دہلی کے بجٹ میں سماجی شعبے کیلئے اخراجات

0

ڈاکٹر جاوید عالم خان

25فروری کو بی جے پی کی نئی حکومت کے ذریعے دہلی کیلئے پہلا بجٹ وزیراعلیٰ ریکھا گپتا کے ذریعے پیش کیا گیا، اس بجٹ میں حکومت نے10اہم ترقیاتی میدانوں میں بجٹ کو تقسیم کیا ہے، اس میں انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانا(پانی، بجلی اور سڑک)، صنعتی ترقی اور سرمایہ کاری میں اضافہ، پانی کومہیا کرانا، صفائی و ستھرائی اور جمنا کی آلودگی کو صاف کرنا، معیاری تعلیم کا فروغ اور صحت کی خدمات کو بہتر کرنا، دہلی کی وراثت، ثقافت اور سیاحت کو فروغ دینا،سماجی تحفظ کو مضبوط کرنا، بہتر عوامی ٹرانسپورٹ، آبپاشی اور سیلاب کی روک تھام، ماحولیاتی آلودگی کو روکنا، سولر توانائی کو بڑھاوا دینا اور اسمارٹ و بہتر نظام حکومت شامل ہیں۔

بجٹ میں پیش کیے گئے اعدادوشمار کے تجزیے سے یہ پتا چلتا ہے کہ مالی سال2023-24کے دوران دہلی صوبے کی خام گھریلو پیداوار(جی ایس ڈی پی) کی شرح نمو9فیصد تھی اور صوبے کی جی ڈی پی کا سائز 11لاکھ کروڑ روپے تھا۔ ملک کی مجموعی آبادی میں دہلی صوبے کی آبادی کا حصہ 1.55فیصد ہے جبکہ مجموعی جی ڈی پی میں اس کا حصہ 3.89 فیصد ہے جوکہ اس کی مجموعی آبادی سے دوگنا ہے۔ جہاں تک فی کس آمدنی کا سوال ہے تو یہ2023-24میں4.62 لاکھ تھا، وہیں فی کس آمدنی2014-15 میں 2.4 لاکھ روپے ہوا کرتی تھی۔ دہلی کی فی کس آمدنی قومی سطح سے تقریباً2.5فیصد زیادہ ہے۔

دہلی میں بی جے پی کی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے اپنے پہلے بجٹ میں1,00,000 کروڑ روپے کا تخمینہ بجٹ پیش کیا ہے جو کہ گزشتہ سال کے بجٹ تخمینہ کے مقابلے31.5فیصد زیادہ ہے۔ 2024-25 کا بجٹ تخمینہ76000کروڑ روپے تھا اور موجودہ بجٹ، 2024-25نظر ثانی شدہ تخمینہ بجٹ سے44فیصد سے زیادہ ہے اور 69500کروڑ روپے رپورٹ کیا گیا ہے۔ مالی سال2025-26 کے لیے100000 کروڑ کے مجوزہ بجٹ کی مالی اعانت مختلف ذرائع سے اکٹھا کی جائے گی، جس میں78700کروڑ روپے کی ٹیکس آمدنی،750کروڑ روپے غیر ٹیکس آمدنی سے، چھوٹی بچت کے قرض کے ذریعے 15000کروڑ، سینٹرل روڈ فنڈز سے1000 کروڑ، مرکز کے ذریعے اسپانسر شدہ اسکیموں کے تحت 4128کروڑ روپے،7348 کروڑ روپے حکومت ہند سے گرانٹ اور اوپننگ بیلنس سے باقی بچی ہوئی رقم اکٹھا کرنا شامل ہے۔2025-26کے مجوزہ بجٹ کا72فیصد ریونیو یا روز مرہ اخراجات کے لیے مختص کیا گیا ہے اور 28 فیصد بجٹ سرمایہ جاتی اخراجات کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ سماجی تحفظ کے شعبے کے لیے10,047کروڑ روپے کا کل بجٹ مختص کیا گیا ہے،جس میں9,780کروڑ روپے سماجی بہبود، خواتین کی اسکیموں اور منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

اس میں بچوں کی ترقی اورSC/ST/OBC بہبود کے محکمے کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ بزرگ شہریوں (60-69سال) کے لیے ماہانہ امداد کو بڑھا کر 2,500 روپے کیا گیا ہے۔70سال سے زیادہ عمر والوں کو 3,000روپے کی ماہانہ امداد دی جائے گی۔ اقلیتی برادریوں، ایس سی ایس ٹی سے تعلق رکھنے والے (60-69سال) کے شہریوں کو500روپے ماہانہ اضافی رقم دی جائے گی۔ اسی طرح سے مصیبت زدہ خواتین کیلئے بھی500 روپے کی اضافی رقم دینے کیلئے اعلان کیا گیا ہے۔ معذوروں کو بھی2500روپے کی موجودہ ماہانہ امداد کو بڑھا کر3000روپے کیا گیا ہے۔ مذکورہ تمام اسکیموں کیلئے 3227کروڑ روپے بجٹ میں مختص کیے گئے ہیں۔ بزرگ شہریوں کو آرام دینے اور سماجی سرگرمیوں کو بہتر کرنے کیلئے خصوصی سہولیات فراہم کرنے کیلئے20کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ بزرگوں کیلئے اس اسکیم کو ریکریشن سینٹر کے نام سے جانا جائے گا۔ مہیلا سمردھی یوجنا کے تحت5100کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اس کے تحت ہر ماہ 2500 روپے مالی امداد کے طور پر عورتوں کو دیے جائیں گے۔ تعلیم کے شعبے میں100کروڑ روپے60نئے وزیراعلیٰ شری اسکول کو کھولنے کیلئے خرچ کیے جائیں گے۔ بجٹ میں درجہ10کے ان بچوں کو جوکہ اچھے نمبرات حاصل کریں گے،لیپ ٹاپ مہیا کرایا جائے گا۔ اس اسکیم کے تحت1200بہتر نتائج حاصل کرنے والے بچوں کو لیپ ٹاپ مہیا کرانے کیلئے 7.5کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ نریلا میں ایک تعلیمی شہر قائم کیا جائے گا اور اس مقصد کیلئے500کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر اس سال محکمہ تعلیم کے بجٹ میں معمولی اضافہ کیا گیا ہے۔ مالی سال2024-2 5میں محکمہ تعلیم کیلئے 16396 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے جوکہ مجموعی بجٹ کا22فیصد تھا حالانکہ موجودہ بجٹ میں محکمہ تعلیم کیلئے 19291 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جوکہ مجموعی بجٹ کا19فیصد ہی ہے، اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ موجودہ بجٹ میں تعلیم کے میدان میں بجٹ ترجیحات کو کم کردیا گیا ہے۔ 2024-25 میں محکمہ صحت کے تحت8685کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے جوکہ مجموعی بجٹ کا11فیصد تھا جبکہ موجودہ بجٹ میں صحت کے شعبے کو زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔ 2025-26میں صحت کے محکمہ کیلئے12893کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جوکہ مجموعی بجٹ کا13فیصد ہے، اس محکمہ کے تحت400 آیوشمان آروگیہ مندر یا ہیلتھ سینٹر قائم کیے جائیں گے، اس کے لیے 320 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، اسی طرح سے آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت2144کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ یہ اسکیم دہلی میں پہلی بار نافذ کی جائے گی، اس اسکیم کو سابقہ حکومت نے نافذ نہیں کیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کو10لاکھ روپے تک کی طبی سہولیات مہیا کرائی جائیں گی۔ موجودہ بجٹ میں دہلی میں دو نئے میڈیکل کالج قائم کیے جائیں گے۔ موجودہ وقت میں1000کی آبادی کیلئے2.70بستر ہی مریضوں کیلئے مہیا کیے جارہے ہیں جبکہ ڈبلیو ایچ او کے معیار کے مطابق 1000کی آبادی پر5بستر مہیا کرائے جانے چاہئیں۔ صفائی اور ستھرائی سے متعلق محکمہ کیلئے9000کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جس کا مقصد دہلی کے ہر ایک شہری کو صفائی ستھرائی اور صاف پانی مہیا کرانا ہے۔ بجٹ میں یہ بھی وعدہ کیا گیا ہے کہ حکومت دہلی کے3کروڑ عوام کو پینے کے لائق صاف پانی مہیا کرائے گی۔

بسوں میں مفت سفر کرنے والی عورتوں کی اسکیم میں تبدیلی کی گئی ہے اور سفر کے دوران مہیا کرائی جانے والی پنک ٹکٹ کو اب ختم کردیا گیا ہے اور اس کی جگہ ٹریول اسمارٹ دیا جائے گا۔ اس اسکیم کو سابقہ حکومت نے2019 میں شروع کیا تھا جس کے تحت 2024تک1910کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے عوام کے سامنے درپیش اہم مسائل جیسے کہ مہنگائی، معاشی بدحالی اور بے روزگاری کے خاتمے کے بارے میں کوئی خاص ذکر نہیں کیا ہے اور بجٹ میں اضافہ کے باوجود مذکورہ مسائل کو حل کرنے کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی ہے۔

(مضمون نگار انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اینڈ ایڈووکیسی کے ڈائریکٹر ہیں )
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS