے ہوئے تھے۔ہرینام نے کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں کے زرعی بلوں میں اٹھائے گئے اعتراضات کو دور کرنے کے لیے تیار تھی، لیکن ہمارے لیڈران اپنے نکات کو صحیح طریقے سے نہیں پیش کر سکے۔ معقول اعتراضات بیان کرنے میں ناکام۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہمارے کچھ لیڈر کسانوں کے احتجاج کی آڑ میں اپنی سیاست کرتے رہے۔ ہمارا کام حکومت کی مخالفت کرنا نہیں ان کی غلط پالیسیوں کی مخالفت کرنا ہے۔ ہمارے کچھ لیڈروں کی غلط فہمی کی وجہ سے ہم نے اپنی تحریک میں 700 سے زائد کسان ساتھیوں کو کھو دیا۔ کسان یونین یہ فیصلہ نہیں کر پائی ہے کہ کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) کی مجوزہ کمیٹی میں کس کو ممبر نامزد کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ یوپی اور پنجاب کے کسانوں کی مالی حالت بالکل مختلف ہے۔ آج کی تاریخ میں یوپی میں سرکاری گندم خریداری مراکز میں 2015 روپے میں خریدی جا رہی ہے، جب کہ پرائیویٹ دلال 2100 روپے دے رہے ہیں، تو بتائیں کسان کہاں بیچے گا۔ ظاہر ہے جہاں زیادہ منافع ہوگا، وہیں بیچے گا۔ ہرینام سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سے بات چیت میں ان کسانوں کو کمیٹی میں رکھا جائے جو کاشتکاری سے وابستہ ہیں۔
تحریک کی آڑ میں سیاست کررہے ہیں کچھ لیڈر:ہرینام سنگھ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS