قاضی محمدفیاض عالم قاسمی
اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے بندوں کی رشدوہدایت کے لئے بے شمار نبیوں اوررسولوں کو بھیجا، لیکن ان سب کی نبوت ورسالت زمان ومکان اورافرادکیلئے خاص تھی،مگر اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر،سید الانبیاء والمرسلین، سرورِکائنات فخرِِموجودات حضرت محمد ؐکی معرفت جس دین کو اللہ تعالیٰ نے بھیجاوہ کسی زمان ومکان اورافراد کے ساتھ خاص نہیںبلکہ آفاقی و ہمہ گیر ہے اوردائمی بھی، اسی دین کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اعلان کردیاکہ اب پوری انسانیت کی فلاح وبہبودی کاراز اسی مذہب میں پنہاں ہے، اب صرف اسی دین کاڈنکہ بجے گااوریہی اللہ کے یہاں قابل قبول ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کاارشادہے:ترجمہ: اسلام کے علاوہ اللہ کے نزدیک کوئی دین قابل قبول نہیں ہے،اس دین کے علاوہ کسی دوسرے دین ومذہب میں اگر کوئی کامیابی تلاش کرے گاتو وہ خسارے میں رہے گا۔ (آل عمران)دوسری جگہ اللہ کاارشادہے:ترجمہ: اللہ کے نزدیک اسلام ہی صحیح مذہب ہے اورجن لوگوں نے بھی اختلاف کیاہے اس کاعلم ہوجانے کے بعد،توانھوں نے محض اپنی ہٹ دھرمی کی بنا پر کی ہے اورجو کوئی اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے گاتو اللہ تعالیٰ بہت جلد ہی حساب لینے والا ہے۔ (آل عمران)
نبی کریم ؐ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایاکہ آپ کی نبوت کا چراغ دیگر نبیوں کی طرح نہیں ہے،کہ جل کر اورروشن ہوکرٹمٹماجائے یابجھ جائے، یا اس کی روشنی کسی مخصوص علاقہ یا افراد تک ہی محدود ہو؛ بلکہ آپ کی نبوت ورسالت کا آفتاب وماہتاب پوری انسانیت کو ہدایت کی روشنی بخشنے والااور ساری کائنات کو منور کرنے والاہے،اسی کی پیروی کرنے میں ہر فرد بشرکی دنیا وآخرت میں نجات ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشادہے: ترجمہ: اور (اے پیغمبر) ہم نے تمھیں سارے ہی انسانوں کے لیے ایسا رسول بنا کر بھیجا ہے جو خوشخبری بھی سنائے اور خبردار بھی کرے،لیکن اکثر لوگ سمجھ نہیں رہے ہیں۔(سبا:28)ترجمہ اور (اے پیغمبر) ہم نے تمھیں سارے جہانوں کے لیے رحمت ہی رحمت بناکر بھیجا ہے۔(انبیاء107)
میانہ روی:
میانہ اسلام کی ایک اہم خصوصیت ہے،مذہب اسلام ایک معتدل مذہب ہے، جس کے ہرحکم میں میانہ روی ہے، ایمانیات وعبادات،اخلاق وعادات،صدقہ وخیرات، لین دین،اور تعلقات حتیٰ کہ جو لوگ اس مذہب کونہیں مانتے ہیں،ان کے ساتھ بھی دوستی ودشمنی کرنے میں بھی عدل قائم کرنے کاحکم دیاگیاہے۔ اللہ تعالیٰ کاارشادہے:اے ایمان والو! اللہ کے لئے سیدھے رہاکرو،اورانصاف کی گواہی دینے والے بنو،کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنانہ مشتعل کردے کہ انصاف سے پھر جائو، عدل کرو، کہ یہ تقویٰ سے زیادہ قریب ہے اوراللہ سے ڈرتے رہاکرو،بے شک اللہ تعالیٰ ان چیزوں کاخبر رکھنے والا ہے جو تم لوگ کرتے ہو۔ (المائد)
انسانیت:
اسلامی احکام فطرت انسانی سے ہم آہنگ ہیں،اس مذہب میں نہ چھوت چھات کا کوئی تصورہے اورنہ اونچ نیچ کا کوئی فرق۔ کالے گوریکانہ کوئی امتیاز ہیاورنہ رنگ ونسل کی کوئی حیثیت۔اگر کوئی چیز وجہ امتیازاورفخرومباہات ہے تووہ تقویٰ ہے، اللہ تعالیٰ کاارشادہے: ترجمہ:اے لوگو! ہم نے تم کو ایک ہی نراورمادہ سے پیداکیاہے اورمختلف خاندانوں اورقبیلوں میں تقسیم کردیاہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو،بے شک تم میں سب سے زیادہ اللہ کی بارگاہ میں قابل اکرام وہ ہے جو تم میں سے سب سے زیادہ تقویٰ اختیاکرنے والاہو،بے شک اللہ تعالیٰ جاننے والا اورخبر رکھنے والا ہے۔(سورہ حجرات:13)نبی کریم ؐنے حجۃ الوداع کے موقع ایک تاریخی خطاب فرمایا جس میں اسلام کی آفاقی تعلیمات کوواضح کیا،انسانوں حتیٰ کہ جانوروں کے حقوق بھی بیان فرمائے۔آپؐ نے لوگوں کومخاطب کرتے ہوئے کہا:اے لوگو! خبردار بے شک تمہارارب ایک ہی ہے۔اورتمہاراباپ بھی ایک ہی ہے۔خبردار یادرکھو، کسی عربی النسل کوعجمی پراورنہ کسی عجمی کو عربی پرکوئی فضیلت ہے۔اسی طرح نہ کسی گورے کوکالے پراورنہ کسی کالے کو گورے پرکوئی فضیلت ہے ہاں مگرتقویٰ کی بنیادپر۔ (مسنداحمد:23489)
مساوات:
ہر انسان کاپیداکرنے والا، اس کا پالنے والا اوراس کی نگرانی کرنے والااللہ رب العزت کی ذات اقدس ہے، اس لیے اس کے نزدیک ہر انسان برابرہیاوربحیثیت انسان سب قابل احترام ہیں۔اللہ تعالیٰ کاارشادہے:ترجمہ :ہم نے انسان کو معززبنایا ہے۔یہ اعزاز تمام نوع انسان سے متعلق ہے،اس میں مسلم غیرمسلم کی کوئی تفریق نہیں۔(سورۃالاسراء)
اخوت وبھائی چارگی:
چوں کہ انسان ایک ہی ماں باپ آدم اورحواعلیہماالسلام کی اولاد ہے،اس لئے یہ آپس میں بھائی بھائی ہیں۔نبی کریم ؐ کاارشادہے:ترجمہ: اے اللہ آپ ہمارے اورہرچیزکے رب ہیں،میں اس بات کاگواہ ہوں کہ آپ کے سارے بندے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔(ابودائود:حدیث نمبر:1508)
جانوروں کے بھی حقوق:
حدیث میں ہے کہ ایک آدمی کو پیاس لگی، تو اس نے کنواں میں اتر کر پانی پیا،باہر آکر اس نے دیکھاکہ ایک کتاپیاس کی شدت سے سِسک رہاہے،اورمٹی چاٹ رہاہے،تو اس نے سوچاکہ اس کتے کوبھی میری طرح پیاس ستارہی ہوگی، تو اس نے اپنے خْف (چمڑے کاموزہ) میں پانی بھرااورکتے کو پلایا،کتے نے پانی پی کر اللہ کا شکر اداکیا، آدمی کے اس کارخیر کرنے کی وجہ سے اس کی مغفرت فرمادی گئی۔صحابہ نے عرض کیاکہ اے اللہ کے رسول کیاجانوروں کی خدمت کرنے سے بھی ہمارے لیے اجر ہوگا؟ آپ ؐ نے فرمایا:جی ہاں! ہر ذی روح کی خدمت کرنے پر اجر ملتاہے۔(صحیح بخاری، حدیث نمبر: 6009،عن ابی ہریرۃ)
ہر چیز کاحق:
مذہب اسلام میں جانورہی نہیں،بلکہ ہر جانداروغیرجاندار کاحق بیان کیاگیاہے، اوراس کے ماننے والوں پر لازم کیا گیا ہے کہ ہر ایک کاحق اداکریں۔حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نینبی کریم ؐکو حجۃ الوداع کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے سنا، آپ فرمارہے تھے کہ بے شک اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہر صاحب حق کے لئے اس کا حق متعین کردیاہے (ترمذی، حدیث)
راستے کاحق:
اسلام میں غیر ذی روح مثلاًراستوں کے حقوق بھی بتائے گئے ہیں؛ چنانچہ علامہ حافظ ابن حجر ہ نے راستوں کے چودہ حقوق بتائے ہیں، مثلاراستوں کے حقوق میں سے یہ ہے کہ اگر کوئی تکلیف دہ چیز ہوتو اس کو ہٹا دیا جائے، (بخاری، حدیث نمبر 2474) ر استہ کو اس قدر کشادہ بنایاجائے کہ لوگوں کی آمد ورفت میں کوئی دقت نہ ہو،نبی کریم ؐ نے ایک مقدمہ میں راستے کے بارے یہ فیصلہ فرمایاتھا کہ راستہ کم از کم سات گز کاہوناچاہئے۔ (بخاری، حدیث نمبر:2473)راستہ کا حق یہ بھی ہے کہ آنے جانے والوں کو سلام کیاجائے،بھٹکے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کی جائے وغیرہ۔(فتح الباری:11/11، تحت حدیث نمبر:6229)یہ ایسی تعلیمات اور حقوق ہیں جن سے دیگر مذاہب خالی ہیں۔ دیگر مذاہب خواہ وہ عیسائیت ہو،یا یہودیت ، سکھ ازم ہو، یا ہندوازم ، ان میں کچھ واقعات، حادثات، بزرگوں کے اقوال وکرامات اور عبادت کے چند طریقے اوردنیابھر کے رسم روایات۔جن سے ملک وملت اور امت کاکوئی فائدہ نہیں ہوتاہے۔