اسمارٹ فون کی عادت سے نگاہ کمزور ہونے کا خطرہ 80 فیصد تک بڑھ سکتا ہے

0

ایک نئے سروے میں خبردار کیا گیا ہے کہ بالخصوص چھوٹے بچوں کو اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ سے دور رکھیں کیونکہ مسلسل اسکرین تکنے سے ان میں مائیوپیا یعنی دور کی نظر متاثر ہونے کا امکان 80 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ ممتاز طبی تحقیقی جریدے لینسٹ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق کیمبرج میں واقع اینجلیا رسکِن یونیورسٹی نے 3 ماہ سے لے کر 33 برس تک کے افراد لگ بھگ 3 ہزار افراد کا جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے ایک سوالنامے میں ان سے اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ کی اسکرین دیکھنے کے متعلق سوالات کئے اور بینائی کے ٹیسٹ کئے ہیں۔ انکشاف ہوا کہ بالخصوص بچے جب کمپیوٹر اسکرین کے ساتھ ساتھ اسمارٹ فون کا استعمال بھی شروع کردیں تو دور کی نگاہ کمزور ہونے کا خطرہ 80 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جب کہ صرف اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ کا استعمال بڑھ جائے تو اس سے یہ خطرہ دیگر کے مقابلے میں 30 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔ 2019 میں عالمی ادارہ برائے صحت نے خبردار کیا تھا کہ 2 سال سے کم عمر کے بچوں کے ہاتھ میں ہرگز فون نہیں دیا جائے کیونکہ اس دوران بچوں کی نظر اور بصارت کی تشکیل ہورہی ہوتی ہے۔ تاہم خبردار کیا گیا کہ2 سال سے 5 برس تک کے بچوں کو صرف اور صرف ایک گھنٹے تک ہی اسکرین کے سامنے رکھا جائے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بصارت کے کئی پہلو 5برس تک بنتے رہتے ہیں۔ لیکن سروے میں معلوم ہوا کہ صرف برطانیہ میں سینساس وائڈ سینٹر کی تحقیق کے مطابق 2000 خاندان ایسے تھے جہاں بچے ایک ہفتے میں 23 گھنٹوں تک اسکرین پر نظریں گاڑے رکھتے تھے۔ بعد ازاں کووڈ- 19 وبا کے دوران بچوں کی تعداد اور خود ان کے فون تکنے کے اوقات بڑھنے لگے۔ اس کی وجہ باہر نکلنے پر پابندی اور دوسری جانب آن لائن تعلیم قرار دی گئی ہے۔ شاید پاکستان میں بھی حالات اس سے مختلف نہ ہوں گے کیونکہ والدین بچوں کو فوری طور پر اسمارٹ فون تھما کر خود بری الذمہ ہورہے ہیں۔ اس تحقیق کے مصنف اور آنکھوں کے ماہر پروفیسر رابرٹ بورن کہتے ہیں کہ ہزاروں بچوں سے حاصل شدہ ڈیٹا بتاتا ہے کہ اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کس طرح بچوں کی بصارت متاثر کررہے ہیں بلکہ نوعمروں میں دور کی نگاہ کمزور کررہے ہیں۔ اس طرح اسکرین کے آنکھوں پر منفی اثرات کا تعلق بالکل واضح ہوچکا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS