سرینگر:صریرخالد،ایس این بی
سنہ 2010 میں آئی اے ایس کے امتحان میں اول آکر نام کماچکے کشمیری بیوروکریٹ ڈاکٹر شاہ فیصل نے نوکری چھوڑ کر اپنی سیاسی پارٹی بنانے کے محض سال بھر بعد سیاست سے کنارہ کشی کرلی ہے۔ٹویٹر پروفائل پر سے اپنے سیاسی کوائف ہٹانے کے اگلے دن آج انہوں نے چُپ چاپ اپنی ہی بنائی ہوئی جموں کشمیر پیوپلز مومنٹ کی صدارت چھوڑ دی جس سے ان افواہوں کو تقویت پہنچتی ہے کہ فیصل واپس نوکری جوائن کرنے جارہے ہیں جسکے بارے میں سرکار نے پہلے ہی انہیں پیش کش کی ہوئی ہے۔
جموں کشمیر پیوپلز مومنٹ ،جو حالانکہ کسی باضابطہ پارٹی کی بجائے شاہ فیصل کا ہی دوسرا نام تھا،نے فیصل کے پارٹی کی صدارت چھوڑنے اور انکی جگہ فیروز پیرزادہ کو عبوری صدر بنائے جانے کی تصدیق کی۔ خود فیروز پیرزادہ نے کہا ’’یہ سچ ہے کہ فیصل پارٹی سے الگ ہوگئے ہیں،انہوں نے دراصل پہلے ہی کہا تھا کہ وہ پارٹی کی ذإہ داریوں سے فراغت چاہتے ہیں‘‘۔ پیرزادہ نے تاہم کہا کہ وہ فیصؒ کے مستقبل کے ارادوں کے بارے میں نہیں جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ہمیں نہیں معلوم ہے کہ وہ آگے کیا کرنا چاہتے ہیں،کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ وہ واپس نوکری جوائن کر رہے ہیں اور یہ بھی اطلاعات ہیں کہ وہ بیرون ملک جاکر اعلیٰ تعلیم میں مصروف ہونا چاہتے ہیں،لیکن ہم حتمی طور کچھ نہیں جانتے ہیں‘‘۔
شاہ فیصل نے اتوار کے روز اپنے ٹویٹر پروفائل سے اپنے سیاسی کوائف ہٹاکر سب کو حیران کیا تھا اور ان افواہوں کو تقویت پہنچائی تھی کہ وہ واپس نوکری جوائن کرنے والے ہیں۔یاد رہے کہ 2010میں یو پی ایس سی کے امتحان میں اول آکر شاہ فیصل نے بڑا نام کمایا تھا اور انہیں حکومت کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کیلئے ایک ’’رول ماڈل‘‘ کے بطور پیش کیا تھا حالانکہ وہ ایسا نہیں بن سکے تھے۔ فیصؒ سکریٹری سطح کے عہدے پر فائز تھے جب انہوں نے 2018میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے چھٹی لی تھی اور امریکہ روانہ ہوگئے تھے تاہم واپسی پر انہوں نے ڈیوٹی جوائن کرنے کی بجائے حیران کُن طور پر استعفیٰ دیا اور پھر جموں کشمیر پیوپلز مومنٹ نامی سیاسی پارٹی بنائی۔ سر منڈھواتے ہی اولے پڑھنے کے مصداق شاہ فیصل نے ابھی سیاست میں قدم بھی نہیں جمائے تھے کہ دفعہ 370 کی تنسیخ سے قبل گذشتہ سال 5 اگست کو انہیں دیگر سیاسی لیڈروں کے سمیت گرفتار کرکے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربند کردیا گیا۔ مہینوں کی نظربندی سے چھوڑے جانے کے بعد ابھی وہ گھر میں نظربند ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکار نے حال ہی میں باضابطہ طور انہیں یہ پیغام بھیجا ہے کہ نوکری سے مستعفی ہوجانے کے باوجود بھی انکے استعفیٰ کا امنظور ہونا ابھی تک باقی ہے لہٰذا وہ چاہیں تو دوبارہ نوکری جوائن کرسکتے ہیں۔ ان ذڑائع کے مطابق فیصل کو اس بات کی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انتظامیہ میں لوٹنے کی صورت میں انہیں سبھی مراعات اور ترقیاں بھی دی جائیں گی اور انکے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں کی جائے گی۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذخر ہے کہ سابق وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کے کزن سجاد مفتی نے بھی کئی سال تک سرگرم سیاست میں رہنے کے بعد گذشتہ ماہ کئی سال بعد دوبارہ سرکاری نوکری جوائن کی ہے۔ سجاد مفتی آئی ایف ایس ہیں اور انہیں لداخ یونین ٹریٹری میں تعینات کیا گیا ہے حالانکہ گذشتہ سال 5 اگست تک وہ پی ڈی پی میں ایک اہم عہدے پر تھے اور اہم سیاسی و انتظامی فیصؒہ جات میں انکا راست دخل تھا۔ گذشتہ دنوں سرکاری نے فقط انکے تبادلہ کا حکم نامہ یوں جاری کیا کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہو۔