سمندری طوفان نام کیسے رکھا جاتا ہے؟

0

طوفان زندگی میں آئے اور مشتعل جذبات اظہار کے لیے بے چین ہوں یا طوفان سمندر میں آئے اور اس کی لہریں ساحلوں کو توڑ دینے کے لیے بے چین ہوں، پریشان یہ دونوں ہی طرح کے طوفان کرتے ہیں۔ اسی لیے کسی بھی ذی ہوش انسان کی یہ خواہش نہیں رہتی کہ سمندر کا طوفان ساحل سے ٹکرائے اوروہ اس کا نظارہ کرے۔ اس کے باوجود کئی بار نظارہ ہی نہیں کرنا پڑتا، جان بچانے کے لیے بھی بہت سوچنا پڑتا ہے، بھاگنا پڑتا ہے، کیونکہ طوفان کی رفتار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ بات الگ ہے کہ اب پہلے سے یہ اندازہ لگانا آسان ہو گیا ہے کہ طوفان کا رخ کیا ہوگا، وہ کن ساحلوں سے ٹکرائے گا اور ٹکرانے کے وقت اس کی رفتار کیا ہوگی۔ طوفان ساحل سے جب ٹکراتا ہے تو وہ بپھرا ہوا سا نظر آتا ہے اور اگر کسی خاتون کے جذبات مجروح ہوں، وہ غصے میں ہو، تو اکثروہ اس وقت کسی کی سننے کی پوزیشن میں نہیں ہوتی۔ کیا اسی لیے سمندری طوفان کے نام خواتین کے ناموں پرہی رکھے جاتے تھے اوریہ سلسلہ برسوں تک چلا لیکن سوال یہ بھی ہے کہ غصہ مردوں کو بھی آتا ہے۔ ان کے بھی اگر جذبات مجروح ہوں، غصہ زیادہ آ جائے توپھر وہ بھی کسی کی نہیں سنتے۔ پھر سمندری طوفانوں کے نام خواتین کے ناموں پر ہی کیوں رکھے جاتے تھے؟ کیا اس کی وجہ بھی خواتین کو نیچا دکھانا تھا یا ان سے نابرابری کا اظہار کرنا تھا؟
خواتین کے ناموں پرسمندری طوفانوں کا نام رکھے جانے کی ایک منطق یہ بتائی جاتی ہے کہ پانی کے جہازوں کے نام چونکہ خواتین کے ناموں پر رکھے جاتے تھے، اسی مناسبت سے سمندری طوفانوں کے نام بھی خواتین کے ناموں پر رکھے جانے لگے مگر یہ موضوع تحقیق طلب ہے اور ایک دلچسپ موضوع ہے تو اس پر تحقیق ہونی چاہیے کہ پانی کے جہازوں کے نام خواتین کے ہی ناموں پر کیوں رکھے جاتے تھے اور پھر سمندری طوفانوں کے نام ان کے ناموں پر رکھنے کی اصل وجہ کیا تھی۔ اچھی بات یہ ہے کہ 1979 سے طوفانوں کے نام مردوں کے نام پربھی رکھے جانے لگے اوراس کے بعد سے دونوں کے نام بدل کر رکھے جاتے ہیں۔ کبھی کسی خاتون نام پر طوفان کا نام رکھا جاتا ہے تو کبھی مرد نام پر۔ پہلی بات تو یہ سمجھنے کی ہے کہ اگر کوئی طوفان فی گھنٹہ 34 ناٹیکل مائیل یعنی فی گھنٹہ 62.968 کلومیٹر کی رفتار سے آتا ہے تبھی اس کا کوئی نام رکھا جاتا ہے۔ اس طوفان کو انگریزی میںStormکہا جاتا ہے لیکنStorm کی رفتار فی گھنٹہ 119.09 سے بڑھ جاتی ہے تو اسے زیادہ بڑا طوفان سمجھا جاتا ہے۔ انگریزی میں اس طوفان کے لیے Hurricane یا Cycloneیا Typhoonکہا جاتا ہے۔ طوفان کس سمندری علاقے میں پیدا ہوا، اسی مناسبت سے اس کا نام علاقائی سطح پررکھا جاتا ہے اور اسے رکھنے کا حقRegional Specialized Meteorological Centre اور Tropical cyclone warning centres کے پاس ہوتا ہے۔ India Meteorological Department یعنی ہندوستانی محکمۂ موسمیات کے پاس خلیج بنگال اور بحیرۂ عرب سمیت شمالی بحر ہند میں پیدا ہوئے طوفان کا نام رکھنے کا اختیار ہے۔ وہ 12 ملکوں کو طوفان کے پیدا ہونے اور اس کے آنے کے بارے میں ایڈوائزری جاری کرتا ہے۔
’بپرجوائے‘ بنگلہ زبان کا لفظ ہے اور یہ نام بنگلہ دیش کی طرف سے دیا گیا ہے۔ دراصل ہندوستانی محکمۂ موسمیات کے تحت آنے والے ملکوں نے طوفانوں کے نام کا ایک سیٹ اسے دے رکھا ہے۔ جس ملک کی باری آتی ہے، اس کی طرف سے دیا گیا نام طوفان کو دیا جاتا ہے۔ ویسے یہ بھی کم دلچسپ موضوع نہیں ہے کہ کب کس طوفان کو کون سا نام دیا گیا اور یہ نام کسی ملک کی طرف سے کیوں دیا گیا تھا۔ لیکن سچ یہ بھی ہے کہ نام کتنا بھی پیارا ہو، طوفان ڈراتا ہی ہے۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS