اسکول و کالجز کی ایسی ہی غیر تعلیمی سرگرمیاں جو کسی کا کامیاب کرئیر بن جاتی ہیں
کامن ویلتھ کراٹے چیمپئن شپ 2022،برمنگھم یوکے میں7 تا 11تاریخ تک ہونے والے کراٹے چیمپئن شپ میں سیدہ فلک نامی حجابی لڑکی نے بھارت کی نمائندگی کی۔
کھیل، صحت مند زندگی کے حصول کیلئے نہایت ضروری ہے ۔ ’کھیل ‘ یعنی کوئی بھی ایسا کام جو ہماری ذہنی اور جسمانی نشونما میں اہم کردار ادا کرے ۔ کھیل صرف تفریح کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ جسم کو چاق و چوبند اور صحت مند بنانے کا بھی ذریعہ ہے ۔ کھیلنے سے دماغ تر وتازہ ہوتا ہے اور ایسی قائدانہ صلاحیتوں کو اُبھارتا ہے جو کوئی اور چیز نہیں اُبھار سکتی ۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے:“A sound body has a sound mind”
ماہرین کا کہنا ہے کہ کھیلوں میں شرکت سے طالب علموں میں کئی مثبت تبدیلیاں آتی ہیں ،جن میں اپنی ذات کا بہتر ادراک، اچھے تعلیمی گریڈ حاصل ہوتے ہیں۔ اسکول و کالجز کی ایسی ہی غیر تعلیمی سرگرمیاں جو کسی کا کامیاب کرئیر بن جاتی ہیں۔
ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والی سیدہ فلک کو ایک ایسی ہی کھیل کی سرگرمی نے بین الاقوامی کراٹے چیمپئن بنادیا۔ سیدہ فلک ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھتی ہیں اور اس وقت وہ سلطان العلوم کالج سے ایل ایل بی کررہی ہیں، وہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی رکن بھی ہیں۔ سیدہ فلک اب تک 20 قومی اور 22 بین الاقوامی چیمپئن شپ جیت چکی ہیں ، حیدرآباد میں انہیں گولڈن گرل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔وہ 7 تا 11 ستمبر برمنگھم برطانیہ میں ہونے والے کامن ویلتھ کراٹے چیمپئن شپ 2022 ءمیں ہندوستان کی نمائندگی کرچکی ہیں۔
ایک انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا، آیا وہ حجاب اپنی مرضی سے کرتی ہیں۔ وہ اپنے جواب میں کہتی ہیں، ڈھائی سال پہلے میں نے اپنی مرضی سے دوپٹہ پہننا شروع کیا تھا ، شروعات میں کچھ مشکل لگا پھر اس کی عادت ہوگئی، اور ابھی اس سال جنوری سے میں نے حجاب لینا شروع کیا ہے، جب مجھے اللہ کی طرف سے ہدایت ملی۔ مزید وہ کہتی ہیں کہ حجاب میرے کرئیر کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے، میں بغیر کسی دباؤ کے اسے اپنی مرضی سے پہنتی ہوں۔
کھیلوں کےمیدانوں کی آبادکاری سے ہی اسپتالوں کو ویران کیا جا سکتا ہے، جبکہ کھیلوں کا انعقاد وقت کی اہم ضرورت ہے ، تاکہ صحت مندمعاشرہ کا قیام ہوسکے۔
دور حاضر میں خواتین پر بڑھتے مظالم کے پیش نظر اسکولی طالبات ،نوجوان لڑکیوں اور خواتین میں اپنے آپ کو بچاؤ کے طریقے سیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ محدود وسائل میں بھی لڑکیاں سیکھنے کی کوشش کررہی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ہاپکیڈو فیڈریشن انڈیا، جو سال 1999 ءسے ہندوستان میں جاری ہے ،اس کی شاخ ہر ریاست میں قائم ہونی چاہیے۔ ll