نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : سرکار ڈجیٹل انڈیا زمین ریکارڈ تجدید کاری پروگرام کے تحت ملک میں 2023-24 تک آدھار کو زمین کے ریکارڈ کے ساتھ جوڑے گی اور قومی عمومی دستاویز رجسٹریشن نظام (این جی ڈی آر ایس) اور خصوصی زمین پارسل پہچان نمبر نافذ کرے گی تاکہ زمین کے ریکارڈس کو یکجا کیا جا سکے اور ریونیو اور رجسٹریشن کو جوڑنے کا شفاف نظام بنایا جا سکے۔
وزارت برائے دیہی ترقیات کے محکمہ زمینی وسائل کے ایک عہدیدار نے کہا کہ’ڈجیٹل انڈیا زمین ریکارڈ تجدید کاری پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) میں کافی پیش رفت ہوئی ہے اور بنیادی ضرورتوں سے وابستہ اہداف کو حاصل کیا گیا ہے لیکن ریاستیں ابھی تک اس پروگرام کے سبھی عوامل کو 100 فیصد پورا نہیں کر پائی ہیں۔‘واضح رہے کہ ڈجیٹل انڈیا زمین ریکارڈ تجدید کاری پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) کو 21 اگست 2008 کو مرکزی کابینہ کی منظوری ملی تھی۔ یکم اپریل 2016 کو اسے سنٹرل سیکٹر اسکیم کی شکل میں منظوری ملی جس میں مرکز سے 100 فیصد مالی فراہمی کا التزام کیا گیا۔ اس کا مقصد ملک بھر میں مختلف ریاستوں میں زمین ریکارڈس کو جوڑتے ہوئے مناسب انٹیگریٹیڈ لینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم (آئی ایل آئی ایم ایس) قائم کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کو مارچ 2021 کو پورا ہونا تھا لیکن اب اس کی 2023-24 تک توسیع کی گئی ہے تاکہ جاری کاموں سمیت اس کے نئے ایکشن پلان کو اگلے 3 برسوں میں پورا کیا جا سکے۔ عہدیدار نے بتایا کہ اس پروگرام میںجائیداد اور دستایزوں کے رجسٹریشن کے لیے ’ایک راشٹر ایک سافٹ ویئر‘ منصوبہ کے تحت 10 ریاستوں میں قومی عمومی دستیاویز رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس) نافذ کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ 2021-22 تک یونیک لینڈ پارسل آئڈنٹیفکیشن نمبر (یو ایل پی آئی این) نافذ کیا جائے گا۔
این جی ڈی آر ایس سسٹم کو 10 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام خطوں انڈمان اور نکوبار جزائر،دادر اور نگر حویلی، گوا، ہماچل پردیش، جموں کشمیر، جھارکھنڈ، مہاراشٹر،منی پور،میزورم اور پنجاب میں نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیک لینڈ پارسل آئڈنٹیفکیشن نمبر کے ذریعہ آدھار نمبر کو زمین ریکارڈ کے ساتھ جوڑا جائے گا۔ ساتھ ہی زمین ریکارڈ کو ریونیو عدالت مینجمنٹ نظام سے بھی جوڑنے کا پروگرام ہے۔ واضح رہے کہ یونیک لینڈ پارسل آئڈنٹیفکیشن نمبر (یو ایل پی آئی این ) سسٹم میں ہر ایک زمینی پلاٹ کے لیے 14 عددی خصوصی شناخت (آئی ڈی) ہوگی۔ یہ خصوصی آئی ڈی ’جیو ریفرینس ریگولیٹر‘ پر مبنی ہوگی جو کہ بین الاقوامی پیمانوں کے مطابق ہوگی۔ اس کا مقصد زمین کے ریکارڈس ہمیشہ تجدید شدہ (اپ ٹو ڈیٹ) رکھنا اور سبھی جائیدادوں کے لین دین کے درمیان ایک کڑی قائم کرنا ہے۔
لوک سبھا میں مارچ میں پیش کردہ وزارت دیہی ترقیات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق زمین سے متعلق ریکارڈ کے کمپیوٹرائزیشن کے اہم مراحل میں کافی پیش رفت ہوئی ہے اور یہ 24 ریاستوں/مرکزکے زیر انتظام خطوں میں 90 فیصد سے زائد ہو گیا ہے جبکہ 2 ریاستوں میں ابھی تک کام شروع نہیں ہوا ہے۔ لینڈ ٹیکس سے متعلق نقشوں کا ڈجیٹلائزیشن 22 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام خطوں میں 90 فیصد سے زائد ہو چکا ہے، حالانکہ یہ کام 5 ریاستوں میں شروع نہیں ہوا ہے۔ جائیداد رجسٹریشن کا کمپیوٹرائزیشن 27 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں 90 فیصد سے زائد ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ سب رجسٹرار کے دفاتر اور تحصیل کے درمیان کنکشن، رجسٹریشن اور لینڈ ریکارڈس کا انٹیگریشن 20 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں 90 فیصد سے زائد ہو چکا ہے جبکہ 9 ریاستوں میں یہ شروع نہیں ہوا ہے۔
وزارت برائے دیہی ترقیات کے مطابق 31 مارچ 2021 تک ملک میں مجموعی طور پر 6,58,160 گائوں میں سے 5,98,290 گائوں میں زمین ریکارڈس کے کمپیوٹرائزیشن کا کام پورا ہو گیا ہے۔ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق اس پروگرام کے تحت 2021-22 میں 150 کروڑ روپے کا بجٹ الاٹمنٹ کیا گیا ہے۔
سرکار ڈجیٹل انڈیا زمین کے ریکارڈ کو آدھار سے جوڑا جائے گا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS