سست رفتار ترقی اور مہنگائی- اس چیلنج سے نمٹنا ہوگا: ڈاکٹر جینتی لال بھنڈاری

0

ڈاکٹر جینتی لال بھنڈاری

حال میں 12دسمبر کو شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزرات(Ministry of Statistics and Programme Implementation)کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق، ہندوستان کے کنزیومر پرائس انڈیکس پر مبنی افراط زر کی شرح گزشتہ ماہ نومبر میں 5.48فیصد رہی۔ اس سے پہلے اکتوبر میں خردہ افراط زر کی شرح 6.21فیصد تھی۔ اسی طرح نومبر میں تھوک افراط زر کی شرح کم ہوکر 1.89فیصد پر آگئی جو اکتوبر میں 2.36فیصد تھی۔ اگرچہ افراط زر کی شرح میں کمی آئی ہے، پھر بھی ابھی یہ ریزرو بینک آف انڈیا(آربی آئی) کے مہنگائی کے مقرر کردہ دائرہ سے زیادہ ہے۔

غور طلب ہے کہ 11دسمبر کو آربی آئی کے نئے مقرر کردہ گورنر سنجے ملہوترا نے کہا کہ وہ افراط زر پر قابو پانے اور شرح نمو کے درمیان مناسب توازن بنانے کی ڈگر پر آگے بڑھیں گے۔ معیشت کے لیے سب سے زیادہ کام کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔ غور طلب ہے کہ اس وقت ملک میں دھیمی شرح نمو اور مہنگائی کے چیلنج کا منظرنامہ واضح طور پر نظر آرہا ہے۔ گزشتہ دنوں قومی شماریاتی دفتر(National Statistical Office) (این ایس او) کے ذریعہ جاری رپورٹ کے مطابق سال2024-25کی دوسری سہ ماہی میں مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی ) میں 5.6فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جب کہ اس کے پہلے اپریل-جون کی پہلی سہ ماہی میں 6.7فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ اس سست شرح نمو کے منظر سے متاثر ہوئے بغیر حال میں 6دسمبر کو ریزرو بینک آف انڈیا میں مانیٹری پالیسی کی جائزہ میٹنگ میں شرح نمو میں اضافہ کے لیے سود کی شرح میں کمی نہیں کرتے ہوئے مہنگائی کنٹرول کرنے کو اولین ترجیح دی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ آربی آئی نے مسلسل گیارہویں بار شرح سود یعنی پالیسی ریٹ(ریپو) میں کوئی تبدیلی نہیں کی اور اسے 6.5فیصد پر برقرار رکھا۔ ریپو وہ شرح سود ہے جس پر کمرشیل بینک اپنی فوری ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے سینٹرل بینک یعنی آر بی آئی سے قرض لیتے ہیں۔ آر بی آئی افراط زر کو قابو میں رکھنے کے لیے اس شرح کا استعمال کرتا ہے۔ حالاں کہ معیشت میں نقدی میں اضافہ کے مقصد سے آر بی آئی نے کیش ریزرو ریشیو(سی آر آر) کو 4.5فیصد سے کم کرکے 4فیصد کردیا۔ اس قدم سے بینکوں میں 1.16لاکھ کروڑ روپے کی اضافی نقدی دستیاب ہوگی۔ اس سے بینکنگ سیکٹر میں نقدی کی پوزیشن بہترہوگی۔ معلوم ہوا ہے کہ سی آر آر کے تحت کمرشیل بینکوں کو اپنی جمع کا ایک مقررہ حصہ کیش ریزرو کے طور پر آر بی آئی کے پاس رکھنا ہوتا ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کی جائزہ میٹنگ میں آر بی آئی نے موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے رواں مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ کے اندازہ کو 7.2فیصد سے کم کرکے 6.6فیصد کردیا ہے۔ آر بی ا ٓئی نے رواں مالی سال میں خردہ افراط زر کے اندازہ کو بھی 4.5فیصد بڑھا کر 4.8فیصد رہنے کا قیاس ظاہر کیا ہے۔

آر بی آئی کے سابق گورنر شکتی کانت داس نے دسمبر، 2024کی مانیٹری پالیسی کے فیصلہ کے تناظر میں کہا تھا کہ مستقبل قریب میں، کچھ نرمی کے باوجود، خوردنی قیمتوں پر دباؤ بنے رہنے سے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں اہم افراط زر کے اونچی سطح پر قائم رہنے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مہنگائی کے مدنظر عالمی معیشت میںابھی بانڈ کی پیداوار میں اضافہ، اشیا کی قیمتوں (commodity prices)میں اُتارچڑھاؤ اور بڑھتے جغرافیائی-سیاسی خطرات جیسی کئی طرح کی رکاوٹیں ہیں۔ امپورٹ ڈیوٹی میں اضافہ اور عالمی قیمتوں میں اضافہ کے بعد گھریلو خوردنی تیل کی قیمتوں میں بدلتی سمت پر بھی باریکی سے نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

داس نے کہا تھا کہ ریکارڈ خریف کی پیداوار کے اندازہ سے چاول اور ارہر کی دال کی بڑھی ہوئی قیمتوں میں راحت ملے گی۔ سبزیوں کی قیمتوں میں بھی بہتری کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگے چل کر، خوردنی افراط زر کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے ایک اچھا ربیع سیزن اہم ہوگا۔ ابتدائی علامات مناسب مٹی کی نمی اور ذخائر کی سطح کی جانب اشارہ کرتے ہیں، جو ربیع کی بوائی کے لیے سازگار ہے۔ ایسے میں رواں مالی سال 2024-25کی چوتھی سہ ماہی میں شرح نمو میں اضافہ کی امید ہے۔ بلاشبہ آربی آئی کے ذریعہ مانیٹری پالیسی کے جائزہ کے تحت مہنگائی کو قابو کرنے کو اولین ترجیح دینا صحیح قدم ہے۔ حقیقت میں گزشتہ دو ماہ اکتوبر-نومبر، 2024میں افراط زر کی شرح میں اضافہ کی صورتحال حیران کن رہی ہے۔

گزشتہ ماہ آر بی آئی نے 2-11نومبر، 2024میں کنبوں کے حوالہ سے کیسی امیدیں ہیں، اس موضوع پر سروے کرایا تھا۔ آر بی آئی کے سروے سے اندازہ ہوتا ہے کہ ستمبر، 2024کے مرحلہ کے مقابلہ میں نومبر کے سروے میں شامل شرکا میں ایک بڑے طبقہ کو لگتا ہے کہ نئے سال 2025میں قیمتیں اور مہنگائی دونوں ہی بڑھیں گی۔ یہ اضافہ خاص طور پر خوردنی اشیاء اور گھر سے وابستہ اخراجات کے بڑھتے دباؤ کی وجہ سے ہوگی۔ اس دوران صارفین کے اعتماد کے سروے سے اندازہ ہوا ہے کہ سروے کے شرکا کی موجودہ آمدنی کے ادراک میں بھلے ہی کمی آئی ہو لیکن انہیں اس بات کی امید ہے کہ مستقبل میں آمدنی میں اضافہ ہوگا، روزگار کی صورتحال میں بھی بہتری آئے گی۔ بلاشبہ خوردنی اشیاء کی مہنگائی روکنے کے لیے حکومت کے ذریعہ فوری اقدامات کے ساتھ طویل مدتی اقدامات پر بھی توجہ دی جانی ضروری ہوگی۔

اس وقت دیہی ہندوستان میں جلد خراب ہونے والے ایسی زرعی مصنوعات کی سپلائی چین بہتر کرنے کیلئے ترجیحی بنیاد پر کام کرنا ہوگا، جن کا خوردنی افراط زر کے اُتارچڑھاؤ میں زیادہ کردار ہوتا ہے۔ ایسے میں حکومت کو خوراک کی پیداوار میں اضافہ کے ساتھ ساتھ زرعی پیداوار کی بربادی روکنے کی کثیرجہتی کوششوں کے تحت فوڈ اسٹورس اور ویئرہاؤسنگ کے کارگر انتظام کی ڈگر پر بڑھنا ہوگا۔ امید کریں کہ آر بی آئی کے نئے گورنر سنجے ملہوترا حکومت کے ساتھ آربی آئی کی مختلف مربوط اسٹرٹیجک کوششوں سے مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور سست شرح نمو کو رفتار دینے کے تناظر میں نئی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ اس سے آربی آئی کے ہدف کے مطابق خردہ افراط زر کی شرح پر رواں مالی سال 2024-25میں 4.5فیصد اور آنے والے مالی سال 2025-26 میں 4فیصد کے دائرہ میں رہتے ہوئے دکھائی دے سکے گی۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS