سپریم کورٹ نے این سی پی سی آر سے جواب طلب کیا

0

سپریم کورٹ نے جمعہ کو حقوق اطفال ادارہ این سی پی سی آر سے اس خط کے حوالے سے جواب طلب کیا جس میں 8ریاستوں کو چلڈرن ہومس میں رہنے والے بچوں کو ان کے کنبوں کو سونپنا یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان 8ریاستوں میں ہی ملک کے چلڈرن ہومس میں رہنے والے 70 فیصد بچے رہتے ہیں۔ 
جسٹس ایل ناگیشور رائو، جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس اجے رستوگی کی بنچ نے خط پر نوٹس لیتے ہوئے این سی پی سی آر کو نوٹس جاری کیا اور معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 24 اکتوبر کی تاریخ طے کر دی۔ عدالت عظمیٰ نے مرکز کی جانب سے پیش اڈیشنل سالسیٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی سے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ضروری ہدایت حاصل کریں۔ اس معاملے میں نیائے متر (انصاف دوست) کے کردار میں سینئر وکیل گورو اگروال نے عدالت کے نوٹس میں خط لاتے ہوئے کہا کہ ان ریاستوں میں کووڈ19- وبا اب بھی جاری ہے اور قومی حقوق اطفال تحفظ کمیشن (این سی پی سی آر) کو اسے جاری نہیں کرنا چاہیے تھا۔ واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ ملک میں کووڈ19- وبا کے درمیان چلڈرن ہومس، بچوں کے اصلاح خانے وغیرہ میں محفوظ رکھے گئے بچوں کی حالت پر از خود نوٹس لے کر سماعت کر رہی ہے۔ 
اس سے قبل عدالت نے ریاستی سرکاوں اور مختلف اداروں کو ان بچوں کی حفاظت کے لیے ہدایات جاری کی تھیں۔ عدالت عظمیٰ نے 21 جولائی کو مرکزی سرکار کو بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق ادارہ (سی سی آئی) کو چلانے کے لیے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو مہیا کرائی گئی رقم کی تفصیلی معلومات حلف نامہ کے ذریعہ دینے کو کہا تھا۔ عدالت نے اگروال سے ان اچھی تدبیروں کے بارے میں بتانے کو کہا تھا جو مختلف ریاست بچوں کی دیکھ بھال اور بہبود کے لیے کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ این سی پی سی آر نے 24 ستمبر کو تمل ناڈو، آندھرا پردیش، تلنگانہ، میزورم، کرناٹک، کیرل، مہاراشٹر اور میگھالیہ کو جاری خط میں کہا ہے کہ ہر بچے کا حق ہے کہ اس کی پرورش و پرداخت خاندانی ماحولی میں ہو۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ان چلڈرن ہومس میں رہنے والے بچوں کی حفاطت اور تحفظ کی تشوش کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
اس وقت ملک میں 2.56 لاکھ بچے چلڈرن ہومس میں رہ رہے ہیں جن میں سے 1.84 لاکھ بچے (تقریباً 72 فیصد) ان 8 ریاستوں کے ہیں۔ این سی پی سی آر نے ان ریاستوں کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ یقینی بنائیں کہ 100 دنوں کے اندر یہ بچے اپنے کنبوں کے پاس لوٹ جائیں اور جن بچوں کو کنبہ کے پاس نہیں بھیجا جا سکتا انہیں گود لینے کیلئے یا پرورش و پرداخت مراکز کو بھیجا جائے۔ 
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS