نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے بڑھتے خطرے کو روکنے کے لئے ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے اعلان کے پیش نظر نقل مکانی کرنے والے غیر منظم شعبے کے سبھی مزدوروں کو لاک ڈاؤن کے دوران ان کی تنخواہ یا کم از کم اجرت دئے جانے کے مطالبے والی عرضی پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔
جسٹس ایل ناگیشور راو اور جسٹس دیپک گپتا کی خصوصی بینچ نے سماجی کارکن ہرش مندر اور انجلی بھاردواج کی عرضی پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سماعت کی اور حکومت کو نوٹس جاری کرنے کے بعد اس معاملے کی سماعت کے لئے سات اپریل کی تاریخ مقرر کی۔
عرضی گزاروں کی جانب سے مشہور وکیل پرشانت بھوشن نے معاملے کی پیروی کی اور کہا کہ غیر منظم شعبہ کے نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ ذریعہ معاش کا ہے، ان کے آجروں نے انہیں بیچ مجھدار میں چھوڑ دیا ہے۔
جسٹس ایل ناگیشور راو اور جسٹس دیپک گپتا کی خصوصی بینچ نے سماجی کارکن ہرش مندر اور انجلی بھاردواج کی عرضی پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سماعت کی اور حکومت کو نوٹس جاری کرنے کے بعد اس معاملے کی سماعت کے لئے سات اپریل کی تاریخ مقرر کی۔
سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے مرکزی حکومت کا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ کورونا کے پیش نظر مفاد عامہ کی عرضی کی دکانیں کھل چکی ہیں اور اسے روکا جانا بہت ضروری ہے۔ جو لوگ انسانی خدمت کرنا چاہتے ہیں، وہ اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔ صرف ایئر کنڈیشنر کمرے میں بیٹھ کر مفاد عامہ کی عرضیاں دائر کرنے سے ایسے مزدوروں کی مدد نہیں ہو سکتی۔
جسٹس راؤ نے کہا کہ وہ غیر منظم شعبہ کے نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کی حالت کے سلسلے میں بہت فکر مند ہیں، اس کے بعد انہوں نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سے معاملے کی اگلی سماعت کی تاریخ (سات اپریل ) تک جواب دینے کو کہا۔ عرضی گزاروں نے عرضی میں مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں سے ان لوگوں کو تنخواہ دلوانے کا مطالبہ کیا ہے۔