سونے کا طریقہ سونے کے لیے لیٹنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ دائیں کروٹ پر دایاں ہاتھ رخسار کے نیچے رکھ کر قبلہ کی طرف منہ کر کے سوئے، اگر مکمل وقت اسی کیفیت سے سونا مشکل ہو، تو کم از کم سونے کے لیے لیٹتے وقت اس ہیئت پر لیٹ جائے۔
صحت مند زندگی گزارنے کے لیے اچھی خوراک کے ساتھ ساتھ مناسب مقدار میں ”نیند“ بھی ضروری ہے۔ ”نیند“ اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے کہ اس کی بدولت انسان تازہ دم ہوجاتا ہے، اگر انسان کی ”نیند“ پوری نہ ہو تو کام کاج ہو یا تعلیم ہر کام متأثر ہوتا ہے۔ بدن کو آرام و سکون پہنچانے کا ایک بہترین طریقہ ”نیند“ ہے،
فرمانِ باری تَعَالیٰ ہے:’ نیند“ بڑے بڑے پہلوان کو پچھاڑ دیتی ہے، ”نیند“ بڑے عالِم کا عِلم بُھلا دیتی ہے ”نیند“ سے انسان کی بے بسی ظاہر ہوتی ہے
“زیادہ سونے کے نقصانات”:جس طرح ”نیند“ کی کمی کے نقصانات ہیں وہیں ”نیند“ کی زیادتی بھی نقصان سے خالی نہیں۔ حضرت سَیِّدُنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں اِستِفسار کیا: کیا جنتیوں کو ”نیند“ آئے گی؟ سرکارِ مدینہ ؐ نے ارشاد فرمایا: ”نیند“ موت کی بہن ہے اور جنتیوں کو موت نہیں آئے گی۔
(”نیند“ موت کی بہن ہے) کیونکہ اس میں عمل کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے۔ (اور اہلِ جنت کو موت نہیں آئے گی) اس لیے وہ سوئیں گے بھی نہیں۔ اس حدیثِ پاک میں ”نیند“ کی کثرت کی مذمت کی طرف اشارہ ہے کیونکہ نہ صرف اس کے اخروی بلکہ دنیوی نقصانات بھی کثیر ہیں۔ ”نیند“ کی کثرت سے غفلت پیدا ہوتی ہے، بلغم کی کثرت ہوتی ہے ، معدہ کمزور اور منہ بدبودار ہوتا ہے۔ زیادہ ”نیند“ نظر اور جسم کو کمزور کر دیتی ہے۔ یہ تمام نقصانات عصر اور صبح کے وقت کی ”نیند“ کے علاوہ ہیں جبکہ ان دونوں اوقات میں سونے کا نقصان اور زیادہ ہوتا ہے۔ طبّی اعتبار سے دن میں سونا رات میں سونے سے زیادہ نقصان دِہ ہے”آرام دہ بستر استعمال نہ کرو”حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے انھوں نے کہا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ایک بنی ہوئ چٹائ پر لیٹے آرام فرما رہے تھے آپ کی پشت انوار اور اس چٹائ کے درمیان کوئ بستر نہ تھا چٹائ کے نشانات آپ کے پہلو پر ظاہر ہورہے تھے چمڑے کے تکیہ پر ٹیک لگا ئے تھے جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آرام دہ بستر استعمال نہیں فرماتے تھے ۔ آج سائنسی تحقیق نے یہ ثابت کردیا ہے کہ آپ کا یہ معمول طبی اصول کے مطابق اور بے شمار فوائد پر مشتمل تھا۔ سائنسی ماہرین نے اپنی ریسرچ میں آرام دہ بستر کے نقصانات کچھ اس طرح بیان کیے ہیں ۔
ایک چست اور چلتا پھرتا انسان جب آرام دہ بستر استعمال کرتا ہے تو اس کے عضلات ڈھیلے پڑجاتے ہیں وہ زندگی کے عام معمولات میں سست ہوجاتا ہے۔ بہت زیادہ نرم اور آرام دہ بستر گردے پر برا اثر چھوڑ تا ہے حتیٰ کہ گردے کی نالیوں میں ایک پیچیدہ ورم پیدا ہوجاتا ہے ۔آرام دہ بستر ریڑھ کی ہڈی کو بہت نقصان پہنچاتا ہے ۔بچوں کی ہڈیاں نرم ہوتی ہیں اگر ان کو آرام دہ بستر استعمال کرایا جائے تو انکی ہڈیاں ٹیڑھی ہوجاتی ہیں اور پوری زندگی معذوری ان کا مقدر بن جاتی ہے۔ آرام دہ بستر کمر کے درد کا باعث بن جاتا ہے کیوںکہ کمر اور پشت کے عضلات ڈھیلے پڑجاتے ہیں اور اگر مسلسل آرام دہ بستر کا استعمال کیا جائے تو یہ درد بڑھتا ہی چلا جاتا ہے
مفتی عبدالرشید امجدیاشرفی دیناجپوری
نیند بہت بڑی نعمت ہے آرام دہ بستر استعمال نہ کریں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS