سعید مصباحی
سوشل میڈیا جدید دور کا ایک اہم اور طاقتور ذریعہ بن چکا ہے، جو دنیا کو ایک گلوبل ویلج میں تبدیل کر چکا ہے۔ فیس بک، ٹویٹر، انسٹاگرام، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے معلومات کی ترسیل، خیالات کے تبادلے اور معاشرتی رابطے کو نہایت آسان اور تیز بنا دیا ہے۔ آج کے اس دور میں چاہے کوئی چھوٹا ہو یا بڑا جوان ہو یا بوڑھا ہر شخص سوشل میڈیا کا استعمال کر رہا ہے بنیادی طور پر آلات مضر نہیں ہوتے یہ منحصر ہوتا ہے استعمال کرنے والے پر یہ بات سوشل میڈیا کے ساتھ بھی ہے۔چونکہ اس وقت جوان اور بوڑھوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے بچے بھی سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں اور اور بچہ ہونے کی وجہ سے نادان ہوتے ہیں انہیں صحیح اور غلط میں فرق نہیں معلوم ہوتا ہے جس کی وجہ سے اگر ان کی صحیح تربیت نہ کی جائے ان کے رہن سہن کو نہ دیکھا جائے ان کا خاص خیال نہ کیا جائے تو وہ انجانے میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال سکتے ہیں اس لیے اولاً تو والدین کو چاہیے کہ بچوں کو سوشل میڈیا سے دور رکھیں لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو سکے تو والدین کو اتنا ضرور پتہ ہونا چاہیے کہ بچہ کیا دیکھ رہا ہے،اپنا پورا وقت کہاں گزار رہا ہے،نیز والدین کو چاہیے کہ جب بچے موبائل مانگیں تو ایسی ویڈیوز ایسی تصاویر لگا کر دیں جو انہیں معلومات فراہم کرے ،جو ان کی موجودہ درس سے مطابقت رکھتی ہو،یا ایسی کہانیاں سنائیں اور دکھائیں جو اچھی اچھی باتیں بتاتیں ہوں، جو انہیں والدین کے ساتھ بڑوں اور بوڑھوں کے ساتھ برتاؤ کرنے کا سلیقہ سکھاتی ہو،اس سے یہ ہوگا کہ بچوں کا دل بھی بہل جائے گا اور انہیں بہت سی معلومات بھی آسانی کے ساتھ فراہم ہو جائیں گی۔اب بات کرتے ہیں سوشل میڈیا کے فوائد ومضرات کے بارے میں۔جہاں تک سوشل میڈیا کے بہت سے فوائد ہیں، وہیں اس کے معاشرتی اثرات بھی بہت گہرے ہیں، جو مثبت اور منفی دونوں ہوسکتے ہیں۔.
مواصلات میں آسانی: سوشل میڈیا نے دنیا کے مختلف حصوں میں رہنے والے افراد کو ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے۔ خاندان اور دوست احباب اب دور دراز کے فاصلے کے باوجود با آسانی رابطے میں رہ سکتے ہیں۔ تعلیم اور
معلومات کا فروغ: طلبہ، اساتذہ اور عام افراد کیلئے معلومات تک رسائی آسان ہو گئی ہے۔
آن لائن کورسز، ویڈیوز اور تعلیمی مواد نے علم کو عام کر دیا ہے۔ کاروبار کا فروغ: سوشل میڈیا نے چھوٹے اور بڑے کاروبار کو اپنی مصنوعات اور خدمات کو فروغ دینے کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ آن لائن مارکیٹنگ ایک کامیاب کاروباری حکمت عملی بن چکی ہے۔
سماجی مسائل کا اجاگر ہونا: سوشل میڈیا پر مختلف مسائل پر شعور بیدار کرنے کی مہمیں چلائی جاتی ہیں، جو عوام میں شعور پیدا کرتی ہیں۔
نفسیاتی مسائل: سوشل میڈیا پر ضرورت سے زیادہ وقت گزارنے سے تنہائی، ڈپریشن، اور کم خود اعتمادی جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
جھوٹی خبریں اور گمراہ کن معلومات: سوشل میڈیا کے ذریعے غلط خبریں اور افواہیں بہت تیزی سے پھیلتی ہیں، جو معاشرتی امن و امان کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
وقت کا ضیاع: نوجوان اکثر غیر ضروری طور پر سوشل
میڈیا پر وقت ضائع کرتے ہیں، جو ان کی تعلیمی اور پیشہ ورانہ زندگی کو متاثر کرتا ہے۔ پرائیویسی کے مسائل: ذاتی معلومات کے غلط استعمال اور ڈیٹا چوری کا خطرہ بھی سوشل میڈیا کے استعمال سے بڑھ جاتا ہے۔
سوشل میڈیا بلاشبہ ایک طاقتور ذریعہ ہے، لیکن اس کا استعمال ذمہ داری کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔ مثبت پہلوؤں سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ اس کے منفی اثرات سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ معاشرے کو سوشل میڈیا کے ذمہ دارانہ استعمال کے بارے میں آگاہ کرنے اور تعلیمی و مثبت مقاصد کے لیے اس کا استعمال بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ یہ ہماری زندگیوں میں ایک تعمیری کردار ادا کرے۔